بوکھلاہٹ کی شکار مودی سرکار
بھارت کے داخلی مسائل میں روزبہ روز تیزی سے اضافہ ہورہا ہے
بھارت کے داخلی مسائل میں روزبہ روز تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، جن میں غربت اور افلاس کا مسئلہ سب سے سنگین اورسرفہرست ہے۔ عالمی بینک کے اعدادوشمار کے مطابق بھارت کی 21.3 فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ بھارت میں جنتا کی غالب اکثریت رفع حاجت کے لیے بیت الخلا تک کی بنیادی سہولت سے بھی محروم ہے۔
اس کا اندازہ اس رپورٹ سے بہ آسانی لگایا جاسکتا ہے کہ بھارت میں 77 کروڑ 42 لاکھ افراد کوگھروں میں ٹوائلٹ کی سہولت بھی میسر نہیں ہے۔ عام طور پر اس کے لیے دیہات میں لوگ صبح سویرے جنگل کا رخ کرتے ہیں جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔ بھارتی سماج میں ''بلاتکار'' کا مسئلہ بھی بڑی سنگین صورت اختیار کرچکا ہے جس سے مراد عصمت دری اور آبرو ریزی ہے۔
بھارت کی 96 فیصد عورتیں معاشرے میں خود کو وحشی اورجنسی اعتبار سے درندہ صفت مردوں کے آگے قطعی غیر محفوظ سمجھتی ہیں۔ ہندو معاشرے میں عورت کی ویسے بھی کوئی عزت نہیں ہے اور اسے ''اَبلا'' یعنی کمزورکہہ کر پکارا جاتا ہے۔ قدیم ہندو معاشرے میں عورت کی حیثیت جانور کے برابر ہوا کرتی تھی اوربیوہ عورت کو زندہ جلادیا جاتا تھا، جس کا نام ''ستی'' تھا۔ بھارتی ''مہیلاؤں'' کو ہراساں کرنا اورجنسی درندگی کا نشانہ بنانا روزمرہ کا معمول ہے جس میں ٹرانسپورٹ اور دفاتر بھی شامل ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ بھارت میں سیاحت کے لیے آنے والی غیرملکی خواتین تک بھی مردوں کی دست درازی سے محفوظ نہیں ہیں۔
بھارتی اقلیتوں کے مسائل بھی گمبھیر سے گمبھیر تر ہوتے جارہے ہیں جن میں صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ بھارت کے دلت بھی شامل ہیں جن کی زندگی مودی سرکار نے اجیرن کردی ہے۔ یاد دہانی کے طور پر عرض ہے کہ جب مودی جنھیں موذی کہنا زیادہ درست ہوگا، بھارت کے صوبے گجرات کے وزیر اعلیٰ بنے تھے تو وہ صوبہ مسلمانوں کے خون میں نہا گیا تھا اور وہ زخم آج تک بھی مندمل نہیں ہوسکے ہیں۔ اب جب کہ مودی بھارت کے وزیر اعظم کے عہدے پر براجمان ہیں مقبوضہ کشمیر کے نہتے حریت پسندوں کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں۔ پیلٹ گنوں اور مہلک اسلحے کی یلغار سے ہزاروں کشمیری مفلوج اور معذور ہوچکے ہیں مگر ان کا جذبہ حریت کم ہونے کے بجائے مزید شدید ہوگیا ہے کیونکہ انھوں نے یہ عزم محکم کیا ہوا ہے کہ:
ستون دار پہ رکھتے چلو سروں کے چراغ
جہاں تلک یہ ستم کی سیاہ رات چلے
مودی سرکار اپنے دیش کے داخلی مسائل سے بری طرح گھبرائی اور بوکھلائی ہوئی ہے۔ اسے مستقبل قریب میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں اپوزیشن کا سخت مقابلہ بھی درپیش ہے جہاں کے رائے دہندگان اس کے جھوٹے وعدوں سے تنگ آکر ادھارکھائے بیٹھے ہیں۔ اپنی تیزی سے گرتی ہوئی ساکھ کو بچانے کے لیے موذی نے انتہائی حد تک جاکر پاکستان کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک کا جھوٹا ناٹک رچایا تاکہ اپنے مخالف عوام کی توجہ کوکسی حد تک ہٹایا جائے۔ لیکن یہ ناٹک اب اس کے گلے پڑگیا ہے اور Back Fire کر رہا ہے۔ کسی نے بالکل صحیح کہا ہے کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے۔ رات کی تاریکیوں میں کنٹرول لائن پرفائرنگ کروا کر بھارتی سینا کے ڈی جی ایم او نے یہ افواہ اڑادی کہ پاکستان کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک کردی گئی ہے۔ لیکن جب پوری دنیا میں اس جھوٹ کا پول کھل گیا تو خود بھارت کی اپوزیشن نے اس پر سوالات اٹھا دیے اور مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لینا شروع کردیا۔
