کراچی میں دہشت گردی کا واقعہ
شہر میں امن و امان کو برقرار رکھنا اور ہر قسم کی تقریبات کو تحفظ فراہم کرنا انتظامیہ کی ذمے داری ہے
لاہور:
کراچی کے علاقے ناظم آباد میں ہفتے کو مجلس عزاء پر دہشت گردوں کی فائرنگ سے دو بھائیوں سمیت 5افراد جاں بحق جب کہ دو خواتین سمیت 5افراد زخمی ہوگئے۔ صدر مملکت ممنون حسین اور وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے دہشت گردی کے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے حملہ آوروں کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔کراچی میں فرقہ وارانہ دہشت گردی کی یہ واردات انتہائی تشویشناک ناک ہے، اس مطلب یہ ہے کہ ملک دشمن عناصر کراچی میں فرقہ وارانہ آگ بھڑکانا چاہتے ہیں۔ دہشت گرد ایک عرصے سے کراچی کے حالات خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، انھیں جہاں موقع ملتا ہے وہ وہاں کارروائی کرنے سے گریز نہیں کرتے ' کراچی کا امن و امان تباہ کرنے کے لیے دہشت گردوں نے اسے نشانہ بنا رکھا ہے ۔
رینجرز' پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کے فعال کردار ادا کرنے کے باعث کراچی میں امن و امان کی صورت حال بہت بہتر ہو گئی ہے مگر اکا دکا ہونے والی وارداتوں سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ چھپے ہوئے دہشت گرد اپنے مذموم عزائم کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے سرگرم ہیں۔ محرم الحرام شروع ہوتے ہی انتظامیہ نے ملک بھر میں سیکیورٹی کے انتظامات انتہائی سخت کر دیے تھے جس کے باعث کہیں بھی دہشت گردی کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ ناظم آباد میں پیش آنے والے سانحے کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہاں سیکیورٹی کے انتظامات نہیں تھے جس کے باعث دہشت گردوں نے اسے سوفٹ کارنر سمجھتے ہوئے اپنی کارروائی کی اور فرار ہو گئے۔
شہر میں امن و امان کو برقرار رکھنا اور ہر قسم کی تقریبات کو تحفظ فراہم کرنا انتظامیہ کی ذمے داری ہے جس میں کسی قسم کی غفلت کا مظاہرہ نہیں کیا جانا چاہیے۔ دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑنا اور معاشرے میں چھپے ہوئے نامعلوم دہشت گردوں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے ناگزیر ہے کہ گراس روٹ لیول پر عوام کا تعاون حاصل کیا جائے۔ دہشت گردوں کے طاقتور نیٹ ورک کو ختم کرنا تنہا انتظامیہ کے بس کی بات نہیں اس کے لیے تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں اور دیگر فلاحی اداروں کو بھی آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، خاص طور پر علمائے کرام دہشت گردی کے خاتمے اور امن و امان کے قیام کے لیے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔دہشت گردی کسی بھی صورت میں ہو ،قابل مذمت ہے۔
کراچی کے علاقے ناظم آباد میں ہفتے کو مجلس عزاء پر دہشت گردوں کی فائرنگ سے دو بھائیوں سمیت 5افراد جاں بحق جب کہ دو خواتین سمیت 5افراد زخمی ہوگئے۔ صدر مملکت ممنون حسین اور وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے دہشت گردی کے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے حملہ آوروں کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔کراچی میں فرقہ وارانہ دہشت گردی کی یہ واردات انتہائی تشویشناک ناک ہے، اس مطلب یہ ہے کہ ملک دشمن عناصر کراچی میں فرقہ وارانہ آگ بھڑکانا چاہتے ہیں۔ دہشت گرد ایک عرصے سے کراچی کے حالات خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، انھیں جہاں موقع ملتا ہے وہ وہاں کارروائی کرنے سے گریز نہیں کرتے ' کراچی کا امن و امان تباہ کرنے کے لیے دہشت گردوں نے اسے نشانہ بنا رکھا ہے ۔
رینجرز' پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کے فعال کردار ادا کرنے کے باعث کراچی میں امن و امان کی صورت حال بہت بہتر ہو گئی ہے مگر اکا دکا ہونے والی وارداتوں سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ چھپے ہوئے دہشت گرد اپنے مذموم عزائم کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے سرگرم ہیں۔ محرم الحرام شروع ہوتے ہی انتظامیہ نے ملک بھر میں سیکیورٹی کے انتظامات انتہائی سخت کر دیے تھے جس کے باعث کہیں بھی دہشت گردی کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ ناظم آباد میں پیش آنے والے سانحے کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہاں سیکیورٹی کے انتظامات نہیں تھے جس کے باعث دہشت گردوں نے اسے سوفٹ کارنر سمجھتے ہوئے اپنی کارروائی کی اور فرار ہو گئے۔
شہر میں امن و امان کو برقرار رکھنا اور ہر قسم کی تقریبات کو تحفظ فراہم کرنا انتظامیہ کی ذمے داری ہے جس میں کسی قسم کی غفلت کا مظاہرہ نہیں کیا جانا چاہیے۔ دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑنا اور معاشرے میں چھپے ہوئے نامعلوم دہشت گردوں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے ناگزیر ہے کہ گراس روٹ لیول پر عوام کا تعاون حاصل کیا جائے۔ دہشت گردوں کے طاقتور نیٹ ورک کو ختم کرنا تنہا انتظامیہ کے بس کی بات نہیں اس کے لیے تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں اور دیگر فلاحی اداروں کو بھی آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، خاص طور پر علمائے کرام دہشت گردی کے خاتمے اور امن و امان کے قیام کے لیے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔دہشت گردی کسی بھی صورت میں ہو ،قابل مذمت ہے۔