دہشت گردی پہلے اندرسے ہوتی تھی اوراب سرحد پارسے کارروائی ہوتی ہے چوہدری نثار

انصاف کی رٹ لگانے سے کچھ نہیں ہوگا انصاف ہوتا نظر آنا چاہیے، وزیر داخلہ

ملک میں پہلے روزانہ 5 یا 7دھماکے ہوتے تھے لیکن اب 5، 7 ہفتوں بعد کوئی دھماکا ہوتا ہے، وفاقی وزیر داخلہ، فوٹو؛ فائل

وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ ہم انصاف کو اپنے اوپر مسلط نہیں کرتے بلکہ صرف تقریریں کرتے ہیں لہذا انصاف کی رٹ لگانے سے کچھ نہیں ہوگا انصاف ہوتا نظر آنا چاہیے جب کہ دہشت گردی کے تانے بانے سرحد پار سے ہیں۔

نیشنل پولیس اکیڈمی اسلام آباد میں پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرداخلہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ آج ہم سب کے لیے دکھ کا لمحہ ہے، کوئٹہ میں بڑی تعداد میں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور لوگ روز روز اپنے پیاروں کی میتیں اٹھاکر تنگ آگئے ہیں۔ انہوں نے کیڈٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ الرٹ رہیں کیونکہ آپ کی طاقت آپ کا ایمان ہے اسی کو لے کر آگے چلنا ہے جب کہ کامیابی ٹیم ورک سے حاصل ہوسکتی ہے اور چھوٹے سے چھوٹے جوان کو تھپکی دیں اور ساتھ لے کر چلیں۔

چوہدری نثار نے کہا کہ دہشت گردی کے تانے بانے سرحد پار سے ہیں لیکن ہم نے اس کو ثابت بھی کرنا ہے جب کہ دشمن کمزور ہوچکا ہے تاہم ابھی ختم نہیں ہوا، ملک میں پہلے روزانہ 5 یا 7دھماکے ہوتے تھے لیکن اب 5، 7 ہفتوں بعد کوئی دھماکا ہوتا ہےاور ہمارا یہ مسئلہ ہے کہ کسی بھی واقعہ کے بعد 20 دن تک ہم الرٹ رہتے ہیں اس کے بعد پھر معمول پر آجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہدا نے اپنے خون سے قربانیوں کا نیا باب روشن کیا ہے اور سیکیورٹی فورسز اپنے خون سے انقلاب لارہی ہیں جب کہ افواج پاکستان سمیت پولیس ہر روز قربانیاں دے رہی ہیں۔


وزیر داخلہ نے کہا کہ انسان عقل کل نہیں ہوتا صرف اللہ کی ذات عقل کل ہے لہذا کبھی بھی بھول کر اپنے آپ کو عقل کل نہیں سمجھنا چاہیے، ملک میں انصاف صرف ایک نعرہ بن کررہ گیا ہے اور ہم انصاف کو اپنے اوپر مسلط نہیں کرتے بلکہ صرف تقریریں کرتے ہیں تاہم انصاف کی رٹ لگانے سے کچھ نہیں ہوگا انصاف ہوتا نظر آنا چاہیے، آسان راستہ ہے کہ سچ بولو اور انصاف کرو لیکن سچ بولنے سے کچھ لوگ ناراض ہوجاتے ہیں۔

https://www.dailymotion.com/video/x4yxo87_ch-nisar-on-quetta_news

چوہدری نثار نے کہا کہ ہمیں ہر وقت الرٹ رہنا ہے کیونکہ یہ جنگ جاری ہے اور جاری رہے گی جب کہ کسی کو دہشت گردی کے حوالے سے غلط فہمی میں نہیں رہنا چا ہیے، دہشت گردی پہلے اندر سے ہوتی تھی اور اب سرحد پار سے کارروائی ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کہیں خامی ہوتی ہے تو دہشت گردی کے واقعات ہوتے ہیں لہذا اگر کہیں رو گردانی ہوئی ہے تو ذمے داروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے اور اگر سیکیورٹی ناقص تھی تو ذمے داروں کو بھی برطرف کرنا چاہیے۔


Load Next Story