ایران شامی صدر کو اقتدار سے ہٹائےسنی عالمی دینجھڑپوں میں مزید 35 ہلاک

خانہ جنگی کےباعث شہری،بچےاورخواتین لقمہ اجل بن رہے ہیں،ایران اخلاقی طورپرشام میں قیام امن کیلیےٹھوس اقدامات کاپابندہے.


December 16, 2012
تہران بشار الاسد کوبچانے کی کوشش کرکے عالمی اور اسلامی سطح پر اپنی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے،مولانا عبدالحمیدکی میڈیا سے گفتگو. فوٹو: فائل

ایران کے سرکردہ سنی عالم دین مولانا عبدالحمید نے ایران کو مداخلت کرکے بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔

عرب ٹی وی کے مطابق گزشتہ روزانھوں نے صوبہ سیستان بلوچستان کے شہر زاہدان میں میڈیاسے گفتگومیں تہران حکومت پر زور دیا کہ وہ شام میں بے گناہ لوگوں کے کشت و خون کا سلسلہ بند کرانے کے لیے صدر اسد کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے مداخلت کرے۔ مولانا عبدالحمید نے کہا کہ شام میں خانہ جنگی کے باعث نہتے شہری جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں لقمہ اجل بن رہے ہیں۔ ایران اخلاقی طور پر پابند ہے کہ وہ شام میں قیام امن کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔

عالمی اور اسلامی سطح پر ایسا کرنا تہران کی گرتی ساکھ بچانے کے لیے ضروری ہے۔ مولانا عبدالحمید کا کہنا تھا کہ میں اپنی حکومت کو یہ مخلصانہ مشورہ دے رہا ہوں کہ وہ شامی باغیوں کے ساتھ تعلقات استوار کرے کیونکہ اب شام کا بیشتر علاقہ باغیوں کے قبضے میں آ چکا ہے۔

05

انھوں نے کہا کہ عالمی برادری شامی اپوزیشن اتحاد کو ملک کی نمائندہ قوت کے طور پر تسلیم کر رہی ہے، حتی کہ روس جیسے شام نواز ملک نے بھی تسلیم کر لیا ہے کہ بشار الاسد کی اقتدار سے علیحدگی نوشتہ دیوار بن چکی ہے۔ ان تمام حالات کو سامنے رکھتے ہوئے میں بھی اسلامی جمہوریہ ایران کے مقتدر لوگوں سے اپیل کروں گا کہ وہ شام کے بارے میں اپنی پالیسی پر نظر ثانی کریں۔

انھوں نے کہا کہ تہران بشار الاسد کو بچانے کی کوشش کر کے عالمی اور اسلامی سطح پر اپنی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر تہران فوری مداخلت کر کے صدر اسد کو اقتدار سے علیحدہ کرادیتا ہے تو یہ اقدام عرب اور اسلامی ممالک میں ایران کی عزت افزائی کا موجب بنے گا۔علاوہ ازیں شام کی سرکاری فوج نے دارالحکومت دمشق کے نواحی قصبے دارایہ پر بمباری کی ہے جبکہ دمشق کے ارد گرد کے علاقوں میں فوج اور باغیوں میں شدید لڑائی جاری ہے۔ ہفتے کو مزید 35 افراد مارے گئے جن میں 10 شہری ہیں۔ باغیوں نے فوج کی ایک اہم اکیڈمی پر قبضہ کرلیاہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں