رجسٹرار سپریم کورٹ پیش نہ ہوئے تو سمن جاری کرینگے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی

مزید4دن کی مہلت،اب تک تحمل سے کام لیا، پارلیمنٹ کااستحقاق مجروح ہورہاہے، ندیم چن


Staff Reporter December 15, 2012
مزید4دن کی مہلت،اب تک تحمل سے کام لیا، پارلیمنٹ کااستحقاق مجروح ہورہاہے، ندیم چن فوٹو: اے پی پی/ فائل

قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے کمیٹی میں پیش نہ ہو نے پر مزید4 روز کی مہلت دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پارلیمنٹ کا استحقاق مجروح ہو رہا ہے۔

اگر وہ پیش نہ ہویٔ تو ان کیمرا اجلاس میں مختلف آپشنز پر غور کیا جائیگا، سمن جاری کیے جائیں، ریفرنس بھجوائیں، پارلیمنٹ کو آگاہ کریں یا براہ راست سپریم کورٹ میں یہ معاملہ لیکر جائیں۔ ایجنڈے کے مطابق سپریم کورٹ کے بارے میں گرانٹ سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا جانا تھا مگر رجسٹرار پیش نہیں ہوئے ۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی نے رجسٹرار سپریم کورٹ کی عدم موجودگی میں سپریم کورٹ کے حسابات کی گرانٹ سے متعلق آڈٹ اعتراضات کو نمٹانے سے انکار کردیا۔ چیئرمین ندیم افضل چن نے کہا کہ تمام ماہرین کا موقف سامنے آچکا ہے، رجسٹرار سپریم کورٹ کو پی اے سی میں پیش ہونا چاہیے۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس جمعے کو چیئرمین ندیم افضل چن کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ ندیم افضل چن نے کہا کہ ہم نے صبر وتحمل کا مظاہرہ کیا کہ سپریم کورٹ میں یوسف رضا گیلانی کا معاملہ زیر سماعت تھا، یہ پیغام نہ جائے کہ وزیراعظم کی وجہ سے ہم یہ معاملہ اٹھا رہے ہیں۔ برداشت کی بھی حد ہوتی ہے، پارلیمنٹ کی توہین ہو رہی ہے، عوامی مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کیا جا رہا۔

16

عوام کے ٹیکسوں کی وجہ سے مراعات اور تنخواہیں ملتی ہیں۔ ارکان کو رجسٹرار سپریم کورٹ کے خط سے بھی آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کی کارروائی کے دوران آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے پی اے سی کو بتایا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ 2004 تک پی اے سی میں پیش ہوتے رہے ہیں۔ ندیم افضل چن نے کہا کہ جب یہ ادارے بجٹ سے پیسے لیتے ہیں تو عوام کو آگاہ کرنا ہوگا کہ کہاں خرچ ہوئے۔ ہم کسی جج کے کنڈکٹ کو ڈسکس نہیں کرنا چاہتے، نہ ہی یہ ہمارے دائرۂ اختیار میں آتا ہے اور نہ ہی ہماری ایسی خواہش ہے۔ یاسمین رحمٰن نے کہا کہ دیگر اداروں کے ساتھ انتہائی سختی کے ساتھ پیش آتے ہیں، ان پر برہمی کا اظہار بھی کیا جاتا ہے۔ پی اے سی نے ہدایت کی کہ مالی نظام کو مزید شفاف اور استعداد کار کو بڑھایا جائے۔ آڈیٹر جنرل نے کہا کہ نادرا نے بھی یہی موقف اختیار کیا تھا کہ جو وہ کما رہے ہیں ان کا حساب کتاب نہیں دینگے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے واضح کیا کہ پسند کا آڈٹ نہیں ہو سکتا۔ وزارت دفاع ایف ڈبلیو او کے حسابات پیش کرنے کیلیے آمادہ ہو گئی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں