ہم تمہیں تنہا کردیں گے

تکبرصرف اللہ کے نام کے ساتھ ہی جچتا ہے

تکبرصرف اللہ کے نام کے ساتھ ہی جچتا ہے۔ جب بندہ متکبرانہ لہجہ اختیارکرتا ہے تو ذلت و رسوائی اس کا مقدر بنتی ہے۔ ماضی میں امریکا کی پسندیدہ دھمکی تھی ''ہم تمہیں پتھرکے زمانے میں پہنچا دیں گے'' آج امریکا کے جنوبی ایشیا کے فرنٹ مین، سپر پاوری کے امیدوار بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ہو بہو امریکن اسٹائل میں (بطور مشق) پاکستان کو دھمکی دی ہے کہ ''ہم تمہیں تنہاکردیں گے''

سوال یہ ہے کہ کیا بھارت اس قابل ہے؟

قوموں کے درمیان مذہبی اورلسانی تعلقات پائیدار ہوتے ہیں جو برادری میں ڈھل جاتے ہیں۔ مثلاً مذہب اسلام، عیسائیت اوربدھ مت وغیرہ اس کے برخلاف معاشی اورسیاسی تعلقات ناپائیدار ہوتے ہیں کیونکہ معاشی تعلقات میں دو پیسے کا فائدہ اور سیاسی تعلقات میں دوستی اوردشمنی اپنا مفاد دیکھ کر کی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ کل کے دشمن آج کے دوست کل کے دوست آج کے دشمن ہوجاتے ہیں۔

ساری دنیا میں بھارت ہندو مذہب کے بیروزگاروں کا اکلوتا ''تنہا'' ملک ہے اور پھیلنے کی صلاحیت سے محروم ہے،کیونکہ ہندو مذہب تضادات، تفرقات اور تعصبات کا حامل مذہب ہے۔ خود ہندو مذہب کے اندر ہی اونچ نیچ اور چھوت چھات کا نظام مروج ہے۔ یعنی برہمن سب سے اونچی ذات کا اور شودر سب سے نچلی ذات کا۔ درمیان میں کھتری، ویش،کالیستھ وغیرہ۔ اگر شودرغلطی سے برہمن کو چھوجائے تو برہمن کا دھرم بھرشٹ ہوجاتا ہے۔ چنانچہ برہمن کا مندر اور بھگوان الگ اور شودرکا مندر اور بھگوان الگ۔ برہمن کے گھر میں پیدا ہونے والا برہمنی، شودر کے گھر میں پیدا ہونے والا شودر۔ ایسے میں یہ فیصلہ کون کرے گا کہ ہندو مذہب اختیار کرنے والا کا کس ذات سے تعلق ہوگا، برہمن ذات سے یا شودر ذات سے؟ یہی وجہ ہے کہ بھارت ہندو مت کی ''تنہا'' ریاست ہے۔ اقوام متحدہ میں بھارت کا ایک ووٹ، آبادی لگ بھگ سوا ارب ہے، یعنی ایک بڑی مارکیٹ۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت پر بیرونی سرمایہ کاروں اور سیاسی شعبدہ بازوں کی یلغار ہوتی رہتی ہے۔

برصغیر کی تقسیم کے فوری بعد نریندر مودی کے صوبہ گجرات اور بال ٹھاکرے کے صوبے مہاراشٹر کے درمیان بدترین گجراتی مرہٹی لسانی فسادات ہوئے۔ کانگریس کے صف اول کے رہنماؤں نے فوری طور پر سارے ملک کو 18 لسانی صوبوں میں تقسیم کردیا، تاکہ ہر زبان بولنے والے اپنے اپنے صوبوں کی ترقی کے لیے تن، من، دھن کی بازی لگادیں۔ تعلیم، ترقی اور تبدیلی کا دشمن جاگیردارانہ نظام آزادی کے فوری بعد ختم کردیا گیا تھا۔ اس کے بعد بڑی آبادی اور رقبہ رکھنے والے صوبوں کو انتظامی بنیاد پر تقسیم کرکے مزید 10 صوبے بنادیے گئے۔

یوں ٹوٹل 28 صوبے تشکیل پائے۔ پچھلے سال لسانی بنیاد پر ایک اور صوبے تلنگانہ کا اضافہ ہوا۔ لسانی تعصب کا یہ حال تھا کہ دکن کوئن (ریل گاڑی) دہلی سے حیدرآباد کو روانہ ہوتی اور راستے میں جس صوبے میں داخل ہوتی اس صوبے کی مادری زبان میں نیم پلیٹ لگا کر داخل ہوتی۔دراصل جنوب مغربی صوبہ مہاراشٹر جس کا دارالخلافہ ممبئی ہے شیواجی کے پیروکاروں کا علاقہ ہے۔ شدھی، آریہ سماج، ہندوتوا، اکھنڈ بھارت، رتھ یاترا جیسی تحریکوں کا تعلق اسی علاقے سے رہا ہے۔ راشٹریہ سیوک سنگھ (R.S.S) اسی علاقے کی تنظیم ہے، نریندرمودی جس کے شیدائی اور ہندوتوا کے داعی ہیں دوسرے معنوں میں دنیا کی سب سے بڑی سیکولر جمہوریت کے دشمن نمبر ایک ہیں۔


