سپریم کورٹ نے الطاف حسین کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا
الطاف حسین نے ٹیلی فون پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عدالت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا، چیف جسٹس
کراچی بدامنی کیس کی سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ نے الطاف حسین کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے نمائندے فیصل شکیل کے مطابق سپریم کورٹ کے ججز کے 3 رکنی بنچ نے کراچی بدامنی کیس کی سماعت کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا، اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ الطاف حسین نے ٹیلی فون پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عدالت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا، انہوں نے کہا کہ خطاب میں جو زبان استعمال کی گئی وہ نہ صرف توہین آمیز تھی بلکہ اس میں دھمکی کا عنصر بھی تھا، الطاف حسین نے ججوں پر غیر ضروری الزامات لگائے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ کیا عدالت اپنا کام کرنا بھی چھوڑ دے۔
توہین عدالت نوٹس آئین کے آرٹیکل 204 اور توہین عدالت قانون کے سیکشن 3 کے تحت جاری کیا گیا ہے، عدالت نے پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ججز کے بارے میں نازیبا الفاظ کا متن اور تحریری مواد طلب کر لیا، سپریم کورٹ کے حکم میں مزید کہا ہے کہ پی ٹی اے ٹیلی فونک خطاب کی اپ لنکنگ سہولت دیتا ہے جس کا غلط استعمال کیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے نمائندے فیصل شکیل کے مطابق سپریم کورٹ کے ججز کے 3 رکنی بنچ نے کراچی بدامنی کیس کی سماعت کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا، اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ الطاف حسین نے ٹیلی فون پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عدالت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا، انہوں نے کہا کہ خطاب میں جو زبان استعمال کی گئی وہ نہ صرف توہین آمیز تھی بلکہ اس میں دھمکی کا عنصر بھی تھا، الطاف حسین نے ججوں پر غیر ضروری الزامات لگائے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ کیا عدالت اپنا کام کرنا بھی چھوڑ دے۔
توہین عدالت نوٹس آئین کے آرٹیکل 204 اور توہین عدالت قانون کے سیکشن 3 کے تحت جاری کیا گیا ہے، عدالت نے پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ججز کے بارے میں نازیبا الفاظ کا متن اور تحریری مواد طلب کر لیا، سپریم کورٹ کے حکم میں مزید کہا ہے کہ پی ٹی اے ٹیلی فونک خطاب کی اپ لنکنگ سہولت دیتا ہے جس کا غلط استعمال کیا گیا۔