کوئٹہ پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملہ کرنے والوں کی شناخت ہوچکی ہے وزیراعلیٰ بلوچستان
کوئٹہ کے ٹریننگ سینٹر حملے سے متعلق کچھ گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں، نواب ثنااللہ زہری
وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنااللہ زہری کا کہنا ہےکہ کوئٹہ پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملے میں ملوث دہشت گردوں کی شناخت ہوچکی ہے اور ان میں کچھ گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''کل تک'' میں میزبان جاوید چوہدری کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان ثنااللہ زہری نے کہا کہ کوئٹہ واقعہ پر ہائی لیول کا انکوائری کمیشن بٹھارہے ہیں جس میں سول و ملٹری افسران شامل ہوں گے اور واقعہ میں جس کی بھی نا اہلی ہوئی اسے سزا دیں گے، حتیٰ کہ واقعہ میں آئی جی پولیس اور چیف سیکریٹری تک ذمہ دار پائے گئے تو اس پر بھی کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، ذمہ داروں کو نہ صرف فارغ کریں گے اگر سزائیں دینا پڑیں تو سزائیں بھی دیں گے اور جیل میں بھی ڈالیں گے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی یہ ذمہ داری نہیں کہ وہ پولیس کو تحفظ دے بلکہ پولیس کی ذمہ داری وزیراعلیٰ کو تحفظ دینا ہے اور دہشت گردوں کو روکنا بھی میری ذمہ داری نہیں، میں نے تھریٹ الرٹ سے متعلقہ اداروں کو آگاہ کردیا تھا جس میں پولیس اور ایف سی بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹریننگ سینٹر میں واچ ٹاور بھی میں نے ہی بنوائے، میں کوئی ٹھیکیدار نہیں جو کھڑے ہوکر دیواریں بنواؤں، میرا کام احکامات دینا ہے اور ان احکامات کے بعد پیپرا رول کے تحت 45 دن لگتے ہیں تاکہ ٹینڈر میں کوئی گھپلا نہ ہو۔
ثنااللہ زہری کا کہنا تھا کہ دہشتگرد واپس جانے کے لیے نہیں آتے لیکن ہماری فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے 600 کے قریب جوانوں کو بچایا جس کا ہمیں کریڈٹ دیئے جانا چاہیے، ہماری فورسز نے ایک بہت بڑے علاقے کو صرف 4 گھنٹےمیں کلیئر کرایا اور بہت سے جگہوں پر ایسے واقعات میں 72 گھنٹے بھی لگے ہیں لیکن ہماری فورسز نے قربانیاں دیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں ایسے دھماکے بھی ہوئے جس میں 150 تک لوگ شہید ہوئے، اگر ہم خواب خرگوش میں ہوتے یا ہماری فورسز کمزور ہوتیں تو یہ ہماری وہ حالت کرتے جو آج شام کی ہے، ہم 9 واقعات کو روکتے ہیں لیکن دسواں ہوجاتا ہے جس پر ہمیں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے اس سے ہماری فورسز کا مورال گرتا ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں بھارت ملوث ہے جس کے ثبوت موجود ہیں، ''را'' نے صوبے میں اربوں روپے کی فنڈنگ کررکھی ہے، صوبے میں جاسوسوں کا نیٹ ورک ہے اور کلبھوشن سے زیادہ بڑا نیٹ ورک کیا پکڑیں، کلبھوشن کے لوگ گرفتار ہوئے جس میں پاکستانی بھی شامل ہیں جو ہمارے آستین کے سانپ اور ملک کے دشمن ہیں۔ ثنااللہ زہری نے کہا کہ کلبھوشن جیسے اور بھی لوگ ہوں گے جنہیں ہم پکڑنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ ٹریننگ سینٹر پر حملے کے ذمہ داروں تک پہنچ رہے ہیں اور ان کی شناخت ہوچکی ہے جب کہ اس حوالے سے کچھ گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں لیکن ابھی پورا نیٹ ورک نہیں پکڑا گیا۔
نواب ثنااللہ زہری نے بتایا کہ ٹریننگ سینٹر پر حملہ کرنے والے دہشتگردوں کا افغانستان کے علاقے اسپن بولدک میں اپنے امیر سے رابطہ تھا اور وہ فارسی بول رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ لشکر جھنگوی اور داعش آپس میں ملے ہوئے ہیں، لشکر جھنگوی داعش سے خودکش بمبار لیتی ہے اور انہیں استعمال کرتی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''کل تک'' میں میزبان جاوید چوہدری کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان ثنااللہ زہری نے کہا کہ کوئٹہ واقعہ پر ہائی لیول کا انکوائری کمیشن بٹھارہے ہیں جس میں سول و ملٹری افسران شامل ہوں گے اور واقعہ میں جس کی بھی نا اہلی ہوئی اسے سزا دیں گے، حتیٰ کہ واقعہ میں آئی جی پولیس اور چیف سیکریٹری تک ذمہ دار پائے گئے تو اس پر بھی کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، ذمہ داروں کو نہ صرف فارغ کریں گے اگر سزائیں دینا پڑیں تو سزائیں بھی دیں گے اور جیل میں بھی ڈالیں گے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی یہ ذمہ داری نہیں کہ وہ پولیس کو تحفظ دے بلکہ پولیس کی ذمہ داری وزیراعلیٰ کو تحفظ دینا ہے اور دہشت گردوں کو روکنا بھی میری ذمہ داری نہیں، میں نے تھریٹ الرٹ سے متعلقہ اداروں کو آگاہ کردیا تھا جس میں پولیس اور ایف سی بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹریننگ سینٹر میں واچ ٹاور بھی میں نے ہی بنوائے، میں کوئی ٹھیکیدار نہیں جو کھڑے ہوکر دیواریں بنواؤں، میرا کام احکامات دینا ہے اور ان احکامات کے بعد پیپرا رول کے تحت 45 دن لگتے ہیں تاکہ ٹینڈر میں کوئی گھپلا نہ ہو۔
ثنااللہ زہری کا کہنا تھا کہ دہشتگرد واپس جانے کے لیے نہیں آتے لیکن ہماری فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے 600 کے قریب جوانوں کو بچایا جس کا ہمیں کریڈٹ دیئے جانا چاہیے، ہماری فورسز نے ایک بہت بڑے علاقے کو صرف 4 گھنٹےمیں کلیئر کرایا اور بہت سے جگہوں پر ایسے واقعات میں 72 گھنٹے بھی لگے ہیں لیکن ہماری فورسز نے قربانیاں دیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں ایسے دھماکے بھی ہوئے جس میں 150 تک لوگ شہید ہوئے، اگر ہم خواب خرگوش میں ہوتے یا ہماری فورسز کمزور ہوتیں تو یہ ہماری وہ حالت کرتے جو آج شام کی ہے، ہم 9 واقعات کو روکتے ہیں لیکن دسواں ہوجاتا ہے جس پر ہمیں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے اس سے ہماری فورسز کا مورال گرتا ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں بھارت ملوث ہے جس کے ثبوت موجود ہیں، ''را'' نے صوبے میں اربوں روپے کی فنڈنگ کررکھی ہے، صوبے میں جاسوسوں کا نیٹ ورک ہے اور کلبھوشن سے زیادہ بڑا نیٹ ورک کیا پکڑیں، کلبھوشن کے لوگ گرفتار ہوئے جس میں پاکستانی بھی شامل ہیں جو ہمارے آستین کے سانپ اور ملک کے دشمن ہیں۔ ثنااللہ زہری نے کہا کہ کلبھوشن جیسے اور بھی لوگ ہوں گے جنہیں ہم پکڑنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ ٹریننگ سینٹر پر حملے کے ذمہ داروں تک پہنچ رہے ہیں اور ان کی شناخت ہوچکی ہے جب کہ اس حوالے سے کچھ گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں لیکن ابھی پورا نیٹ ورک نہیں پکڑا گیا۔
نواب ثنااللہ زہری نے بتایا کہ ٹریننگ سینٹر پر حملہ کرنے والے دہشتگردوں کا افغانستان کے علاقے اسپن بولدک میں اپنے امیر سے رابطہ تھا اور وہ فارسی بول رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ لشکر جھنگوی اور داعش آپس میں ملے ہوئے ہیں، لشکر جھنگوی داعش سے خودکش بمبار لیتی ہے اور انہیں استعمال کرتی ہے۔