انسانی اسمگلر سرگرم جعلی ویزوں پر پاکستانیوں کو ملائیشیا بھجوانے کا انکشاف
انسانی اسمگلنگ سرکل نے ملائیشیا جانیوالے 8 پاکستانیوں کو جعلی ویزوں پر گرفتار کرلیا.
PESHAWAR:
ملائیشیا کے جعلی ویزوں پر پاکستانی شہریوں کو غیرقانونی طور پربیرون ملک بھجوائے جانے کا کاروبار بڑے پیمانے پر کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہ ایف آئی اے حکام کی ملی بھگت سے سادہ لوح شہریوں کو ملائشیا میں ملازمت کا جھانسہ دیکر فی کس لاکھوں روپے وصول کرکے بیرون ملک بھجواتا ہے، ملائیشیاکے سفارتخانے نے ویزوں کو جعلی قرار دیدیا ہے، تفصیلات کے مطابق امیگریشن حکام کی جانب سے عمان ایئرویز کے ذریعے ملائیشیا کے اسٹیمپ ویزے پر بیرون ملک جانے کی کوشش کرنے والے 8 پاکستانی شہریوں کو بیرون جانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی اور ان افراد کے ویزوں کی صداقت معلوم کرنے کیلیے معاملہ ایف آئی اے کے انسانی اسمگلنگ سرکل کے حوالے کیا گیا تھا۔
اس سلسلے میں حراست میں لیے جانے والے افراد میں محمد رضوان، سید ریاض احمد، محمد خالد، محمد زبیر، ذیشان بابر، خیر جان، فیصل لطیف اور محمد عرفان شامل ہیں، دوران تفتیش ان افراد نے بتایا کہ وہ ملازمت کی غرض سے ملائیشیا جارہے تھے اور مختلف شہروں کے رہائشی ایجنٹوں نے ان سے ملائیشیا کے ویزے اور وہاں ملازمت دلوانے کے عوض ڈیڑھ سے ڈھائی لاکھ روپے فی کس وصول کیے تھے، جن میں ننکانہ صاحب کے ایجنٹ حاجی شاہد، مانسہرہ کے تاج محمد ، کراچی اور مظفرآباد آزادکشمیر کے طالب حسین، کراچی کے نادر علی عرف آصف علی اور لاہو رکے ایجنٹ عبدالحسیب شامل ہے،زیر حراست خیر جان کی نشاندہی پر نادر علی عرف آصف علی کو گرفتار کرکے تمام افراد کے خلاف امیگریشن آرڈیننس کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔
ایف آئی اے کے انسانی اسمگلنگ سرکل نے مذکورہ افراد کے ویزے تصدیق کے لیے ملائیشیا کے سفارتخانے بھجوائے تھے، ملائیشیا کے سفارتخانے نے ویزوں کو جعلی قرار دیا ہے، ذرائع نے بتایا کہ ملائیشیا کے جعلی ویزوں کے ذریعے سادہ لوح افراد کو ملازمت کے نام پر بیرون ملک بھجوانے کا کام زوروشور سے جاری ہے، ذرائع نے بتایا کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہ ایف آئی اے حکام کی ملی بھگت سے ان افراد کو بیرون ملک بھجواتے ہیں اور اگر یہ افراد جعلی ویزے کے سبب ڈی پورٹ کیے جاتے ہیں تو ایف آئی اے حکام انسانی اسمگلروں سے مزید رشوت طلب کرکے انھیں بغیر کسی قانونی کارروائی کے رہا کردیتے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ جعلی ویزوں پر بیرون ملک جانے کی کوشش کرنے والے صرف ان افراد کو آف لوڈ کیا جاتا ہے جنھیں بیرون ملک بھجوانے والے انسانی اسمگلر ایف آئی اے حکام سے رابطہ نہیں کرتے یا انھیں طے شدہ ''فیس'' کی ادائیگی نہیں کرتے، اس وقت لاہور ایئرپورٹ کے ذریعے بڑے پیمانے پر انسانی اسمگلنگ کا کام جاری ہے اور ایئرپورٹ پر تعینات ایک بااثر افسر اس سلسلے میں اعتراض کرنیوالے کسی بھی اعلیٰ افسر کو خاطر میں لانے کو تیار نہیں ہیں۔
ملائیشیا کے جعلی ویزوں پر پاکستانی شہریوں کو غیرقانونی طور پربیرون ملک بھجوائے جانے کا کاروبار بڑے پیمانے پر کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہ ایف آئی اے حکام کی ملی بھگت سے سادہ لوح شہریوں کو ملائشیا میں ملازمت کا جھانسہ دیکر فی کس لاکھوں روپے وصول کرکے بیرون ملک بھجواتا ہے، ملائیشیاکے سفارتخانے نے ویزوں کو جعلی قرار دیدیا ہے، تفصیلات کے مطابق امیگریشن حکام کی جانب سے عمان ایئرویز کے ذریعے ملائیشیا کے اسٹیمپ ویزے پر بیرون ملک جانے کی کوشش کرنے والے 8 پاکستانی شہریوں کو بیرون جانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی اور ان افراد کے ویزوں کی صداقت معلوم کرنے کیلیے معاملہ ایف آئی اے کے انسانی اسمگلنگ سرکل کے حوالے کیا گیا تھا۔
اس سلسلے میں حراست میں لیے جانے والے افراد میں محمد رضوان، سید ریاض احمد، محمد خالد، محمد زبیر، ذیشان بابر، خیر جان، فیصل لطیف اور محمد عرفان شامل ہیں، دوران تفتیش ان افراد نے بتایا کہ وہ ملازمت کی غرض سے ملائیشیا جارہے تھے اور مختلف شہروں کے رہائشی ایجنٹوں نے ان سے ملائیشیا کے ویزے اور وہاں ملازمت دلوانے کے عوض ڈیڑھ سے ڈھائی لاکھ روپے فی کس وصول کیے تھے، جن میں ننکانہ صاحب کے ایجنٹ حاجی شاہد، مانسہرہ کے تاج محمد ، کراچی اور مظفرآباد آزادکشمیر کے طالب حسین، کراچی کے نادر علی عرف آصف علی اور لاہو رکے ایجنٹ عبدالحسیب شامل ہے،زیر حراست خیر جان کی نشاندہی پر نادر علی عرف آصف علی کو گرفتار کرکے تمام افراد کے خلاف امیگریشن آرڈیننس کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔
ایف آئی اے کے انسانی اسمگلنگ سرکل نے مذکورہ افراد کے ویزے تصدیق کے لیے ملائیشیا کے سفارتخانے بھجوائے تھے، ملائیشیا کے سفارتخانے نے ویزوں کو جعلی قرار دیا ہے، ذرائع نے بتایا کہ ملائیشیا کے جعلی ویزوں کے ذریعے سادہ لوح افراد کو ملازمت کے نام پر بیرون ملک بھجوانے کا کام زوروشور سے جاری ہے، ذرائع نے بتایا کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہ ایف آئی اے حکام کی ملی بھگت سے ان افراد کو بیرون ملک بھجواتے ہیں اور اگر یہ افراد جعلی ویزے کے سبب ڈی پورٹ کیے جاتے ہیں تو ایف آئی اے حکام انسانی اسمگلروں سے مزید رشوت طلب کرکے انھیں بغیر کسی قانونی کارروائی کے رہا کردیتے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ جعلی ویزوں پر بیرون ملک جانے کی کوشش کرنے والے صرف ان افراد کو آف لوڈ کیا جاتا ہے جنھیں بیرون ملک بھجوانے والے انسانی اسمگلر ایف آئی اے حکام سے رابطہ نہیں کرتے یا انھیں طے شدہ ''فیس'' کی ادائیگی نہیں کرتے، اس وقت لاہور ایئرپورٹ کے ذریعے بڑے پیمانے پر انسانی اسمگلنگ کا کام جاری ہے اور ایئرپورٹ پر تعینات ایک بااثر افسر اس سلسلے میں اعتراض کرنیوالے کسی بھی اعلیٰ افسر کو خاطر میں لانے کو تیار نہیں ہیں۔