پیپلزپارٹی کے3ارکان پنجاب اسمبلی رکنیت سے مستعفی
مزید3کااستعفیٰ تیار،ن لیگ میں شمو لیت کاامکان،ق لیگ کے متعددارکان سے رابطہ ہے،رانا ثنا
پیپلزپارٹی کے3 ارکان پنجاب اسمبلی نے پارٹی قیادت سے اختلافات پر اسمبلی رکنیت سے استعفے دے دیے' تینوں ارکان نے استعفے پنجاب اسمبلی سیکریٹریٹ جمع کر ا دیے۔
ن لیگ میں شمو لیت کا قوی امکان' مزید 3 ارکان مستعفی ہو نے کیلیے تیارہیں جبکہ صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی اور ق لیگ کے 20 سے زائد اراکین پنجاب اسمبلی ن لیگ میں شمو لیت کیلیے رابطوں میں ہیں۔ پنجاب اسمبلی کے ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کے مستعفی ہونے والے پیپلزپارٹی کے ارکان میں جمیل شاہ، نشاط احمد ڈاہا اور بابرحسین شامل ہیں، تینوں کا تعلق ضلع خانیوال سے ہے جبکہ مزید 3 اراکین پنجاب اسمبلی آئندہ چند روز میں اسمبلی رکنیت سے مستعفی ہونیوالے ہیں اور ان تمام اراکین کی ن لیگ میں شمو لیت کا قوی امکان ہے۔
اس سلسلے میں انکی وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے ملاقاتیں بھی ہو چکی ہیں۔ ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی کی رکنیت چھوڑنے والے ارکان کے پارٹی قیادت سے اختلافات تھے جبکہ وزیر قانون پنجاب رانا ثناء ا للہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ق کے20 سے زائد قومی و صوبائی اسمبلی کے ارکان رابطے میں ہیں جو زر بابا اور کرپشن سے تنگ آ چکے ہیں' اراکین کو اسی صورت میں اکاموڈیٹ کیا جائے گا جس پر مقامی قیادت کو اعتراض نہ ہو۔ انھوں نے کہا کہ ان تمام اراکین کو اسمبلی کی مدت ختم ہونے کے بعد شامل کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان تبدیلی کے نام پر قوم کو دھوکا دے رہے ہیں' ضمنی انتخابات میں عمران خان اور منظور وٹو کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے، ہو سکتا ہے کہ آنیوالے دنوں میں وہ بھی ن لیگ کے منشور کی حمایت کریں۔
ن لیگ میں شمو لیت کا قوی امکان' مزید 3 ارکان مستعفی ہو نے کیلیے تیارہیں جبکہ صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی اور ق لیگ کے 20 سے زائد اراکین پنجاب اسمبلی ن لیگ میں شمو لیت کیلیے رابطوں میں ہیں۔ پنجاب اسمبلی کے ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کے مستعفی ہونے والے پیپلزپارٹی کے ارکان میں جمیل شاہ، نشاط احمد ڈاہا اور بابرحسین شامل ہیں، تینوں کا تعلق ضلع خانیوال سے ہے جبکہ مزید 3 اراکین پنجاب اسمبلی آئندہ چند روز میں اسمبلی رکنیت سے مستعفی ہونیوالے ہیں اور ان تمام اراکین کی ن لیگ میں شمو لیت کا قوی امکان ہے۔
اس سلسلے میں انکی وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے ملاقاتیں بھی ہو چکی ہیں۔ ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی کی رکنیت چھوڑنے والے ارکان کے پارٹی قیادت سے اختلافات تھے جبکہ وزیر قانون پنجاب رانا ثناء ا للہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ق کے20 سے زائد قومی و صوبائی اسمبلی کے ارکان رابطے میں ہیں جو زر بابا اور کرپشن سے تنگ آ چکے ہیں' اراکین کو اسی صورت میں اکاموڈیٹ کیا جائے گا جس پر مقامی قیادت کو اعتراض نہ ہو۔ انھوں نے کہا کہ ان تمام اراکین کو اسمبلی کی مدت ختم ہونے کے بعد شامل کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان تبدیلی کے نام پر قوم کو دھوکا دے رہے ہیں' ضمنی انتخابات میں عمران خان اور منظور وٹو کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے، ہو سکتا ہے کہ آنیوالے دنوں میں وہ بھی ن لیگ کے منشور کی حمایت کریں۔