بالی ووڈ سے مختصریا طویل چھٹی

پاکستانی فنکاروں، گلوکاروں اور شاعروں کا مستقبل سوالیہ نشان بن گیا


Qaiser Iftikhar October 25, 2016
پاکستانی فنکاروں، گلوکاروں اور شاعروں کا مستقبل سوالیہ نشان بن گیا ۔ فوٹو : فائل

پاکستان کی دھرتی نے زندگی کے تمام شعبوں میں ایسے سپوتوں کوجنم دیا ہے کہ ان کے کارنامے سن کراوردیکھ کرہرایک پاکستانی کا سرفخرسے بلند ہو جاتا ہے۔ یہی نہیں پاکستان کے بہت سے باصلاحیت نوجوان تودنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں بھی اپنی خدمات پیش کرتے ہوئے ملک کا نام روشن کررہے ہیں۔ اس وقت اگرہم دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی بات کریں توان کی ترقی میں پاکستانیوں کا کردار بہت نمایاں رہا ہے۔

خاص طورپراگرہم اپنے پڑوسی ملک بھارت کی بات کریں توبالی وڈ میں پاکستانی فنکاروں کی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ پاکستانی فنکاروں، موسیقاروں، گلوکاروں ، شاعروں اورتکنیک کاروں نے ناصرف پاکستان بلک دنیا کے بیشترممالک میں اپنے عمدہ کام سے اپنا لوہا منوایا ہے۔ بھارت میں بھی ان کوقدرکی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ جس کی بڑی وجہ ہمارے فنکاروں ، شاعروں اورگلوکارں کا کام ہے۔ ایک طرف توہمارے گلوکاروںکا انداز گائیکی اورآواز بہت ہی منفرد اورنرالی ہے، جس کی وجہ سے ان کوسراہا جانا بالی وڈ کے معروف پلے بیک سنگرز کے مقابلے میں زیادہ ہوجاتا ہے۔



اسی طرح شاعری کی بات کریں توہمارے ملک کے معروف شعراء کرام نے اردو زبان میں ایسے گیت اور غزلیں لکھی ہیں جن کو گا کر بھارتی گلوکاروں کو مقبولیت ملی ہے۔ اسی طرح اگر ہم فنکاروں کی بات کریں تو اس وقت پاکستانی فنکاربالی وڈکی اشد ضرورت بن چکے ہیں۔ حالات کی ناسازی کے باعث بالی وڈ والوںکوکچھ سخت اقدامات کرنا پڑ رہے ہیں لیکن وہ یہ بات بھی جانتے ہیں کہ اس مد میں انہیں کتنا بھاری مالی نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔

یہ تو ہوئی ایک صورتحال جس کے بارے میں اکثرلوگ آج کل باتیں کررہے ہیں اورخصوصاً سوشل میڈیا پرتویہ موضوع ''ہاٹ کیک'' بن چکا ہے۔ جس کوکوئی معلومات بھی نہیں ہے وہ بھی اپنی رائے کا اظہارکرتے ہوئے الٹی سیدھی بات کررہا ہے۔ نہ توکوئی اس صورتحال کا حل تلاش کرتا ہے اورنہ ہی کوئی بالی وڈ میں لاکھوں، کروڑوں روپے بنانے والے پاکستانی فنکاروں کے مستقبل کے حوالے سے کوئی پیش گوئی کررہا ہے۔

اس وقت تواصل مسئلہ بالی وڈ سے '' چھٹی '' پانے والے فنکاروں کا بن چکا ہے۔ اس کواس لئے مسئلہ کہا جائے گا کیونکہ یہ وہی فنکارہے جنہوں نے بالی وڈ میں کام کرتے ہوئے اپنے ملک میں کام کرنے سے انکارتونہ کیا لیکن منہ مانگے معاوضے سمیت اتنی سخت شرائط عائد کیں کہ ہرکوئی ان کا نام سنتے ہی کانوں کوہاتھ لگانے لگتا تھا۔ کسی نے ساتھی فنکاروں کوفارغ کرنے کی شرط عائد کی توکسی نے معاوضے کی، کسی نے چھ ماہ قبل سکرپٹ مانگا لیا توکسی نے کردارمیں تبدیلی کا بہانہ بنا دیا۔

کسی نے گانے کا میوزک بالی وڈ کے میوزک ڈائریکٹرزسے بنوانے کا حکم دیا توکسی نے بھارتی نغمہ نگاروں سے گیت لکھوانے کا مشورہ دے ڈالا۔ بس یوں کہئے کہ ان فنکاروں کوسائن کرنا تودور کی بات ان سے کسی پراجیکٹ کیلئے بات کرنے میں بھی بہت سے بااثرلوگوںکی سفارشیں کروانا لازم تھا۔ یہی نہیں ان مہان فنکاروں کے ناز ونخرے اُٹھانا توپیکج کا حصہ ہوتا ہی تھا لیکن ان کے مینجران پرمشتمل ٹیم کیلئے لذیزپکوان اور مشروبات سے تواضح بھی بے حدضروری سمجھی جاتی تھی۔ انٹرنیشنل پروموٹرزچاہے وہ پاکستان سے ہوں یا بیرون ممالک سے ، ان کوبھی ان فنکاروں اورگلوکاروں کوسائن کرنے کیلئے خوشامد کے اس میدان سے گزرنا ہی پڑتا تھا۔ لاکھوںِ روپے معاوضہ مانگنے والے یہ فنکارجہاں فرسٹ کلاس ٹکٹ پرسفرکیلئے جاتے تووہیں بیرون ممالک کے فائیو یاسیون سٹارزہوٹل میں قیام بھی ان کی ڈیل کا حصہ ہوتا۔ اس کے علاوہ بھی بہت سی مراعات ہیں جومعاوضہ کے علاوہ پیکج میں شامل ہوتی تھیں۔

بالی وڈ میں مسلسل کام کرنے والوں میں سرفہرست استاد راحت فتح علی خاں، عاطف اسلم، شفقت امانت علی خاں ، علی ظفر، فواد خان، ماہرہ خان، عمران عباس، حمائمہ ملک، سارہ لورین، صباقمر، عابدہ پروین اوراستادغلام علی قابل ذکر ہیں۔ واضح رہے کہ اداکارہ وگلوکارہ سلمیٰ آغا اورعدنان سمیع خان نے تواس مسئلہ کا حل وہاں کی شہریت حاصل کر کے تلاش کرلیا ہے۔ اب وہ ہندوستانی شہری بن چکے ہیں اوران کی جانب سے سخت اورتلخ بیانات ان کے '' سچے '' بھارتی شہری ہونے کا ثبوت دینے کے علاوہ ان کے بالی وڈ میں ڈگمگاتے قدموں کو مضبوط بنارہے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ انہیں اس سلسلہ میں بھارتی حکومت ''پدما بھوشن ''ایوارڈ بھی دے ڈالے ''۔

مگراب صورتحال خاصی بدل چکی ہے، بالی وڈ کی فلم کی ڈسٹری بیوشن بھارت سمیت دنیا کے بیشترممالک میں ہوا کرتی تھی اوران کا بجٹ بھی خاصا زیادہ ہوتا ہے۔ اس لئے وہاں پر اگر کسی پاکستانی فنکار کو اچھا معاوضہ مل جاتا ہے تو اس میں کوئی بڑی بات نہیں، کیونکہ بالی وڈ سٹارز سلمان، عامر اورشاہ رخ خان کا معاوضہ تواب ہالی وڈسٹارزکے قریب پہنچ چکا ہے۔ اس لئے بھارت سے مختصریا طویل چھٹی پرپاکستان آنے والے پاکستانی فنکار اور گلوکاروں کواب کڑا امتحان پاس کرنے کیلئے تیاری شروع کرنی ہوگی۔



ایک طرف توبھارت میں ان کے کام کرنے پرپابندی لگ چکی ہے اور اس کے اعلانات آئے دن بھارتی چینلز کے ذریعے منظرعام پرآرہے ہیں۔ لیکن دوسری جانب ان کوبھاری معاوضے دینے کیلئے پاکستان میں توکوئی پروڈیوسریا پروڈکشن ہاؤس نہ پہلے تیارتھا اورنہ ہی اب تیار ہوگا۔ ایسے میں ان فنکاروں کے پاس فی الوقت کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا ؟ کیا یہ لوگ اب خود پروڈکشن کے میدان میں اتریں گے یا منہ مانگا معاوضہ ملنے تک کسی پراجیکٹ کا حصہ نہیں بنیں گے ؟ یہ انتہائی تشویشناک صورتحال بن چکی ہے، جس پرپاکستان کے سنجیدہ شوبز حلقوںکا کہنا ہے کہ دنیا بھرکے فنکاراپنے ملکوں کے علاوہ دوسرے ممالک میں جاکرکام کرتے ہیں لیکن وہ ایسا کبھی نہیں کرتے کہ کہیں اورکام کرنے کے بعد اپنے ملک میں کام کرنے کوترجیح نہ دیں۔

بھارت کے بہت سے فنکارہیں جنہیں نے ہالی وڈ میں کام کیا لیکن وہ یہ بات جانتے تھے کہ انہیں جومقام اورشہرت اپنے ملک سے ملے گی وہ وہاں نہیں مل سکتی، مگرہمارے فنکار اور گلوکارشاید یہ بات بھول چکے تھے کہ وہ پاکستانی ہیں اورانہیں ایک نہ ایک دن یہاں ہی کام کرنا ہے۔ بھارت میں ان نخریلے فنکاروںکے ساتھ کیا کچھ نہیں ہوا، مگرپھرانہوں نے بالی وڈیاتراکوترجیح دی ۔ اب وقت آچکا ہے کہ وہ ہوش کے ناخن لیں اوراپنی سمت درست کرتے ہوئے اپنے ملک میں اپنے لوگوںکے ساتھ کام کرکے پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معیار کو بہتر بنائیں، اگروہ ایسا کرلیں توپھریہ کہا جاسکتا ہے کہ ''صبح کا بھولا اگرشام کوگھرواپس آجائے تواسے بھولا نہیں کہتے''

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں