پاکستان کرکٹ میں سفارشیوں کی بھر مار ہے نجم سیٹھی

ہم جب بھی غیرملکی ٹیم لانے کی تیاری کرتے ہیں کوئی نہ کوئی واقعہ ہوجاتا ہے، چیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ ایگزیکٹیو کمیٹی


ویب ڈیسک October 26, 2016
سجدہ کرنا یا پش اپس لگانا ہر کھلاڑی کی صوابدید ہے، چیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ ایگزیکٹیو کمیٹی

پاکستان کرکٹ بورڈ کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے چیرمین نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ میں سفارشیوں کی بھر مار ہے لیکن کرکٹ کو سیاست سے دور رکھنا چاہیے۔



ماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے چیرمین نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ کرکٹ کو سیاست سے دور رکھنا چاہیے جب کہ سجدہ کرنا یا پش اپس لگانا ہر کھلاڑی کی صوابدید ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کو فٹنس ٹریننگ دینے پر پاکستان کرکٹ بورڈ پاک آرمی کا مشکور ہے۔



اس خبر کو بھی پڑھیں؛ سیاستدانوں کو کھلاڑیوں کے ''پش اپس'' لگانے میں بھی سازش نظر آنے لگی

اس سے قبل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے اجلاس کے دوران نجم سیٹھی نے کہا کہ پاکستان کرکٹ میں سفارشیوں کی بھر مار ہے، دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا۔ کمیٹی ان کیمرہ اجلاس بلائے وہ اس میں تمام تلخ حقائق پیش کرسکتے ہیں، ملک میں کرکٹ کے حوالے سے ٹیلنٹ موجود ہے لیکن اسے نکھارا نہیں جاتا، جب وہ پی سی بی میں آئے تو سلیکشن کمیٹی کے سربراہ اقبال قاسم نے کہا تھا کہ ہمارے پاس ٹیلنٹ نہیں، ملک کی کرکٹ کو انقلاب کی ضرورت ہے۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ پی سی بی میں اگر کوئی شخص سب سےزیادہ غیرمقبول ہے تو وہ میں ہوں، یو اے ای میں ایک بین الاقوامی میچ کرانے پر 50 ہزار ڈالر خرچ آتا ہے لیکن اس کے باوجود ہم نے پی ایس ایل سے ڈھائی ملین ڈالر کمائے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم جب بھی غیرملکی ٹیم لانے کی تیاری کرتے ہیں کوئی نہ کوئی واقعہ ہوجاتا ہے، وزیراعظم نے انہیں غیر ملکی ٹیموں کو پاکستان لانے کا ٹاسک دیا، ہم نے آئرلینڈ کی ٹیم سے پاکستان کے دورے کی بات کی، آئر لینڈ نے ہمارے سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا، انہوں نے وزیر اعظم کو پیش رفت سے آگاہ کیا تو وہ پریشان ہو گئے، اس کے ٹھیک 15 روز بعد کراچی ایئرپورٹ پر حملہ ہو گیا۔

واضح رہے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے اجلاس میں حکومتی رکن رانا محمد افضل خان نے قومی کھلاڑیوں کے پشاپس لگانے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ کھلاڑی پش اپس لگا کر دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں