مزید ایٹمی طاقت کی ضرورت نہیں
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اس حوالے سے اپنی پالیسی میں تبدیلی کردی ہے۔ لیکن ہم نے اپنی آنکھیں بند نہیں کر رکھی ہیں۔
اگر امریکی حکمراں پارٹی کے کسی سینیٹر سے میری بات چیت ہوگی تو میرے خیال میں یہ انتہائی دلچسپ رہے گی۔ میں سمجھتا ہوں کہ کوئی بھی معمولی بات اسے مشتعل کرسکتی ہے اور وہ اسی دن شام کو یہ بیان جاری کرسکتا ہے کہ واشنگٹن کو سب سے پہلے اسلام آباد کی اینٹ سے اینٹ بجا دینی چاہیے کیونکہ ایسا کیے بغیر وہ دہشت گردی کے خلاف کثیرالابعاد جنگ میں کامیابی حاصل نہیں کرسکتا۔
'' کیاامریکا اپنے ڈرون بیڑے کے ازسرنو شمار پر تیار ہوگیا ہے؟''
''آہ۔۔۔۔ ہم اتنے بے وقوف نہیں ہیں۔ ایران میں اپنی پسند کے لوگوں کی تلاش اب بھی جاری ہے۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اس حوالے سے اپنی پالیسی میں تبدیلی کردی ہے۔ لیکن ہم نے اپنی آنکھیں بند نہیں کر رکھی ہیں۔ ہمیں غزہ میں وہ عظیم الجثہ بلبورڈز بھی نظرآرہے ہیں جو اسرائیل کے خلاف ایرانی امداد کی کہانی سنارہے ہیں۔ ایران پر تھرڈ پارٹی حملے کے نتیجے میں برطانیہ کو بھی بدترین بحران کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ امریکا کنگال ریاست ہرگز نہیں ہے، اس لیے اسے اپنے جاسوس طیارے گننے کی بھلا کیا ضرورت ہے۔ اگر ایک آدھ کم بھی ہوگیا ہے تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ میں تمھیں بتائوں کہ ڈرون کو ڈی کوڈ کرنے کے بیان پر مجھے خوب ہنسی آئی تھی!''
''شامی صدرکی جانب سے اپنے مخالفین پر کیمیاوی ہتھیار کے استعمال کا خیال کتنا احمقانہ ہے!''
''تم تیسری دنیا کے صحافی ہو۔ابھی ان باتوں کونہیں سمجھ سکوگے۔'' سینیٹر نخوت سے جواب دیتا ہے۔ ''یقیناتم یہی سوچ رہے ہوگے کہ امریکا عراق کے بعد شام میں بھی وہی ڈراماکھیلناچاہتاہے۔ یہ خبرہمیں شامی ریٹائرڈ میجرجنرل عدنان صلو نے دی ہے اورامریکا کے پاس باقاعدہ ثبوت موجودہیں کہ وہاں مسٹارڈ اور سارن گیسز اور وی ایکس جیسے اعصابی ایجنٹس کی نقل وحمل ہوئی ہے۔یہ تو اچھا ہوا کہ شامیوں نے صدربشارالاسدکے خلاف شورش برپاکردی ہے ورنہ یہ شخص بے حد خطرناک ثابت ہوتا۔مجھے یقین ہے کہ اسد اپنے لوگوں پر اعصابی گیسوں کے حملے ضرورکرے گا'وہ ایک جنونی ہے'اگر وہ ایساکرے گا تودنیا کومحفوظ بنانے کے لیے کچھ نہ کچھ کرنا ہی پڑے گا'اس لیے امریکا نے فوری طورپر وہاں کی اپوزیشن کو رسمی طورپر تسلیم کر لیا ہے'یعنی اب ہم ان کی ہرطرح سے مددکریں گے۔ ''
''میں پاکستانی ہوں۔پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے لیکن ہمارے صدور اور وزرائے اعظم بے شمار بار میڈیاکو بتاچکے ہیںکہ ملک کی معیشت ترقی یافتہ ہوچکی ہے۔لہٰذا آپ میرے ساتھ ایسے لہجے میں بات نہیں کرسکتے!''
''تمھارے لیڈر بدعنوان ہیں۔ہمیشہ امریکا کو 'چیٹ' کرتے آرہے ہو تم لوگ۔ بظاہر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کا ساتھ دے رہے ہو لیکن پاکستان میں دہشت گردوں کو محفوظ ٹھکانے فراہم کیے ہوئے ہیں۔پینٹاگون کی تازہ رپورٹ کہتی ہے کہ حقانی نیٹ ورک کی وجہ سے پاک افغان سرحد کی حالت بہت خراب ہے۔''
میں اپنے لہجے کی ناگواری کم سے کم رکھتے ہوئے جواب دیتا ہوں۔''یہ 'چیٹنگ' ہم نے جناب عزت مآب ہی سے تو سیکھی ہے۔''
''شٹ اپ!تم سب دہشت گرد ہو۔تم نے ضرورکسی مدرسے میں صحافت کی تعلیم حاصل کی ہے۔امریکا کو سب سے پہلے پاکستان پر حملہ کرنا چاہیے۔''
''کیا آپ بتانا پسند کریں گے کہ اس خطے میں کس قسم کا کھیل کھیلا جا رہا ہے؟''
''ہونہہ۔۔۔ یہ سوال تم اپنے لوگوں سے پوچھو۔''
''پریزیڈنٹ اوباما وسطی یورپ میں میزائل شیلڈ کے منصوبے پر بھی لچک کے لیے تیار ہیں!''
''امریکا نے پہلے ہی کہا تھا کہ یہ منصوبہ ایران کے میزائل روکنے کے لیے پیش کیاگیا ہے لیکن مسٹرپیوٹن ضمانت پربضد ہیں اورانھوں نے میزائل شیلڈ کی تفصیلات کو ناکافی قراردیاہے۔کیاامریکا اتنا ہی بے وقوف ہے کہ روس کو اس منصوبے کے ایک ایک انچ کی تفصیل سے آگاہ کردے'تاہم روس کے مخالفانہ بیانات قابل تشویش ضرورہیں۔میں کہہ چکا ہوں کہ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے اپنی پالیسی میں خاصی تبدیلی کردی ہے۔پریزیڈنٹ اوباما کے لچک کے اشارے کے باوجود پیوٹن کو شکایت ہے۔روس کی سیاست میں بیرونی مداخلت کی مذمت والا بیان ناقابل فہم ہے۔''
''بارک اوباما دوسری مدت کے لیے بھی منتخب ہوچکے ہیں' نسلی تعصب کے سلسلے میں القاعدہ کی طرف سے پُرتشدد واقعات کے خدشے سے بھی ہوا نکل چکی ہے'آخر وہ امریکی فوجی پھیلائو کے سلسلے میں کیا کرنے والے ہیں؟''
''یہ اس لیے ہواکہ ہم جاگ چکے ہیں۔امریکی مل جل کر رہتے ہیں۔تم شاید مشہور سول رائٹس لیڈر ریو جیسی جیکسن کے فوکس نیوز شو کے دوران آف ایئر تحقیر آمیز الفاظ کی طرف اشارہ کررہے ہو'لیکن میں تمھیں بتائوں کہ یہ لطیفہ بہت پرانا ہوچکا ہے۔سب سے پہلی بات تویہ ہے کہ افغانستان میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے امریکی لڑاکا مشن 2014 کے اختتام تک پایہ تکمیل تک پہنچ جائے گااور اوباما اگلے چند ہفتوںمیں فیصلہ کریں گے کہ اس کے بعد کتنے امریکی فوجی وہاں رہیں گے۔اس وقت افغانستان میںچھیاسٹھ ہزارفوجی تعینات ہیںاورمشن کی تکمیل کے بعدچھ سے دس ہزار رہ جائیں گے۔افغانستان میں القاعدہ پھر سرابھار رہی ہے اورتقریباً سو اہم لوگ وہاں موجود ہیں۔طالبان کا تعلق مقامی ممالک سے ہے لیکن القاعدہ ایک بین الاقوامی تنظیم ہے اور یہی ہمارا بنیادی مسئلہ ہے۔مشرق وسطیٰ میں پچاس ہزارفوجی ہیں جن میں سے پانچ پانچ ہزاردونوں لڑاکا طیاروںکے کیرئیر پر تعینات ہیں ۔چین کے جنوبی سمندرکا مسئلہ بھی شدت اختیارکرگیا ہے'اس لیے آیندہ چنددنوں میں امریکی اور فلپائنی اہلکار وہاں موجود امریکی افواج میں معقول اضافے پر رضامندہو جائیں گے۔چین کے تسلط پسندانہ عزائم کی وجہ سے اگرچہ حالات کشیدہ ہیں لیکن امریکا کوفلپائن کے ساتھ سیکیورٹی اوراقتصادی تعلقات کی مضبوطی کا بھی خیال ہے اس لیے وہ اس سلسلے میں بھی فلپائنی اہلکاروں کے ساتھ بات چیت کررہاہے'پانچ سالہ مشترکہ فوجی مشقوںکامنصوبہ بھی زیرغورہے۔''
''آخرکارامریکی سرمایہ داراوباما کے خلاف گٹھ جوڑکے لیے تیارہوجائیں گے!''
