دنیا کے آلودہ ترین شہر دہلی کی فضائی آلودگی میں 17 گنا اضافہ

دیوالی کے موقعے پر دہلی میں فضائی آلودگی کی شرح عام دنوں کے مقابلے میں 17 گنا تک بڑھ گئی تھی۔


ویب ڈیسک October 31, 2016
دہلی کی فضائی آلودگی جان لیوا حدود میں داخل ہوچکی ہے۔ (فوٹو: فائل)

فضائی آلودگی پر نظر رکھنے والے اداروں نے انکشاف کیا ہے کہ اتوار کے روز دیوالی کے موقعے پر دہلی میں فضائی آلودگی کی شرح عام دنوں کے مقابلے میں 17 گنا تک بڑھ گئی تھی جب کہ ابتدائی پیمائشوں کے مطابق ہوا میں موجود آلودگی کے ذرّات کی مقدار محفوظ حد سے بھی 42 گنا زیادہ ہوگئی تھی۔

دہلی کا شمار دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں ہوتا ہے جہاں عام دنوں میں بھی بہت زیادہ فضائی آلودگی رہتی ہے۔ دیوالی کے موقعے پر دہلی میں یہ فضائی آلودگی بھی اپنی عمومی سطح سے 17 گنا زیادہ ہوگئی کیونکہ اس روز جگہ جگہ پھلجھڑیوں سے لے کر ہوا میں پھٹنے والے اناروں تک ہر طرح کی آتش بازی کا بے دریغ مظاہرہ کیا گیا تھا۔

فضائی آلودگی کا ایک پیمانہ یہ بھی ہے کہ ہوا میں شامل خردبینی ذرّات کی مقدار (مائیکرو گرام) فی مکعب میٹر معلوم کی جائے۔ دہلی میں فضائی آلودگی کے 2.5 مائیکرومیٹر جسامت والے ذرّات کی قابلِ قبول شرح 60 مائیکرو گرام فی مکعب میٹر جب کہ 10 مائیکرومیٹر تک جسامت والے ذرّات کی فضا میں زیادہ سے زیادہ قابلِ قبول مقدار 100 مائیکرو گرام فی مکعب میٹر مقرر کی گئی ہے کیونکہ اس سے زیادہ مقدار سانس اور پھیپھڑوں کی کئی بیماریوں کی وجہ بن سکتی ہے اور انہیں شدید تر بھی کرسکتی ہے۔

لیکن دہلی پولیوشن کنٹرول کمیٹی (ڈی پی سی سی) نے شہر کے تین مختلف اور گنجان آباد علاقوں میں دیوالی کے موقعے پر فضائی آلودگی میں غیرمعمولی اضافہ ریکارڈ کیا جو قابلِ قبول حد سے 42 گنا تک زیادہ یعنی 4,273 مائیکرو گرام فی مکعب میٹر تھا۔ لیکن ڈی پی سی سی نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا کہ یہ پیمائشی آلات کی غلطی تھی جسے درست کرنے پر دہلی میں فضائی آلودگی کی مقدار زیادہ سے زیادہ 1,680 مائیکرو میٹر فی مکعب میٹر معلوم ہوئی البتہ یہ بھی قابلِ قبول حدود سے تقریباً 17 گنا زیادہ رہی۔

اس کے باوجود، فضائی آلودگی کی یہ مقدار بھی کچھ کم خطرناک نہیں کیونکہ چین میں اس سے کہیں کم فضائی آلودگی پر ''ماحولیاتی ایمرجنسی'' نافذ کردی گئی تھی اور ہوا کو آلودگی سے بچانے کےلئے ہنگامی بنیادوں پر منصوبے شروع کردیئے گئے تھے لیکن بھارت میں ایسا کچھ نہیں کیا جارہا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں