برمودا مثلث میں چیزیں کیوں غائب ہوجاتی ہیں

برمودا ٹرائی اینگل میں بادلوں کےدرمیان 274 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سےہوائیں چلتی ہیں جومکانات کو بھی اڑالےجاتی ہیں


ویب ڈیسک October 24, 2016
پانچ لاکھ مربع کلومیٹر کے رقبے پر سمندر میں پھیلا ہوا یہ علاقہ پراسراریت کا مرکز بھی بنا ہوا ہے۔ (فوٹو: فائل)

امریکی ماہرین کی ایک ٹیم نے مصنوعی سیارچوں سے برمودا مثلث (برمودا ٹرائی اینگل) کے علاقے کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد کہا ہے کہ شاید انہوں نے اس پراسرار مثلث کا معما حل کرلیا ہے۔

اس مطالعے کے دوران مصنوعی سیارچوں سے پورے سال برمودا ٹرائی اینگل والے، پانچ لاکھ مربع کلومیٹر پر پھیلے ہوئے علاقے کی تفصیلی تصاویر لی گئیں اور انہیں کھنگالا گیا۔ سائنسدانوں نے ان تصویروں میں ایسے بادل دیکھے جو شہد کے چھتے کی طرح 6 کونوں والے دکھائی دے رہے تھے۔

مزید چھان بین پر معلوم ہوا کہ ان ''شش پہلو'' (6 کونوں والے) بادلوں کے درمیان ہوا کی رفتار 274 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچی ہوئی تھی۔ اتنی رفتار پر آنے والے طوفان شدید تباہی پھیلاتے ہیں اور بعض مرتبہ ہلکے مکانوں تک کو اپنے ساتھ اُڑا لے جاتے ہیں۔

کولوراڈو یونیورسٹی میں سٹیلائٹ موسمیات کے ماہر ڈاکٹر اسٹیو ملر کا کہنا ہے کہ سمندر پر شش پہلو بادلوں کی موجودگی ہی یہ ظاہر کرتی ہے کہ ان کے درمیان خالی جگہ میں ہوا بہت ہی تیزی سے چل رہی ہے اس لئے انہیں ''ہوا کے بم'' (air bombs) بھی کہا جاتا ہے۔

ان کا خیال ہے کہ برمودا مثلث کے علاقے میں (جو میامی، پورٹوریکو اور جزیرہ برمودا کے درمیان سمندر میں واقع ہے) بحری جہازوں اور طیاروں کے پراسرار طور پر گم ہوجانے کی وجہ شاید یہی ''ہوا کے بم'' ہیں۔

گزشتہ صدی کے دوران برمودا مثلث میں سینکڑوں بحری جہاز اور ایک ہزار سے زائد افراد لاپتا ہوچکے ہیں جبکہ یہاں غائب ہوجانے والے 75 طیارے ان کے علاوہ ہیں۔

یہ وضاحت جزوی طور پر تو درست قرار دی جاسکتی ہے لیکن برمودا مثلث میں بحری جہازوں اور طیاروں وغیرہ کی گمشدگی سے متعلق اور بھی بہت سی باتیں بتائی جاتی ہیں جن میں رہنمائی کا نظام ناکارہ ہوجانا، جہاز پر نصب قطب نما کا عجیب و غریب انداز میں حرکت کرنا، افق کا تاریک پڑجانا اور جہاز کے اطراف میں سمندر کا غیرمعمولی طور پر بلند ہوجانا وغیرہ شامل ہیں۔ یہ مفروضہ ان میں سے کسی بات کی وضاحت نہیں کرتا۔

اسے بھی پڑھیں: برمودا تکون کی پراسراریت کی بنیادی وجہ

ماضی میں بھی برمودا مثلث کی ''سائنسی وضاحت'' کرنے کی کوششیں ہوتی رہی ہیں: کبھی سائنسدانوں نے یہ کہا کہ شاید اس علاقے میں سمندری تہہ سے میتھین گیس کی بڑی مقدار یکایک خارج ہوتی ہے تو کبھی اس معاملے میں ''بدمعاش موجوں'' (rogue waves) کو قصور وار ٹھہرایا گیا۔

اس سب کے باوجود، برمودا ٹرائی اینگل کی پراسراریت میں سچائی سے زیادہ من گھڑت کہانیوں کو زیادہ دخل ہے؛ اور سمندر میں ہونے والے بہت سے ایسے واقعات بھی برمودا ٹرائی اینگل سے منسوب کردیئے گئے ہیں جو کسی اور جگہ ہوئے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ سنجیدہ سائنسی ماہرین کے نزدیک برمودا ٹرائی اینگل میں کوئی پراسراریت ہر گز نہیں بلکہ اس کی شہرت خود انسان کی اسرار پسندی کا نتیجہ ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں