عدالت کا اوور ہیڈ برج سے جرائم پیشہ افراد کا قبضہ کا قبضہ ختم کرانے کا حکم

پل منشیات فروشوں،جرائم پیشہ افراد کا اڈا اورکچراکنڈی بن گیا،پولیس کارروائی سے گریزاں ہے

واٹربورڈ نے سیلاب زدگان کو مختلف اضلاع میں پانی پہنچایا،22 کروڑ کی ادائیگی نہیں کی گئی،عدالت کاچیف سیکریٹری کو نوٹس جاری۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
سندھ ہائیکورٹ نے ڈی آئی جی سائوتھ اور ایس ایچ او آرام باغ سمیت دیگر پولیس حکام کو ہدایت کی ہے کہ جامع کلاتھ مارکیٹ کے قریب ایم اے جناح روڈ پر نصب پیدل چلنے والے پل پر غیر قانونی سرگرمیوں کو روکا جائے اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔

اہلیان علاقہ اور جامع کلاتھ مارکیٹ کے تاجروں نے اپنی درخواست میں حکومت سندھ اور پولیس حکام کو فریق بناتے ہوئے استدعا کی ہے کہ مذکورہ پل کو ختم کیا جائے کیونکہ پل پر اب منشیات فروشوں اور جرائم پیشہ افراد کا قبضہ ہے، پل پر جرائم پیشہ افراد کے قبضے کے باعث علاقہ مکین مشکلات کا شکار ہیں،مقامی بچے منشیات کی جانب راغب ہورہے ہیں ،متعلقہ پولیس کو متعدد درخواستیں دی گئی ہیں مگر پولیس جرائم پیشہ افراد اور منشیات فروشوں کے خلاف کارروائی سے گریزاں ہیں ،منشیات فروشوں کے قبضے کے باعث پل کچرا کنڈی بن گیا ہے اور پیدل چلنے کے قابل نہیں رہا ہے۔

جسٹس مقبول کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے درخواست نمٹاتے ہوئے محکمہ داخلہ ،ڈی آئی جی سائوتھ اور دیگر پولیس حکام کو ہدایت کی کہ مذکورہ پل پر تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے اور ہر قسم کی غیر قانونی سرگرمیوں کو روکا جائے، علاوہ ازیں کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی جانب سے حکومت سندھ کے خلاف درخواست کی سماعت کرتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے چیف سیکریٹری اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ 20 دسمبر تک جواب داخل کیا جائے۔




کراچی واٹر اینڈسیوریج بورڈ نے سیدہ سارہ کنول ایڈووکیٹ کے توسط سے موقف اختیارکیا ہے کہ حکومت سندھ نے درخواست گزار ادارے کو 22 کروڑ روپے سے زائد کے واجبات ادا نہیں کیے،درخواست میں چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری فنانس اوردیگرکو فریق بنایاگیا ہے، واٹر بورڈنے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ 2010 میں مختلف اضلاع میں سیلاب زدگان کے مختلف کیمپوں کو صوبائی حکومت کی درخواست پر واٹر بورڈ نے متعدد ٹھیکیداروں کے ذریعے ٹینکرز حاصل کیے اور سیلاب زدگان کو پانی پہنچایا۔

مگر معاہدے کے مطابق درخواست گزار کو اس حوالے سے واجبات کی ادائیگی نہیں کی گئی،جبکہ کنٹریکٹرز درخواست گزار سے رقم کا مطالبہ کررہے ہیں،واٹر بورڈ کے مطابق حکومت سندھ پر 20 کروڑ 27 لاکھ روپے سے زائد واجب الادا ہیں، فاضل عدالت پہلے بھی کنٹریکٹرز کی درخواست پر11اپریل کو حکومت سندھ کو ہدایت کرچکی ہے کہ مذکورہ رقم کی ادا کردی جائے مگرتاحال ادائیگی نہیں کی جارہی۔
Load Next Story