ایک مرتبہ اور میں اپنے سوال کو دہراتا ہوں کیا بھارت اس قابل ہے کہ پاکستان کو تنہا کرسکے؟

A: دنیا میں مسلم ممالک کی تعداد 57 ہے۔ اقوام متحدہ میں مسلمانوں کے 57 ووٹ ہیں۔ یعنی ایک منی اقوام متحدہ مسلم ممالک کی اکثریت بندرگاہوں پر آباد ہیں قدرتی ساحل سے مالا مال ہیں۔ پاکستان مسلم ممالک کی واحد ایٹمی طاقت ہے اور صف اول کا متحرک ملک ہے۔ B: اس کے علاوہ مسلم ممالک کی تنظیم O.I.C کا ممبر ہے جو اس وقت کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کے ساتھ شانے سے شانہ ملاکر کھڑی ہوئی ہے۔ C: اس وقت چین پاکستان اقتصادی راہداری CPEC پر کام جاری ہے جس کی سیکیورٹی کی ذمے دار پاکستانی فوج ہے۔ اس وقت مستقبل کا سپرپاور چین، ماضی کا سپرپاور روس اور پاکستان ایک پیج پر ہیں۔ گوادرکی بندرگاہ Land Locked روس کے لیے نعمت غیر مترقبہ ہے۔

گوادر کی بندرگاہ کی وجہ سے چین کا یورپی منڈیوں سے فاصلہ 19000 ناٹیکل میل سے گھٹ کر 9000 ناٹیکل میل رہ جائے گا اور یہ پاکستان، چین، روس اتحاد جب سی پیک قائم ہوگا مضبوط سے مضبوط ہوتا جائے گا۔ D: ایشیا کی چارایٹمی طاقتوں کی سرحدیں آپس میں ملتی ہیں۔ (چین، روس، پاکستان، بھارت) ان کے آپس میں سرحدی تنازعے بھی رہ چکے ہیں اور جنگیں بھی ہوچکی ہیں۔ اس وقت سی پیک کے حوالے سے تین ایٹمی طاقتیں (چین، روس، پاکستان) ایک طرف ہیں اور دوسری طرف ایک ایٹمی طاقت بھارت''تنہا''۔ اور یہ پوزیشن مستقل ہے۔ بھارت کو یہ اچھی طرح ذہن نشین کرلینا چاہیے۔ اب پاکستان سی پیک CPEC کے خلاف سازشوں سے نمٹنے کے لیے اکیلا نہیں ہے بلکہ چین اور روس بھی ساتھ ہیں۔

(مثلاً بھارت کی طرف سے پانی بند کرنے کی دھمکی پر چین کا فوری ردعمل یعنی برہما پریم پترکا پانی بند کردینا) ۔ E۔ 69 سال کی تاریخ گواہ ہے بعض ممالک سے پاکستان کے برادرانہ تعلقات قائم ہیں۔ ان تعلقات پر معاشی اونچ نیچ، سیاسی تبدیلیوں اور حکومتوں کے آنے جانے کا کوئی اثر نہیں پڑتا۔ کیونکہ اس کی بنیاد عوام سے عوام کی چاہت ہے مثلاً چین، ایران، سعودی عرب اور ترکی۔ ان کے آپس کے اختلافات بھی پاکستان سے محبت میں رکاوٹ نہیں بنتے۔ F۔ اقتصادی راہداری محض ایک شاہراہ ہی نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ریلوے لائن، تیل گیس، پائپ لائن ڈالی جائے گی، دونوں طرف انڈسٹریل زونز، ہوٹل انڈسٹری، ایئرپورٹ وغیرہ بھی تعمیر ہوں گے۔ یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب کے بعد (بھارت سے چاہ بہار منصوبے کے معاہدے کے باوجود) ایران اور افغانستان بھی اقتصادی راہداری میں شرکت کی خواہش مند ہیں۔ دلچسپ صورتحال یہ ہے کہ چین پاک اقتصادی راہداری کے ساتھ ساتھ چین پاک اقتصادی برادری بھی وجود میں آرہی ہے۔

سوال یہ ہے کہ مذکورہ بالا حقائق کے باوجود نریندر مودی پاکستان کوکیسے ''تنہا'' کریں گے؟

میرا مشورہ تو ان کو یہ ہوگا کہ پاکستان کی فکر چھوڑیں پہلے بھارت کو بکھرنے سے بچائیں۔ کیونکہ ان کا ''ہندوتوا'' دنیا کی سب سے بڑی سیکولر جمہوریت کے لیے خودکش بمبار ثابت ہونے والا ہے یہ اندازہ لگانے کے لیے کہ حالات کس تیزی سے Point of no Return کی طرف مندرجہ ذیل خبر پڑھ کر اندازہ لگائیے۔

14 اکتوبرکوجھاڑکنڈ میں ایک مسلم نوجوان منہاج انصاری کو دو دن تک تھانے میں رکھ کر تشدد کرکے ہلاک کردیا۔ اس پر الزام یہ تھا کہ اس نے اپنے موبائل پرگائے کی تصویر واٹس ایپ کی تھی۔
Load Next Story