ریپڈ بس سروس منصوبہ پرتنقیدتنگ نظری ہے ثنا اللہ
کوئی ورکنگ نہیں کی گئی،راجہ ریاض،عمران کے جلسے کے بعد انھیں خیال آیا،محمودالرشید
پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ریپڈ بس سروس منصوبہ (بی آر ٹی) بالکل شفاف ہے ۔
منصوبہ 30 ارب کی لاگت سے مکمل ہو گا اور اس میںایک روپیہ بھی کرپشن نہیں ہو گی، اگر ایسا ہوا تو ہم ذمہ دارہونگے۔ اس منصوبے پر تنقید صرف برائے تنقید ہو رہی ہے اور یہ تنگ نظری اور منفی پراپیگنڈہ ہے۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''بات سے بات'' کی میزبان ماریہ ذوالفقار سے بات چیت کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ راجہ ریاض کا یہ الزام غلط ہے کہ منصوبہ ڈیزائن کرنے والی ترک کمپنی میں وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے شیئر ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ ریاض نے کہا کہ اس منصوبے پر کوئی ورکنگ نہیں کی گئی، جس طرح ایک آمر حکم دیتا ہے اس طرز کا ایک حکم آیا اور بس منصوبہ بلا سوچے سمجھے ہی شروع کر دیا گیا۔ ترک کمپنی میں شہباز شریف کے اپنے حصص ہیں، میں اس کو ثابت کر سکتا ہوں ۔تحریک انصاف کے رہنما محمود الرشید کا کہنا تھا کہ ریپڈ بس منصوبہ بدحواسی میں شروع کیا گیا اس پر 19 ارب روپے خرچ ہونے تھے اب اس کی تکمیل 70 ارب روپے سے ہوگی۔چار سال یہ خاموش رہے ان کو خیال نہیں آیا کہ لاہور کے شہریوں کو ٹرانسپورٹ کا کوئی منصوبہ دینا ہے۔
30 اکتوبر 2011 کو عمران خان کے جلسے کے بعد ان کو خیال آیا کہ لاہور تو ہاتھ سے نکلا جا رہا ہے۔ پھر یہ نوجوانوں میں لیپ ٹاپ بانٹنے لگے۔ انہیں یوتھ فیسٹیول کا بھی خیال آ گیا۔ پروگرام کی میزبان نے جب ریپڈ بس سروس کا موقعہ پر جا کر جائزہ لیا تو شہری اور تاجر حکومت کے خلاف پھٹ پڑے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کے لیے کوئی پلاننگ نہیں کی گئی ۔ ٹریفک کا نظام درہم برہم ہے کوئی ان کا پرسان حال نہیں۔کلمہ چوک پر اگر انڈر پاس بنانا تھا تو اسے اس وقت بنایا جانا چاہیے تھا جب فلائی اوور بنایا گیا تھا۔ ایک ورکشاپ کے مالک طارق نے بتایا کہ اس کی ورکشاپ14 مرلے میں تھی۔ پہلے دو مرلے جگہ لی پھر9 مرلے،اب پوری ورکشاپ ہی منہدم کر دی گئی ہے۔تاجروں کا کہناتھا ہم نے مسلم لیگ ن کو ووٹ دیا تھا اب اسے نہیں دیں گے ۔
منصوبہ 30 ارب کی لاگت سے مکمل ہو گا اور اس میںایک روپیہ بھی کرپشن نہیں ہو گی، اگر ایسا ہوا تو ہم ذمہ دارہونگے۔ اس منصوبے پر تنقید صرف برائے تنقید ہو رہی ہے اور یہ تنگ نظری اور منفی پراپیگنڈہ ہے۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''بات سے بات'' کی میزبان ماریہ ذوالفقار سے بات چیت کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ راجہ ریاض کا یہ الزام غلط ہے کہ منصوبہ ڈیزائن کرنے والی ترک کمپنی میں وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے شیئر ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ ریاض نے کہا کہ اس منصوبے پر کوئی ورکنگ نہیں کی گئی، جس طرح ایک آمر حکم دیتا ہے اس طرز کا ایک حکم آیا اور بس منصوبہ بلا سوچے سمجھے ہی شروع کر دیا گیا۔ ترک کمپنی میں شہباز شریف کے اپنے حصص ہیں، میں اس کو ثابت کر سکتا ہوں ۔تحریک انصاف کے رہنما محمود الرشید کا کہنا تھا کہ ریپڈ بس منصوبہ بدحواسی میں شروع کیا گیا اس پر 19 ارب روپے خرچ ہونے تھے اب اس کی تکمیل 70 ارب روپے سے ہوگی۔چار سال یہ خاموش رہے ان کو خیال نہیں آیا کہ لاہور کے شہریوں کو ٹرانسپورٹ کا کوئی منصوبہ دینا ہے۔
30 اکتوبر 2011 کو عمران خان کے جلسے کے بعد ان کو خیال آیا کہ لاہور تو ہاتھ سے نکلا جا رہا ہے۔ پھر یہ نوجوانوں میں لیپ ٹاپ بانٹنے لگے۔ انہیں یوتھ فیسٹیول کا بھی خیال آ گیا۔ پروگرام کی میزبان نے جب ریپڈ بس سروس کا موقعہ پر جا کر جائزہ لیا تو شہری اور تاجر حکومت کے خلاف پھٹ پڑے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کے لیے کوئی پلاننگ نہیں کی گئی ۔ ٹریفک کا نظام درہم برہم ہے کوئی ان کا پرسان حال نہیں۔کلمہ چوک پر اگر انڈر پاس بنانا تھا تو اسے اس وقت بنایا جانا چاہیے تھا جب فلائی اوور بنایا گیا تھا۔ ایک ورکشاپ کے مالک طارق نے بتایا کہ اس کی ورکشاپ14 مرلے میں تھی۔ پہلے دو مرلے جگہ لی پھر9 مرلے،اب پوری ورکشاپ ہی منہدم کر دی گئی ہے۔تاجروں کا کہناتھا ہم نے مسلم لیگ ن کو ووٹ دیا تھا اب اسے نہیں دیں گے ۔