کوئٹہ پولیس ٹریننگ سینٹرمیں کیا ہوا جانیے عینی شاہدین کیا کہتے ہیں

حملہ آور مقامی زبان نہیں بول رہے تھے بلکہ فارسی زبان میں بات کررہے تھے، کیڈٹس

حملہ آور مقامی زبان نہیں بول رہے تھے بلکہ فارسی زبان میں بات کررہے تھے، کیڈٹس، فوٹو؛ آئی این پی

KARACHI:
رات کی تاریکی میں پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملے اور اس میں ہونے والی شہادتوں پر ملک سوگ میں ڈوبا ہواہے جب کہ حملے سے متعلق عینی شاہدین اور کیڈٹ کیا کہتے ہیں جانیے ان کی ہی زبانی۔

پولیس ٹریننگ سینٹر کے اطراف رہنے والے علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ ٹریننگ سینٹر کی دیواریں اتنی چھوٹی ہیں کہ بچے بھی دیوار پھلانگ کر آسکتے ہیں جب کہ ایک سائٹ کی تو دیوار نہیں ہے اور پیھچے کی جانب پٹری کے پاس سے کچی دیوار کھڑی کی گئی ہے، پیچھے کی جانب ٹریننگ سینٹر کے ساتھ ایک گراؤنڈ ہے جہاں کسی قسم کی سیکیورٹی نہیں ہوتی۔


ہوسٹل میں موجود ایک کیڈٹ نے بتایا کہ ہم سورہے تھے اور اس وقت لائٹس بند تھیں، جیسے ہی فائرنگ کی آواز آئی ہم اٹھ گئے اور باہر دیکھا تو اندھا دھند فائرنگ کی جارہی تھی، ہم خود کو بچانے کے لیے چارپائیوں کے نیچے چھپے اور ہوسٹل کا دروازہ بند کردیا تاہم 2 سے 3 حملہ آور آئے اور دروازوں کو لاتیں مارکر کھولنے کی کوشش کی لیکن ناکامی پر واپس چلے گئے۔ کیڈٹ کا کہنا تھا کہ حملہ آور سامنے بارک میں گئے اور وہاں ایک دھماکا ہوا جہاں 100 سے زیادہ لوگ موجود تھے۔ ہوسٹل میں موجود ایک اور کیڈٹ نے مزید بتایا کہ حملہ آور مقامی زبان نہیں بول رہے تھے بلکہ فارسی زبان میں بات کررہے تھے۔

https://www.dailymotion.com/video/x4yyzq4_quetta-police-training-center_news
Load Next Story