پی ٹی آئی کو مذاکرات پر آمادہ کرنے کے لیے پس پردہ رابطے جاری

صرف پانامہ انکوائری بل پر بات ہو سکتی ہے تاہم تحقیقات سے قبل وزیر اعظم استعفیٰ نہیں دینگے، ذرائع


عامر خان October 31, 2016
حکومت کی جانب سے کسی وقت بھی اسلام آباداوردیگراضلاع کی سیکیورٹی کیلیے پاک فوج کوطلب کیاجاسکتاہے، ذرائع۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: تحریک انصاف کی جانب سے وفاقی حکومت سے مذاکرات سے انکارکے باوجود حکمراں مسلم لیگ نے ملک کو موجودہ سیاسی بحران سے نکلنے کے لیے ایک مرتبہ پھرپی ٹی آئی کی قیادت سے بات چیت کرنے کافیصلہ کر لیا ہے۔

حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کی قیادت کوپس پردہ مذاکراتی پیغام بھیجاگیاہے جس میں واضح کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی پانامہ لیکس کی تحقیقات کے معاملے پر مذاکرات کے لیے تیارہے تواپنی رابطہ کارکمیٹی تشکیل دے اور حکومت کو آگاہ کردے۔ اگرپی ٹی آئی اپوزیشن جماعتوں سے رابطہ کرکے اپنی مذاکراتی کمیٹی بنالے توحکومت پارلیمانی نمائندوں کی موجودگی میں مذاکرات کیلیے تیار ہے۔ مذاکرات کے دوران صرف پانامہ انکوائری بل پر بات ہو سکتی ہے تاہم تحقیقات سے قبل وزیراعظم استعفیٰ نہیں دیں گے۔

پانامہ لیکس کی تحقیقات کاطریقہ کار یا کمیشن کے قیام کے لیے پارلیمنٹ سے قانون سازی سپریم کورٹ کے احکام کی روشنی میں اورتمام پارلیمانی جماعتوں کی مشاورت سے کی جائے گی۔ ذرائع کاکہناہے کہ حکومت کے اہم وزرا نے دوبارہ پیپلزپارٹی اورجماعت اسلامی سے رابطے کیے ہیں اور پی ٹی آئی کو مذاکرات پر آمادہ کرنے کے لیے پس پردہ رابطے جاری ہیں۔ حکومتی ذرائع کاکہناہے کہ سیاسی رابطہ کارپس پردہ مذاکرات کی بحالی کے لیے سنجیدہ کوششوں میں مصروف ہیں۔

حکومتی ذرائع کاکہنا ہے کہ اگرتحریک انصاف نے2نومبر کواسلام آبادکولاک ڈاؤن اوردھرنادینے کی پالیسی برقراررکھی توحکومت اپنی رٹ کی بحالی کے لیے پی ٹی آئی کے خلاف سخت ایکشن لے گی اور عمران خان، پارٹی رہنماؤں سمیت کارکنان کوبڑے پیمانے پر گرفتار کرلیاجائے گا۔ حکومت کی جانب سے کسی وقت بھی اسلام آباداوردیگراضلاع کی سیکیورٹی کیلیے پاک فوج کوطلب کیاجاسکتاہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں