پاکستان میں بھارتی ٹریکٹرز متعارف کرانے کیلئے تیاریاں مکمل
بھارت کو ایم ایف این قرار دینے کاانتظار، مشترکہ منصوبے کے تحت آئندہ سال 7500 ٹریکٹرز درآمد، پاکستان میں اسمبلنگ ہوگی
پاکستان اور بھارت کی کمپنیوں نے پاکستان میں بھارتی ساختہ ٹریکٹرز متعارف کرانے کی منصوبہ بندی مکمل کرلی ہے۔
جوائنٹ وینچر اور تکنیکی تعاون کے ذریعے آئندہ سال 7500 بھارتی ٹریکٹرز پہلی مرتبہ براہ راست درآمد کیے جائیں گے، بھارت کو پسندیدہ ترین ملک کا درجہ ملتے ہی ٹریکٹرز کی درآمد شروع کردی جائیگی، مقامی کمپنی یونیورسل ٹریکٹرز پاکستان لمیٹڈ اور بھارتی ٹریکٹر سازکمپنی ایسکورٹس (Escorts) لمیٹڈ کے اشتراک سے پاکستان میں بھارتی ساختہ ٹریکٹرز 2013سے براہ راست درآمد کیے جائیں گے۔
ایسکورٹس کے ہیڈ آف ایکسپورٹ راجیوکمارنے گزشتہ روز کراچی میں ''ایکسپریس'' سے ملاقات میں بتایا کہ پاکستانی وبھارتی کمپنیاں پاکستان میں بھارتی ٹریکٹر متعارف کرانے کیلیے تیار ہیں اوربے چینی سے منفی فہرست کے خاتمے اوربھارت کو ایم ایف این ملنے کی منتظر ہیں، پاکستان بھارت کی اس صلاحیت سے فائدہ اٹھا کر اپنے زرعی شعبے کو تیزی سے ترقی دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسکورٹس پاکستان میں اپنے پارٹنر کے ساتھ مل کر ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک میں سرمایہ کاری کرے گی اور آگے چل کر کیپٹل انویسٹمنٹ بھی کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تیار کردہ ٹریکٹرز بھی بھارت میں فروخت کیے جاسکتے ہیں،اگر پاکستانی ٹریکٹر انڈسٹری کو بھارت کی 10فیصد مارکیٹ مل جائے تو پاکستان کو سالانہ 6.5لاکھ ٹریکٹرز کی مارکیٹ مل جائیگی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میںایسکورٹس کے ٹریکٹرز اسمبل کرکے ری ایکسپورٹ بھی کیے جاسکتے ہیں۔ بھارتی کمپنی کے پارٹنر یونیورسل ٹریکٹرز پاکستان پرائیوٹ لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر محمد اقبال نے بتایا کہ دونوں کمپنیوں میں اشتراک عمل کا معاہدہ 2003 میں ہوا، ہم پہلے سال 7500 ٹریکٹرز، دوسرے سال 10 ہزار اور تیسرے سال 12 ہزار ٹریکٹرز درآمد کرینگے جس کی پاکستان میں اسمبلنگ کیلیے پلانٹ پہلے ہی تعمیر کیا جا چکا ہے۔
صرف ٹریکٹرز کے منفی فہرست سے اخراج کا انتظار ہے، ٹریکٹرز واہگہ سے درآمد کیے جائیں گے اور لاہور کے مضافات میں ویئر ہائوسنگ کی سہولت بنائی جائیگی جس کے بعد ملک بھر میں بھارتی ٹریکٹرز فروخت کیے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی کمپنی ایسکورٹس کی پولینڈ اور امریکا کی سبسڈریز کے ساتھ کام کررہی ہے جن کے ذریعے 2003 سے اب تک 100 کے قریب بھارتی ٹریکٹرزدرآمد کیے جاچکے ہیں۔ محمداقبال نے کہا کہ پاکستان میں سالانہ 20 ہزار ٹریکٹر کی قلت کا سامنا ہے جو بھارت سے دور کی جاسکتی ہے، بھارتی ٹریکٹرز قیمت میں پاکستان کے برابر ہیں جنہیں پاکستان میں اسمبل کر کے مزید سستا بنایا جاسکتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں میں ٹریکٹر انڈسٹری کے اشتراک سے جدت کو فروغ ملے گا، یورپ سے ٹریکٹر کی درآمد پر فی کنٹینر 4 لاکھ روپے کا خرچ آتا ہے اور ایک کنٹینر میں 3 سی بی یو ٹریکٹر آتے ہیں، اس طرح فی کنٹینر ایک لاکھ 33 ہزار روپے کا فریٹ ادا کرنا پڑتا ہے، بھارت سے ٹریکٹر کی درآمد صرف 8 سے 10 لیٹر ڈیزل میں واہگہ کے ذریعے کی جا سکتی ہے، ٹریکٹر کو چلاکر واہگہ کے راستے پاکستان لانے سے فی ٹریکٹر فریٹ میں 1لاکھ 33 ہزار روپے کی بچت ہوگی۔
جوائنٹ وینچر اور تکنیکی تعاون کے ذریعے آئندہ سال 7500 بھارتی ٹریکٹرز پہلی مرتبہ براہ راست درآمد کیے جائیں گے، بھارت کو پسندیدہ ترین ملک کا درجہ ملتے ہی ٹریکٹرز کی درآمد شروع کردی جائیگی، مقامی کمپنی یونیورسل ٹریکٹرز پاکستان لمیٹڈ اور بھارتی ٹریکٹر سازکمپنی ایسکورٹس (Escorts) لمیٹڈ کے اشتراک سے پاکستان میں بھارتی ساختہ ٹریکٹرز 2013سے براہ راست درآمد کیے جائیں گے۔
ایسکورٹس کے ہیڈ آف ایکسپورٹ راجیوکمارنے گزشتہ روز کراچی میں ''ایکسپریس'' سے ملاقات میں بتایا کہ پاکستانی وبھارتی کمپنیاں پاکستان میں بھارتی ٹریکٹر متعارف کرانے کیلیے تیار ہیں اوربے چینی سے منفی فہرست کے خاتمے اوربھارت کو ایم ایف این ملنے کی منتظر ہیں، پاکستان بھارت کی اس صلاحیت سے فائدہ اٹھا کر اپنے زرعی شعبے کو تیزی سے ترقی دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسکورٹس پاکستان میں اپنے پارٹنر کے ساتھ مل کر ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک میں سرمایہ کاری کرے گی اور آگے چل کر کیپٹل انویسٹمنٹ بھی کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تیار کردہ ٹریکٹرز بھی بھارت میں فروخت کیے جاسکتے ہیں،اگر پاکستانی ٹریکٹر انڈسٹری کو بھارت کی 10فیصد مارکیٹ مل جائے تو پاکستان کو سالانہ 6.5لاکھ ٹریکٹرز کی مارکیٹ مل جائیگی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میںایسکورٹس کے ٹریکٹرز اسمبل کرکے ری ایکسپورٹ بھی کیے جاسکتے ہیں۔ بھارتی کمپنی کے پارٹنر یونیورسل ٹریکٹرز پاکستان پرائیوٹ لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر محمد اقبال نے بتایا کہ دونوں کمپنیوں میں اشتراک عمل کا معاہدہ 2003 میں ہوا، ہم پہلے سال 7500 ٹریکٹرز، دوسرے سال 10 ہزار اور تیسرے سال 12 ہزار ٹریکٹرز درآمد کرینگے جس کی پاکستان میں اسمبلنگ کیلیے پلانٹ پہلے ہی تعمیر کیا جا چکا ہے۔
صرف ٹریکٹرز کے منفی فہرست سے اخراج کا انتظار ہے، ٹریکٹرز واہگہ سے درآمد کیے جائیں گے اور لاہور کے مضافات میں ویئر ہائوسنگ کی سہولت بنائی جائیگی جس کے بعد ملک بھر میں بھارتی ٹریکٹرز فروخت کیے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی کمپنی ایسکورٹس کی پولینڈ اور امریکا کی سبسڈریز کے ساتھ کام کررہی ہے جن کے ذریعے 2003 سے اب تک 100 کے قریب بھارتی ٹریکٹرزدرآمد کیے جاچکے ہیں۔ محمداقبال نے کہا کہ پاکستان میں سالانہ 20 ہزار ٹریکٹر کی قلت کا سامنا ہے جو بھارت سے دور کی جاسکتی ہے، بھارتی ٹریکٹرز قیمت میں پاکستان کے برابر ہیں جنہیں پاکستان میں اسمبل کر کے مزید سستا بنایا جاسکتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں میں ٹریکٹر انڈسٹری کے اشتراک سے جدت کو فروغ ملے گا، یورپ سے ٹریکٹر کی درآمد پر فی کنٹینر 4 لاکھ روپے کا خرچ آتا ہے اور ایک کنٹینر میں 3 سی بی یو ٹریکٹر آتے ہیں، اس طرح فی کنٹینر ایک لاکھ 33 ہزار روپے کا فریٹ ادا کرنا پڑتا ہے، بھارت سے ٹریکٹر کی درآمد صرف 8 سے 10 لیٹر ڈیزل میں واہگہ کے ذریعے کی جا سکتی ہے، ٹریکٹر کو چلاکر واہگہ کے راستے پاکستان لانے سے فی ٹریکٹر فریٹ میں 1لاکھ 33 ہزار روپے کی بچت ہوگی۔