سعودی عرب میں دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام
مکہ مکرمہ پر حملہ کرکے ڈیڑھ ارب مسلمانوں پر حملہ کیا گیا ہے
مسلم امہ میں انتشار اور افراتفری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شرپسند و دہشت گرد عناصر اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل اور خلق خدا کو ستانے سعودی عرب تک پہنچ چکے ہیں۔ اطلاعات ملی ہیں کہ سعودی عرب میں دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام بناتے ہوئے پاکستانیوں سمیت 8 مبینہ دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
سعودی وزارت داخلہ کے بیان کے مطابق داعش کے 2 سیل حملوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے اور ہر سیل میں 4 افراد شامل ہیں جنھیں گرفتار کرلیا گیا ہے۔ دہشت گردوں کے ایک سیل نے 11 اکتوبر کو جدہ کے الجوارہ اسٹیڈیم میں ہونے والے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے درمیان فٹبال میچ کے دوران بم دھماکا کرنے کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔گرفتار کیے جانے والے دوسرے سیل کے دہشت گردوں نے سیکیورٹی فورسز پر حملوں کی منصوبہ بندی کررکھی تھی اور انھیں شام میں موجود داعش کے رہنما کی جانب سے ہدایات دی جارہی تھی۔ سعودی عرب جو ایک عرصے تک دہشت گردی کی وارداتوں سے محفوظ رہا وہاں سے اب یکے بعد دیگرے شرپسند عناصر کے حملوں کی خبریں آرہی ہیں۔
دوسری جانب امام کعبہ نے یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے مکہ معظمہ پر میزائل حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صرف سنگین جرم نہیں بلکہ مکہ مکرمہ پر حملہ کرکے ڈیڑھ ارب مسلمانوں پر حملہ کیا گیا ہے۔ مسلم دنیا پر جو کڑا وقت آیا ہوا ہے اس کے تناظر میں صائب ہوگا کہ مسلم امہ اپنا بکھرا ہوا شیرازہ جلد از جلد سمیٹتے ہوئے اتحاد بین المسلمین کا مظاہرہ کرے۔ دنیا کے تمام مسلم ممالک کو ایک ہوتے ہوئے دہشت گردوں سے نمٹنے کا لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے، یہی وقت کا تقاضا ہے۔
سعودی وزارت داخلہ کے بیان کے مطابق داعش کے 2 سیل حملوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے اور ہر سیل میں 4 افراد شامل ہیں جنھیں گرفتار کرلیا گیا ہے۔ دہشت گردوں کے ایک سیل نے 11 اکتوبر کو جدہ کے الجوارہ اسٹیڈیم میں ہونے والے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے درمیان فٹبال میچ کے دوران بم دھماکا کرنے کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔گرفتار کیے جانے والے دوسرے سیل کے دہشت گردوں نے سیکیورٹی فورسز پر حملوں کی منصوبہ بندی کررکھی تھی اور انھیں شام میں موجود داعش کے رہنما کی جانب سے ہدایات دی جارہی تھی۔ سعودی عرب جو ایک عرصے تک دہشت گردی کی وارداتوں سے محفوظ رہا وہاں سے اب یکے بعد دیگرے شرپسند عناصر کے حملوں کی خبریں آرہی ہیں۔
دوسری جانب امام کعبہ نے یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے مکہ معظمہ پر میزائل حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صرف سنگین جرم نہیں بلکہ مکہ مکرمہ پر حملہ کرکے ڈیڑھ ارب مسلمانوں پر حملہ کیا گیا ہے۔ مسلم دنیا پر جو کڑا وقت آیا ہوا ہے اس کے تناظر میں صائب ہوگا کہ مسلم امہ اپنا بکھرا ہوا شیرازہ جلد از جلد سمیٹتے ہوئے اتحاد بین المسلمین کا مظاہرہ کرے۔ دنیا کے تمام مسلم ممالک کو ایک ہوتے ہوئے دہشت گردوں سے نمٹنے کا لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے، یہی وقت کا تقاضا ہے۔