سائے میں اُگنے اور نیلے پتوں والا پودا دریافت

اس پودے میں روشنی جذب کرنے کی صلاحیت اتنی زبردست ہوتی ہے کہ وہ کم روشنی میں دمکتے ہوئے دکھائی دیتا ہے

اس پودے میں روشنی جذب کرنے کی صلاحیت اتنی زبردست ہوتی ہے کہ وہ کم روشنی میں دمکتے ہوئے دکھائی دیتا ہے۔

ISLAMABAD:
عام پودوں کے پتّوں کا رنگ سبز ہوتا ہے لیکن برطانوی ماہرین نے ایسا پودا دریافت کیا ہے جو سائے میں اُگتا ہے اور جس کے پتے سبز کے بجائے نیلے رنگ والے ہوتے ہیں۔

اس کا تعلق پھولدار پودوں کی جنس''بگونیا'' (Begonia) سے ہے اور اس کی نوع ''پاوونینا'' (pavonina) کہلاتی ہے۔ یہ ملائیشیا کے گھنے بارانی جنگلات میں درختوں کے سائے تلے پروان چڑھتا ہے۔ ''بگونیا پاوونینا'' کے پتوں کی رنگت نیلی کیوں ہوتی ہے؟ اس سوال کا جواب تھوڑا سا تفصیل طلب ہے۔


پودوں کے پتوں میں، خلیوں (cells) کے اندر ''کلوروپلاسٹ'' نامی خردبینی حصوں میں ضیائی تالیف (photosynthesis) کا عمل ہوتا ہے۔ البتہ خود کلوروپلاسٹ میں بھی ''تھائیلاکوائیڈ'' (thylakoids) کہلانے والی چھوٹی چھوٹی تھیلیاں ہوتی ہیں جن کی جھلی (ممبرین) میں کلوروفل موجود ہوتا ہے۔ یہ کلوروفل ہی ہے جو دھوپ اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کی موجودگی میں ضیائی تالیف کے ذریعے پودے کے لیے غذا تیار کرتا ہے۔ تھائیلاکوائیڈ کی یہ تھیلیاں عام پودوں کے پتوں والے خلیوں میں ایک دوسرے کے اوپر بے ترتیب انداز میں رکھی ہوتی ہیں۔

ان کے برعکس بگونیا پاوونینا میں تھائیلاکوائیڈز اتنی زیادہ ترتیب وار ہوتی ہیں کہ وہ عملاً کسی بصری قلم (آپٹیکل کرسٹل) کی طرح کام کرتی ہیں جب کہ بہت زیادہ ترتیب وار اور منظم ہونے کے باعث ان کی ظاہری رنگت بھی سبز کے بجائے نیلی ہوجاتی ہے۔ یوں بگونیا پاوونینا کے پتوں میں روشنی جذب کرنے کی صلاحیت بھی عام پودوں کے مقابلے میں 10 فیصد زیادہ ہوتی ہے اور وہ درختوں کے سائے میں ہونے کے باوجود بھی ضیائی تالیف کا عمل بڑی خوبی سے انجام دے سکتے ہیں۔

ماہرین نے یہ بھی دریافت کیا ہے کہ بگونیا پاوونینا میں روشنی جذب کرنے کی صلاحیت اتنی زبردست ہوتی ہے کہ وہ کم روشنی میں دمکتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔
Load Next Story