بالی ووڈ فلموں میں پاکستانی کامیڈین کا انداز اور کام نقل کیا جاتا ہے صنم بخاری

بھارت میں ہمارے فنکاروں سے کروڑوں روپے کمائے جاتے ہیں لیکن اپنے ملک میں انھیں کام کے بہتر مواقع نہیں ملتے


Qaiser Iftikhar October 27, 2016
فلم میکرزکوانٹرنیشنل مارکیٹ تک رسائی کے لیے کہانیاں، لوکیشن، میوزک اورفنکاروں کے انتخاب پرتوجہ دینا ہوگی۔ فوٹو: فائل

BARA: پاکستانی نژد نارویجن ماڈل صنم بخاری نے کہا ہے کہ پاکستانی فلم انڈسٹری میں شاندارانٹری دینے والے نوجوان فلم میکرز کو مزاح سے بھرپورفلمیں بنانے پرزیادہ توجہ دینی چاہیے۔ پاکستان میں لوگ بے پناہ مسائل سے دوچار ہیں، ایسے میں اگرانھیں بہترین تفریح فراہم کی جائے گی تواس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے''ایکسپریس''سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔

صنم بخاری نے کہا کہ دنیا بھرمیں یہ بات لاکھوں لوگ جانتے ہیں کہ پاکستانی مزاحیہ فنکار جن میں معروف کامیڈین منورظریف، رنگیلا، ننھا، خالد عباس ڈار، امان اللہ، معین اختر، عمرشریف، مستانہ، ببوبرال، شوکی خان، حاجی البیلا، جواد وسیم، عابد خاں، اسماعیل تارا، شکیل صدیقی اور رؤف لالہ کی مزاح سے بھرپور باتوں اور انداز کو بھارتی فلموں اور پروگراموں میں کاپی کیا جا رہا ہے۔ یہی نہیں وہاں پر تو ہمارے فنکاروں کوبلا کر کروڑوں روپے بھی کمائے جارہے ہیں لیکن یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ہمارے اپنے ملک کے ٹیلنٹ کو یہاں کام کے بہتر مواقع نہیں دیے جارہے۔

میں یہ بات بہت وثوق سے کہہ رہی ہوں کہ اس وقت پاکستانی فلم کومارکیٹ میں بہتر مقام دلوانے کے لیے سنجیدہ نہیں بلکہ مزاحیہ، رومانٹک فلمیں بنانی چاہئیں۔ جب ایسی فلمیں مارکیٹ میں دکھائی دیں گی تو شائقین بھی ان کودیکھ کرانٹرٹین ہوں گے۔ انھوں نے بتایا کہ مغربی ممالک میں بھارتی فلموں کودیکھنے والوں کی ڈیمانڈ بہت زیادہ ہے۔ اگر پاکستانی فلم میکرزانٹرنیشنل مارکیٹ تک رسائی چاہتے ہیں توان کوبھی اپنی فلموں کی کہانیوں، لوکیشنز، میوزک اور فنکاروں کے انتخاب پرخاص توجہ دینا ہوگی۔ اسی طرح سے ہم بھارتی فلموں کا بیرون ممالک میں مقابلہ کرسکتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں صنم بخاری نے کہا کہ فیشن ورلڈ سے تعلق رکھنے والے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کوبھی اداکاری کے شعبے میں کام کا موقع دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اس وقت دنیا کی تمام بڑی فلم انڈسٹریوں میں فیشن سے وابستہ لوگ اداکاری کے علاوہ تکنیکی شعبوں میں بھی کام کررہے ہیں، اگر ایسا پاکستان میں بھی شروع ہوجائے تواس سے فلم کے معیار میں بہتری آئے گی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں