کوئٹہ سانحہ دشمنوں کی گہری سازش
سیاسی و عسکری قیادت نے کوئٹہ سانحہ پر اس عزم کا اظہار کیا کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی
سیاسی و عسکری قیادت نے کوئٹہ سانحہ پر اس عزم کا اظہار کیا کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی، دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ ان کے سہولت کاروں کو بھی کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا، وزیراعظم نوازشریف نے گورنر ہاؤس بلوچستان میں اعلٰیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کی۔
اجلاس میں صوبے میں امن و امان کے حوالے سے اب تک کیے گئے سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے دہشتگردی کے اس واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے صوبہ بھر میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے، سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔
کوئٹہ سریاب روڈ پر واقع پولیس ٹریننگ سینٹر میں پیر اور منگل کی درمیانی شب3 خود کش حملہ آوروں کے حملے نے سیکیورٹی، دہشتگردی کے خلاف ناقابل تسخیر دفاعی حکمت عملی اور موثر ترین انٹیلیجنس کے حوالے سے کئی سوالات کو جنم دیا ہے، کوئٹہ پر بار بار خونیں حملے اس بات کا واضح عندیہ ہیں کہ بعض پڑوسی ملک بلوچستان کی سنگین داخلی صورتحال سے فائدہ اٹھانے کی مذموم کوششوں میں مصروف ہیں۔
بلوچستان کا مستقبل اور چین کا خطے میں فعال کردار دشمنوں کو ناگوار گزرا ہے، سامراجی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان قوتوں کا اصل ایجنڈا بلوچستان میں امن و ترقی کا راستہ روکنا ہے۔ لہٰذا پولیس ہیڈ کوارٹرز پر حملے میں ملوث ملکی کالعدم تنظیموں اور غیر ملکی دہشتگرد عناصر کو ٹھکانے لگانا اشد ضروری ہے۔
بعض ذرائع کے مطابق داعش نے لشکر جھنگوی کی مسلح کارروائیوں کو ''آؤٹ سورس '' کردیا ہے، تزویراتی اعتبار سے پولیس کیڈٹس پر حملہ چین کو اس کی سی پیک سے اقتصادی وابستگی اور پاک چین غیرمتزلزل عزم پر للکارنے کی بزدلانہ سوچ بھی ہوسکتی ہے، بھارت افغان گٹھ جوڑ بھی پیش نظر رہنا چاہیے، بلوچستان کے مزاحمت کاروں کی جوابی حکمت عملی کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، مگرحقائق اس سے بھی زیادہ گھمبیر ہیں۔ بلوچستان کی صورتحال خاصی اندوہ ناک ہے۔
موقر امریکی روزنامہ ''نیو یارک ٹائمز''نے کوئٹہ سانحہ کو دہشتگردانہ قتل عام قرار دیا ہے۔ سیکیورٹی حکام کو اس جانب بھی توجہ دینی چاہیے کہ پولیس کیڈٹس کو اگر تربیت مکمل کرنے کے بعد واپس بلایا گیا تھا تو ان کے تحفظ کا انتظام بھی ہونا چاہیے تھا، ان کے غم زدہ لواحقین پر کیا گزرتی ہوگی جن کے پیارے ملکی سلامتی کی آرزو لیے پیوند خاک ہوئے اور امن دشمنوں نے انھیں خون میں نہلا دیا، دہشتگرد برین واشڈ ہیں ، ایک بڑی نظریاتی تعلیم و تربیت ہی انھیں راہ راست پر لا سکتی ہے۔
اجلاس میں صوبے میں امن و امان کے حوالے سے اب تک کیے گئے سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے دہشتگردی کے اس واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے صوبہ بھر میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے، سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔
کوئٹہ سریاب روڈ پر واقع پولیس ٹریننگ سینٹر میں پیر اور منگل کی درمیانی شب3 خود کش حملہ آوروں کے حملے نے سیکیورٹی، دہشتگردی کے خلاف ناقابل تسخیر دفاعی حکمت عملی اور موثر ترین انٹیلیجنس کے حوالے سے کئی سوالات کو جنم دیا ہے، کوئٹہ پر بار بار خونیں حملے اس بات کا واضح عندیہ ہیں کہ بعض پڑوسی ملک بلوچستان کی سنگین داخلی صورتحال سے فائدہ اٹھانے کی مذموم کوششوں میں مصروف ہیں۔
بلوچستان کا مستقبل اور چین کا خطے میں فعال کردار دشمنوں کو ناگوار گزرا ہے، سامراجی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان قوتوں کا اصل ایجنڈا بلوچستان میں امن و ترقی کا راستہ روکنا ہے۔ لہٰذا پولیس ہیڈ کوارٹرز پر حملے میں ملوث ملکی کالعدم تنظیموں اور غیر ملکی دہشتگرد عناصر کو ٹھکانے لگانا اشد ضروری ہے۔
بعض ذرائع کے مطابق داعش نے لشکر جھنگوی کی مسلح کارروائیوں کو ''آؤٹ سورس '' کردیا ہے، تزویراتی اعتبار سے پولیس کیڈٹس پر حملہ چین کو اس کی سی پیک سے اقتصادی وابستگی اور پاک چین غیرمتزلزل عزم پر للکارنے کی بزدلانہ سوچ بھی ہوسکتی ہے، بھارت افغان گٹھ جوڑ بھی پیش نظر رہنا چاہیے، بلوچستان کے مزاحمت کاروں کی جوابی حکمت عملی کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، مگرحقائق اس سے بھی زیادہ گھمبیر ہیں۔ بلوچستان کی صورتحال خاصی اندوہ ناک ہے۔
موقر امریکی روزنامہ ''نیو یارک ٹائمز''نے کوئٹہ سانحہ کو دہشتگردانہ قتل عام قرار دیا ہے۔ سیکیورٹی حکام کو اس جانب بھی توجہ دینی چاہیے کہ پولیس کیڈٹس کو اگر تربیت مکمل کرنے کے بعد واپس بلایا گیا تھا تو ان کے تحفظ کا انتظام بھی ہونا چاہیے تھا، ان کے غم زدہ لواحقین پر کیا گزرتی ہوگی جن کے پیارے ملکی سلامتی کی آرزو لیے پیوند خاک ہوئے اور امن دشمنوں نے انھیں خون میں نہلا دیا، دہشتگرد برین واشڈ ہیں ، ایک بڑی نظریاتی تعلیم و تربیت ہی انھیں راہ راست پر لا سکتی ہے۔