مظفر آباد بیٹی پرتیزاب پھینک کر ہلاک کرنیوالے والدین بری
گواہوں اور ثبوتوں کی عدم فراہمی کے باعث عدالت نے والدین کو ضمانت پر رہا کردیا.
گواہوں اور ثبوتوں کی عدم فراہمی کے باعث عدالت نے جمعے کو بیٹی پر تیزاب پھینک کر ہلاک کرنے والے والدین کو ضمانت پر رہا کردیا ۔
انھوں نیاپنی 15سالہ بیٹی انوشا پر لڑکوں کو دیکھنے پر تیزاب پھینک دیا تھا۔ پولیس نے واقعے کے ایک ہفتے بعد محمد ظفر اور اس کی بیوی ذہین اختر کوگرفتار کیا تھا۔ سرکاری وکیل محمد علی راٹھور نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ڈسٹرکٹ اور سیشن جج منیر جیلانی نے انھیں ضمانت پر رہا کردیا کیونکہ "پولیس کے پاس کوئی ثبوت نہیں تھے اور نہ ہی وہ گواہ پیش کرسکے۔" انھوں نے بتایاکہ عدالت نے مقدمے کو کمزور پایا اورشک کا فائدہ اٹھاتے ہوئے لڑکی کے والدین کو ضمانت پر رہا کردیا۔راٹھور نے مزید بتایا کہ متوفی لڑکی کی جانب سے نہ توکوئی پیش ہوااور نہ ہی انسانی یا خواتین کے حقوق کے کارکنوں نے اس مقدمے میں دلچسپی لی۔
وکیل صفائی ریاض نوید بٹ کا کہنا ہے کہ والدین کو صوبائی دارالحکومت مظفر آبادسے 130کلومیٹر دور کوٹلی کے مقام پر ایک ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرنے کے بعد رہا کیا گیا۔ بٹ نے اے ایف پی کو بتایا کہ میری اپیل یہ تھی کہ لڑکی کو قتل نہیں کیا گیا بلکہ اس نے خودکشی کی ہے۔انھوں نے بتایا کہ انوشا، جس نے اسپتال میں 2دن بہت اذیت میں گزارے، مرنے سے پہلے اپنے قاتلوں کا نام بتانے میں ناکام رہی۔ راٹھور کا کہنا ہے کہ وہ ضمانت کے خلاف اپیل کرے گا کیونکہ والدین نے بیٹی کو ہلاک کرنے کا الزام قبول کیا تھا۔
انھوں نیاپنی 15سالہ بیٹی انوشا پر لڑکوں کو دیکھنے پر تیزاب پھینک دیا تھا۔ پولیس نے واقعے کے ایک ہفتے بعد محمد ظفر اور اس کی بیوی ذہین اختر کوگرفتار کیا تھا۔ سرکاری وکیل محمد علی راٹھور نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ڈسٹرکٹ اور سیشن جج منیر جیلانی نے انھیں ضمانت پر رہا کردیا کیونکہ "پولیس کے پاس کوئی ثبوت نہیں تھے اور نہ ہی وہ گواہ پیش کرسکے۔" انھوں نے بتایاکہ عدالت نے مقدمے کو کمزور پایا اورشک کا فائدہ اٹھاتے ہوئے لڑکی کے والدین کو ضمانت پر رہا کردیا۔راٹھور نے مزید بتایا کہ متوفی لڑکی کی جانب سے نہ توکوئی پیش ہوااور نہ ہی انسانی یا خواتین کے حقوق کے کارکنوں نے اس مقدمے میں دلچسپی لی۔
وکیل صفائی ریاض نوید بٹ کا کہنا ہے کہ والدین کو صوبائی دارالحکومت مظفر آبادسے 130کلومیٹر دور کوٹلی کے مقام پر ایک ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرنے کے بعد رہا کیا گیا۔ بٹ نے اے ایف پی کو بتایا کہ میری اپیل یہ تھی کہ لڑکی کو قتل نہیں کیا گیا بلکہ اس نے خودکشی کی ہے۔انھوں نے بتایا کہ انوشا، جس نے اسپتال میں 2دن بہت اذیت میں گزارے، مرنے سے پہلے اپنے قاتلوں کا نام بتانے میں ناکام رہی۔ راٹھور کا کہنا ہے کہ وہ ضمانت کے خلاف اپیل کرے گا کیونکہ والدین نے بیٹی کو ہلاک کرنے کا الزام قبول کیا تھا۔