پرویز خٹک کے قافلے کو روکنے کیلیے پولیس اور کارکنان میں جھڑپیں جاری شیلنگ اور جلاؤ گھیراؤ

حضرو میں مشتعل مظاہرین نے 10 گاڑیوں کو آگ لگادی جب کہ پتھراؤ سے ایف سی کے 14 اہلکار زخمی ہوگئے۔


ویب ڈیسک October 31, 2016
ہارون آباد موٹروے پر پولیس نے شیلنگ کی تو کارکنان اور پولیس میں جھڑپیں ہوئی جبکہ شیل وزیراعلیٰ کی گاڑی کےپاس بھی گرا۔ فوٹو؛ فائل

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی سربراہی میں دھرنے میں شرکت کے لیے آنے والے تحریک انصاف کے قافلے کو اسلام آباد میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے پولیس اور کارکنان میں جھڑپیں جارہی ہیں جب کہ اس دوران پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ کی گئی جس سے بعض کارکنان کی حالت غیر ہوگئی۔



پاکستان تحریک انصاف کا قافلہ پشاور سے اسلام آباد پہنچنے کے لیے وزیراعلیٰ خیبرپخونخوا پرویز خٹک کی سربراہی میں کارکنان کی بڑی تعداد کے ساتھ اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے جس میں صوبائی وزیر بھی شامل ہیں، پرویز خٹک کی سربراہی میں آنے والا قافلہ جیسے ہی اٹک میں حضرو پہنچا تو وہاں انہیں پولیس کی جانب سے لگائی گئی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔





تحریک انصاف کے کارکنان نے جب رکاوٹیں ہٹانے کی کوشش کی تو وہاں موجود پولیس اور ایف سی اہلکاروں نے مظاہرین پر شیلنگ شروع کردی، پولیس کی شیلنگ کے بعد کارکنان بھی بپھر گئے اور اس دوران پولیس اور کارکنان میں جھڑپیں بھی ہوئیں، پولیس کی شیلنگ کے نتیجے میں کچھ شیل وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی گاڑی کے قریب بھی گرے جس سے پرویز خٹک کو پیچھے ہٹنا پڑا جب کہ پولیس کی شیلنگ سے تحریک انصاف کے بعض کارکنان کی حالت غیر ہوگئی جس کےباعث انہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔





حضرو پر تحریک انصاف، پولیس اور ایف سی کے درمیان جھڑپیں ہوئی اور کارکنان نے پتھراؤ کردیا جس سے 14 ایف سی اہلکار بھی زخمی ہوگئے جب کہ اس دوران مشتعل مظاہرین نے ایک موٹرسائیکل کو آگ لگادی جس سے اس کی ٹنکی پھٹ گئی، موٹرسائیکل کی ٹنکی پھٹنے سے قریب کھڑی گاڑیوں کو آگ لگ گئی جس سے 10 گاڑیاں جل گئیں۔



تحریک انصاف کے کارکنان پرویز خٹک کی سربراہی میں رکاوٹیں توڑتے ہوئے رات گئے برہان انٹر چینج پہنچے جہاں ایک بار پھر پولیس اور کارکنان میں شدید جھڑپ ہوئی، پولیس کی جانب سے شیلنگ اور ربڑ کی گولیاں فائر کی گئیں جس سے بھگدڑ مچ گئی جب کہ کارکنان نے برہان انٹرچینج پر جھاڑیوں کو آگ لگادی۔ تحریک انصاف کے کارکنان رکاوٹیں توڑتے ہوئے برہان انٹرچینج پہنچ گئے جہاں مشتعل کارکنان نے پولیس پر پتھراؤ کیا جب کہ اسلام آباد جانے سے روکنے کے لیے لگائے گئے کنٹینرز کو ہٹانے کے لیے کرینیں بھی منگوالی گئی ہیں۔





دوسری جانب ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا کہ جس طرح کشمیر میں ظلم ہورہا ہے ہمیں بالکل اسی طرح لگ رہا ہےکہ ہم پر بھی ظلم کیا جارہا ہے، ہمارا راستہ روکا گیا اور فائرنگ کی گئی، پولیس ہم پر شیلنگ کررہی ہے مگر ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے اور ہفتوں کھڑے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہم پر اور ہمارے صوبے پر ظلم کررہے ہے، ہمارے پاس کوئی چاقو تک نہیں، یہ لوگ تشدد کررہے ہیں جس سے ہمارے لوگ بے ہوش اور زخمی ہورہے ہیں۔



پرویز خٹک نے کہا کہ ضمانت دیتا ہوں ہم کوئی تشدد نہیں کریں گے، ہم صرف بنی گالا اپنے لیڈر کے پاس جارہے ہیں کیونکہ ہم اپنے لیڈر کےساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے ابھی اسلام آباد کو لاک ڈاؤن کرنے کی کال نہیں دی، لاک ڈاؤن کا فیصلہ عمران خان کریں گے لیکن حکومت راستے نہیں کھول رہی، ہمیں اجلاس میں شرکت کرنا ہے جس کے بعد لاک ڈاؤن کا فیصلہ کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ظالموں کے ساتھ بات نہیں کی جاسکتی، یہ لوگ قانون کو نہیں مانتے اور سڑکیں بند کرتے ہیں، ہمیں اپنے ملک کے دارالحکومت جانے نہیں دیا جارہا، حکومت نے تماشہ بنا کر رکھا ہوا ہے۔



وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ حکومت شیل پر کروڑوں روپے ضائع کررہی ہے، پولیس کے ذریعے دہشت گردی کی جارہی ہے، ہم کوئی احتجاج نہیں کررہے، پر امن راستہ یہی ہے کہ حکومت راستہ کھولے ہم کوئی شیشہ یا گملا تک نہیں توڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اگر بات کرنا ہے تو عمران خان اور ہماری سینئر قیادت سے بات کرے ہمیں وہاں سے احکامات ملیں گے جسے ہم مانیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