چین امریکی سفیر کے بھارت میں متنازع سرحدی علاقے کے دورے پر شدید برہم

چین اور بھارت کے درمیان متنازع مسائل پر تیسرے فریق کی مداخلت سے معاملات مزید سنگین ہوں گے،چینی وزارت خارجہ


ویب ڈیسک October 24, 2016
امریکی سفیر کا اقدام چین اور بھارت کے درمیان سرحدی تنازع میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے،چینی وزارت خارجہ. فوٹو: فائل

GHALLANAI: چین نے بھارت کی جانب سے امریکی سفیر کو متنازع علاقے کا دورہ کرائے جانے کے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ چین اور بھارت کے درمیان متنازع مسائل پر تیسرے فریق کی مداخلت سے معاملات مزید سنگین ہوں گے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق بھارت میں تعینات امریکی سفیر رچرڈ ورما نے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اروناچل پردیش کے دورہ کے موقع پر لی گئی ایک تصویر پوسٹ کی اور کہا کہ بھارتی حکام کی جانب سے اروناچل پردیش کا دورہ کرانے پر مشکور ہوں جب کہ وہ علاقہ جادوئی خاصیت کا حامل ہے جس پر چین نے اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔



چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امریکی سفیر کے عمل کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ رچرڈ ورما کا اقدام چین اور بھارت کے درمیان سرحدی تنازع میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے جب کہ دونوں ممالک قیام امن اور سرحدی تنازع کے حل کے لئے بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کی کوشش کر رہے ہیں اور کسی تیسرے فریق کی مداخلت سے دونوں ممالک کے درمیان معاملات بگڑنے کا خدشہ ہے۔

چینی وزارت خارجہ نے امریکا پر زور دیا کہ وہ چین اور بھارت کے درمیان متنازع معاملات میں مداخلت سے باز رہے کیوں کہ یہی خطے میں امن کے لئے ضروری ہے جب کہ چین اور بھارت مذاکرات کے ذریعے متنازع معاملات کا مناسب حل تلاش کرسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ چین اروناچل پریش کے 35 ہزار اسکوائر کلومیٹر رقبے کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے جسے وہ جنوبی تبت کا نام دیتا ہے جب کہ بھارت کا دعویٰ ہے کہ چین نے مغربی علاقے میں بھارت کے 38 ہزاراسکوائرکلومیٹر رقبے پر قبضہ کیا ہوا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں