سینٹرل کنٹریکٹ ڈی کیٹیگری میں تنزلی نے احمد شہزاد کا دل توڑ دیا

اوپنرکا دستخط نہ کرنے پرغور،آج ڈھاکا روانہ ہوںگے،عمر اکمل بھی مایوسی کا شکار،کرکٹ بورڈ حکام سے ملاقات کا ارادہ

مئی2015کے بعد انٹرنیشنل مقابلوں سے دور انجرڈ حارث سہیل سی کیٹیگری میں برقرار،گھر بیٹھے لاکھوں روپے حاصل کرچکے۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

سینٹرل کنٹریکٹ میں تنزلی نے احمد شہزاد کا دل توڑ دیا، اوپنر ڈی کیٹیگری کے معاہدے پر دستخط نہ کرنے پر غور کررہے ہیں، گذشتہ روز وہ قریبی شخصیات سے گلہ کرتے دکھائی دیے کہ کبھی فکسنگ یا ملک کو بدنام کرنے والی کسی سرگرمی میں ملوث نہیں ہوا، کس ناکردہ گناہ کی سزا دی جارہی ہے؟ عمر اکمل کو بھی کنٹریکٹ کمیٹی کے فیصلے پر شدید تحفظات ہیں، پی ایس ایل کی پلاٹینم کیٹیگری میں منتخب ہونے والے دونوں کرکٹرز پی سی بی کے معاہدے میں آخری نشستوں کے مستحق ٹھہرے اور اس ناانصافی پر اب پی سی بی حکام سے بات کریں گے، حیران کن طور پر مئی 2015 کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ سے دور حارث سہیل سی کیٹیگری میں برقرار اور گھر بیٹھے لاکھوں روپے حاصل کرچکے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق چیف سلیکٹر انضمام الحق، ڈائریکٹر کرکٹ اکیڈمیز مدثر نذر، ہیڈ کوچ مکی آرتھر اور جنرل منیجر کرکٹ آپریشنز عثمان واہلہ پر مشتمل کمیٹی نے جمعرات کو سینٹرل کنٹریکٹ پانے والے کرکٹرز کی فہرست جاری کی تھی، اس میں قومی ٹیم سے باہر محمد حفیظ کو ''اے'' کیٹیگری میں برقرار رکھا گیا، طویل عرصے سے پاکستان کیلیے کوئی میچ نہ کھیل پانے والے حارث سہیل بھی بدستور سی کیٹیگری کی تنخواہ وصول کرتے رہیں گے،البتہ کچھ عرصے قبل تینوں فارمیٹ میں ملک کی نمائندگی کے اہل سمجھے جانے والے احمد شہزاد کو بی سے ڈی کیٹیگری میں دھکیل دیا گیا جہاں ایک درجہ تنزلی کے بعد عمر اکمل بھی موجود ہیں۔

ڈومیسٹک کرکٹ میں رنز کے ڈھیر لگانے والے فواد عالم کو محنت کا صلہ صرف ویسٹ انڈیز کیخلاف میچ کیلیے ''اے'' ٹیم کا کپتان بناکر دیا گیا،کنٹریکٹ پانے والوں کی فہرست میں ان کا نام تک موجود نہیں، وہ اس سے قبل سی کیٹیگری میں شامل تھے، احمد شہزاد سینٹرل کنٹریکٹ میں تنزلی پر دل برداشتہ ہیں، اوپنر ہفتے کو بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کیلیے ڈھاکا روانگی سے قبل پریس کانفرنس کا بھی ارادہ رکھتے ہیں، گذشتہ روز وہ قریبی شخصیات سے گلہ کرتے دکھائی دیے کہ تینوں فارمیٹ کی قومی ٹیموں میں جگہ بناتا رہا ہوں، کبھی فکسنگ یا ملک کو بدنام کرنے والی کسی سرگرمی میں ملوث نہیں ہوا،کس ناکردہ گناہ کی سزا دی جارہی ہے، سلیکشن کمیٹی نے ناروا سلوک سے تذلیل کی ہے۔


عمر اکمل بھی اپنے ساتھ اس رویے پر خوش نہیں ہیں۔ ایک طرف حارث سہیل ہیں جنھوں نے اپنا آخری میچ 29 مئی 2015 کو کھیلا لیکن پی سی بی کی جانب سے مسلسل تنخواہ وصول کرتے رہے، نوجوان بیٹسمین نے 2013میں ڈیبیو کرنے کے بعد ابھی تک پاکستان کی جانب سے 22ون ڈے اور 4ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے ہیں،ان کی فٹنس اب بھی مشکوک ہونے کے باوجود انھیں تو برقرار رکھا گیا لیکن احمد شہزاد اور عمر اکمل کی سب سے نچلی کیٹیگری میں تنزلی کر دی گئی، اوپنر سینٹرل کنٹریکٹ پر دستخط نہ کرنے پر غور کررہے ہیں، انھیں اور عمر اکمل کو سابق ہیڈ کوچ وقار یونس کی رپورٹ کو بنیاد بناتے ہوئے ڈسپلن کی خلاف ورزی کا مرتکب ٹھہراتے ہوئے قومی ٹیم سے ڈراپ کردیا گیا تھا۔

عمراکمل نے ڈومیسٹک کرکٹ میں عمدہ کارکردگی دکھائی، چیئرمین پی سی بی شہریار خان سے ملاقات میں کلیئرنس پانے کے بعد انھیں ویسٹ انڈیز کیخلاف ٹوئنٹی 20 اور ون ڈے سیریز کیلیے منتخب بھی کیا گیا، مگر دیگر بیٹسمینوں کی عمدہ کارکردگی کی وجہ سے صلاحیتیں دکھانے کا موقع نہیں مل سکا،نوجوان بیٹسمین نے ٹور کے دوران مختصر فارمیٹ کے میچ میں صرف ایک گیند کھیلی،دونوں کرکٹرز گذشتہ ہفتے پی ایس ایل کی پلاٹینم کیٹیگری میں منتخب ہوئے لیکن پی سی بی کے سینٹرل کنٹریکٹ میں آخری نشستوں کے مستحق ٹھہرے، ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ پی سی بی حکام سے تنزلی پر بات کریں گے۔

 
Load Next Story