چاروناچار اسے ایک جھوٹ کو چھپانے کے لیے اب سو جھوٹ بولنے پڑیں گے۔ چنانچہ مودی سرکار نے سرجیکل اسٹرائیک کے حوالے سے یہ نیا شوشہ چھوڑا ہے کہ اس کے شواہد سامنے لانے سے پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں کشیدگی میں اضافہ ہوگا اور دنیا ان ویڈیوزکو دیکھ کر اسے بھارت کی غلطی قرار دے گی۔ نیز یہ کہ ان شواہد کے منظر عام پرآنے سے دونوں ایٹمی ممالک کے مابین جنگ کے حالات پیدا ہوسکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی بھارتی ٹی وی نے یہ نیا شوشہ بھی چھوڑا کہ بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول کے ساتھ ساتھ ڈھائی سوکلو میٹر تک دہشت گردوں کے کیمپ تباہ کردیے۔ پاکستان نے تو بھارت کے اس جھوٹے دعوے کی روز اول ہی عالمی مبصروں کو اپنی جانب لائن آف کنٹرول کا معائنہ کروا کر عملی تردید کردی تھی۔
سرجیکل اسٹرائیک کے ناکام ناٹک کے دیگر مضمرات بھی اب رفتہ رفتہ دنیا کے سامنے آرہے ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت سرکار نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کردیا ہے جب کہ اس نے اپنی فوج کی تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا۔ صرف یہی نہیں بلکہ ہر سال دیوالی کے تہوار کے موقعے پر ملنے والا بونس بھی اس مرتبہ کاٹ لیا گیا ہے۔ اس کا سیدھا سا مطلب یہ ہوا کہ بھارت سرکار اپنی فوج کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہے اور بھارتی فوج کی اصل جنگ مودی سرکارکے ساتھ چل رہی ہے۔ حکومت کے سویلین ملازمین کو دیوالی کے موقعے پر بونس کا دیا جانا اور فوجی ملازمین کو اس سے محروم کیا جانا اس بات کا ثبوت ہے کہ سرکارکی نظروں میں بھارتی فوج اس قابل نہیں ہے کہ اسے بونس دیا جائے۔
مودی سرکار نے اپنے فوجی ملازمین کو نیم فوجی ملازمین کے برابر بھی نہیں سمجھا۔ یہ بات قابل غور ہے کہ مودی سرکار نے اپنی فوج کی تنخواہ میں کٹوتی کرنے کا فیصلہ پاکستان کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک کا ناٹک رچانے کے بعد کیا ہے جو اس ناٹک کی ناکامی کا کھلا ثبوت اور اعتراف ہے۔ بھارتی فوجی ذرایع کا گلہ ہے کہ حکومت کے اس ڈرامے کی ناکامی کی سزا فوج کو دینا سراسر زیادتی ہے۔ یہ سزا نہ صرف بھارت کے حاضر سروس فوجیوں کو بلکہ ریٹائرڈ فوجیوں کو بھی دی گئی ہے جن کا اس معاملے میں کوئی بھی قصور نہیں ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ مودی سرکارکا ردعمل کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مصداق ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ مودی سرکار کی ساکھ نہ صرف بھارتی جنتا بلکہ بھارتی سینا کی نظروں میں بھی گرچکی ہے اور نوشتہ دیوار اب اس کی آنکھوں کے سامنے ہے۔
بری طرح بوکھلاہٹ کی شکار مودی سرکار پاکستان کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک کے ناٹک کی ناکامی کے بعد اب نت نئے حربے تلاش کرنے میں مصروف ہے اوراس مقصد کے حصول کے لیے وہ اب کسی بھی حد تک جانے سے گریز نہیں کرے گی خواہ اس کا انجام کچھ بھی کیوں نہ ہو۔ چنانچہ بھارتی نیوز چینل این ڈی ٹی وی نے ابھی حال ہی میں یہ خطرناک انکشاف کیا ہے کہ مودی سرکار ہندوؤں کو ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف اکسانے کے مذموم منصوبے بنارہی ہے جس کے باقاعدہ ثبوت ویڈیوز اور تصاویرکی صورت میں موجود ہیں۔
اس مذموم منصوبے کی تکمیل کے لیے ہندوؤں کی برین واشنگ کی جا رہی ہے۔ یہ جھوٹا پروپیگنڈا بھی پھیلایا جا رہا ہے کہ مسلمان مرد، ہندو عورتوں سے شادیاں کرکے بھارت پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے علاوہ انتہا پسند ہندوؤں کی حمایت یافتہ بی جے پی کی یہ کوشش بھی ہے کہ سکھوں پر حملہ کرکے اس کا الزام مسلمانوں کے سر منڈ دیا جائے۔ یاد رہے کہ یہ وہی مذموم حربہ ہے جو برصغیرکی تقسیم کے وقت 1947 میں سکھوں کو مسلمانوں کے خلاف ورغلا کر استعمال کیا گیا تھا۔ امید ہے کہ سکھ ماضی کے تلخ تجربے سے سبق حاصل کرکے کسی دھوکے یا فریب میں نہیں آئیں گے اور ہوش کے ناخن لیں گے۔