اگر امپائر کی انگلی اٹھی تو ذمہ دار عمران خان اور نوازشریف ہوں گے خورشید شاہ
نواز شریف سیاسی بحران سے نكلنا چاہتے ہیں تو اپنی جگہ كسی اور كو نامزد كر دیں، اپوزیشن لیڈر
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا ہےکہ عمران خان لاشوں کی سیاست کرنا چاہتے ہیں انہیں عقل آنی چاہیے جب کہ فوج کو اس طرح مت گھسیٹا جائے اور اگر امپائر کی انگلی اٹھی تو ذمہ دار پیپلزپارٹی نہیں بلکہ عمران اور نوازشریف ہوں گے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ كوئٹہ كا واقعہ افسوس ناك ہے، اس قسم كے دو، تین واقعات پہلے بھی رونما ہوچكے، صوبائی حكومت نے حفاظتی اقدامات كیوں نہیں اٹھائے، كیڈٹس كو اپنی حفاظت كے لیے اسلحہ كیوں نہیں دیا گیا۔ انہوں نے كہا كہ پارلیمنٹ كے مشتركہ اجلاس كا پتا نہیں، اس وقت پارلیمنٹ كو چیلنج كیا گیا تھا اب كرپشن كو، یہ میچ عمران خان اور نواز شریف كے مابین ہے، سیاست دانوں كو بچہ جمہورا نہیں ہونا چاہیے۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ یكم نومبر ملكی سیاسی تاریخ كا اہم ترین دن ہو گا اور نواز شریف سیاسی بحران سے نكلنا چاہتے ہیں تو اپنی جگہ كسی اور كو نامزد كر دیں۔ انہوں نے کہا کہ حكومت نے خود پارلیمنٹ اور جمہوریت كو خطرے میں ڈال دیا ہے، 10ہزار لوگ بھی اسلام آباد كے لیے كافی ہیں ، لوگ چاہتے ہیں كہ اس تحریك میں خون آئے، كیا ان كے بچے نہیں ہیں، لیڈر جان دیں ،جان لینا كیوں چاہتے ہیں، ہمیں پاكستان كے حالات كو بھی سامنے ركھنا چاہیے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ عمران خان لاشوں کی سیاست کرنا چاہتے ہیں، انہیں عقل آنی چاہیے، فوج كو اس طرح مت گھسیٹا جائے کیونکہ ادارے كو پہلے بھی بہت بدنام كیا جاچکا ہے، اب كوئی آشا پاشا بھی نہیں، اگر امپائرانگلی اٹھ گئی تو ذمہ دار پیپلز پارٹی نہیں، عمران خان اور نواز شریف ہوں گے۔
خورشید شاہ نے كہا كہ پیپلز پارٹی نے چار مطالبات حكومت كے سامنے ركھے، ہم مذاكرات سے بھاگنے والے نہیں، سیاست اور پارلیمنٹ سے بھاگ نہیں سكتے، خون دے كر جمہوریت كو بچایا ہے، حالات كی ذمہ دار حكومت ہے، حكومت نے ٹی او آرز پر لچك كیوں نہیں دكھائی، اسپیكر اور میں بڑی مشكل سے پی ٹی آئی كو مذاكرات كی میز پر لائے لیکن حكومت نے انہیں سڑكوں پر دھكیل دیا اب وہ پارلیمنٹ كے بجائے سڑکوں پر بات كرنے كو تیار ہیں، حكومت نہیں سمجھی تو یہ ان كی نااہلی ہے، ہم نے انہیں پارلیمنٹ كے اندر معاملات سلجھانے كا موقع دیا جب کہ پاناما پر بل لے كر آئے حكومت نے اس بل كو منظور كرنے كے بجائے اپنا بل لے آئی۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ كوئٹہ كا واقعہ افسوس ناك ہے، اس قسم كے دو، تین واقعات پہلے بھی رونما ہوچكے، صوبائی حكومت نے حفاظتی اقدامات كیوں نہیں اٹھائے، كیڈٹس كو اپنی حفاظت كے لیے اسلحہ كیوں نہیں دیا گیا۔ انہوں نے كہا كہ پارلیمنٹ كے مشتركہ اجلاس كا پتا نہیں، اس وقت پارلیمنٹ كو چیلنج كیا گیا تھا اب كرپشن كو، یہ میچ عمران خان اور نواز شریف كے مابین ہے، سیاست دانوں كو بچہ جمہورا نہیں ہونا چاہیے۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ یكم نومبر ملكی سیاسی تاریخ كا اہم ترین دن ہو گا اور نواز شریف سیاسی بحران سے نكلنا چاہتے ہیں تو اپنی جگہ كسی اور كو نامزد كر دیں۔ انہوں نے کہا کہ حكومت نے خود پارلیمنٹ اور جمہوریت كو خطرے میں ڈال دیا ہے، 10ہزار لوگ بھی اسلام آباد كے لیے كافی ہیں ، لوگ چاہتے ہیں كہ اس تحریك میں خون آئے، كیا ان كے بچے نہیں ہیں، لیڈر جان دیں ،جان لینا كیوں چاہتے ہیں، ہمیں پاكستان كے حالات كو بھی سامنے ركھنا چاہیے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ عمران خان لاشوں کی سیاست کرنا چاہتے ہیں، انہیں عقل آنی چاہیے، فوج كو اس طرح مت گھسیٹا جائے کیونکہ ادارے كو پہلے بھی بہت بدنام كیا جاچکا ہے، اب كوئی آشا پاشا بھی نہیں، اگر امپائرانگلی اٹھ گئی تو ذمہ دار پیپلز پارٹی نہیں، عمران خان اور نواز شریف ہوں گے۔
خورشید شاہ نے كہا كہ پیپلز پارٹی نے چار مطالبات حكومت كے سامنے ركھے، ہم مذاكرات سے بھاگنے والے نہیں، سیاست اور پارلیمنٹ سے بھاگ نہیں سكتے، خون دے كر جمہوریت كو بچایا ہے، حالات كی ذمہ دار حكومت ہے، حكومت نے ٹی او آرز پر لچك كیوں نہیں دكھائی، اسپیكر اور میں بڑی مشكل سے پی ٹی آئی كو مذاكرات كی میز پر لائے لیکن حكومت نے انہیں سڑكوں پر دھكیل دیا اب وہ پارلیمنٹ كے بجائے سڑکوں پر بات كرنے كو تیار ہیں، حكومت نہیں سمجھی تو یہ ان كی نااہلی ہے، ہم نے انہیں پارلیمنٹ كے اندر معاملات سلجھانے كا موقع دیا جب کہ پاناما پر بل لے كر آئے حكومت نے اس بل كو منظور كرنے كے بجائے اپنا بل لے آئی۔