''یہ ایک احمقانہ خواہش ہے'اورکچھ نہیں۔امریکی معیشت کومالی چٹان سے سرکے بل گرنے سے بچانے کے لیے ان پرمزیدٹیکس لگانا وقت کی ضرورت ہے۔ریپبلکن ہائوس اسپیکرجان بینرکیساتھ پریزیڈنٹ اوباما کی نجی گفتگو میں اس حوالے سے مثبت اشارے ملے ہیں تاہم ابھی یہ بات چیت کئی دن جاری رہے گی۔ابھی یہ بات قبل ازوقت ہے کہ اوباماکامطالبہ 1.6 ٹریلین ڈالر سے نیچے اترکر1.4 ٹریلین ہواہے۔پتا نہیں یہ ''راز'' جان بینر کے کس احمق معاون نے افشاں کیا ہے!دراصل ٹیکس کی بابت ہم بے حد کمزور واقع ہوئے ہیں لیکن بحیثیت قوم ہم اس حقیقت کو سمجھتے ہیں کہ امریکا کی سلامتی کے لیے مضبوط معیشت کا سہاراضروری ہے۔''
''کیاامریکا پاکستان کوسول نیوکلیئرٹیکنالوجی فراہم کرے گا؟''
''میں نہیں سمجھتاکہ بھارت جیسے ایک بڑے ملک کوسول نیوکلیئرٹیکنالوجی کی فراہمی سے خطے میں طاقت کا توازن خراب ہوا ہو۔دیکھیں'دنیا بھرمیں فوجی پھیلائوکوسمیٹنے کی اوباما انتظامیہ کی پالیسی کا یہ مطلب ہرگزنہیں ہے کہ وہ دوردرازکے ملکوں کے درمیان طاقت کے توازن جیسے نجی معاملات میں بھی اپنی توانائیاں صرف کردے۔امریکا بہترطورپرسمجھ سکتا ہے کہ مذکورہ ٹیکنالوجی کسے دی جانی چاہیے اور کسے نہیں۔اس سلسلے میں امریکا ہرگزپاکستانی حکام کے دبائو میں نہیں آئے گا۔''
''توامریکا پاکستان کو توانائی بحران سے نکلنے میں مددنہیں دے گا؟دوسری طرف ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبے میں بھی امریکا نے رکاوٹ ڈال دی ہے۔''
''پاکستان کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ایران تباہ کن ایٹمی ہتھیار بنا رہا ہے۔دنیا کو یہ قبول نہیں ہے۔ہم نے ترکمانستان کا متبادل پیش کردیا ہے ۔تمھاری گورنمنٹ نے اس سلسلے میں بھی سودے بازی شروع کردی ہے۔ہم سے مطالبہ کیاجارہاہے کہ ایران کواداکیے جانے والے ماہانہ بیس کروڑڈالر جرمانے کے ساتھ ساتھ اس منصوبے میں مالی امداد بھی دیں۔آخرتم لوگ یہ کیوں نہیں سمجھتے کہ دنیا کو مزیدکسی ایٹمی طاقت کی کوئی ضرورت نہیں ہے اس سے خطرات مزید بڑھ جائیں گے۔امریکا کو شمالی کوریاکے بیلسٹک میزائل لانچ پر بے حد تشویش ہے'خدشہ ہے کہ اگلا قدم نیوکلیئرٹیسٹ ہوگا'لیکن ہم سب دیکھ رہے ہیں کہ مختلف ممالک اقوام متحدہ کی قراردادوںکی کھلم کھلاخلاف ورزی کر رہے ہیں۔ایران کے بارے میں توہم عرصے سے چیخ رہے ہیں کہ وہ ایٹمی ہتھیاربنارہا ہے مگر لگائی جانے والی پابندیاںکافی نہیں معلوم ہورہی ہیں۔میں سمجھتا ہوں کہ دنیا تباہی کے دہانے کے مزید قریب آجائے گی!''