جے ایف 17 تھنڈر کے لیے جدید ترین ریڈار تیار
چین نے ایک جدید ریڈار پیش کیا ہے جسے خاص طور پر جے ایف 17 تھنڈر ’بلاک3‘ میں نصب کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
چین کے نانجنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹرونکس ٹیکنالوجی (NRIET) نے حال ہی میں منعقدہ ''ژوہائی ایئر شو'' کے موقعے پر ایک جدید ریڈار پیش کیا ہے جس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ اسے خاص طور پر جے ایف 17 تھنڈر ''بلاک3'' میں نصب کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
KLJ-7A کہلانے والا یہ ریڈار ''اے ای ایس اے'' (AESA) قسم کے جدید ترین ریڈارز سے تعلق رکھتا ہے جنہیں لڑاکا طیاروں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ ژوہائی ایئر شو کے موقعے پر اس ریڈار کی جو نمایاں خصوصیات بتائی گئی ہیں ان میں جائزہ لیتے دوران ہدف کی درست شناخت، ایک وقت میں کئی اہداف کی نشاندہی اور انہیں نشانہ بنانے کی صلاحیت اور زمین پر حرکت کرتے ہوئے اہداف کی (سنتھیٹک اپرچر ریڈار کی مدد سے) شناخت وغیرہ شامل ہیں۔
اگرچہ KLJ-7A کے بارے میں اس سے زیادہ تفصیلات دستیاب نہیں لیکن دفاعی ٹیکنالوجی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں سینکڑوں چھوٹے چھوٹے ریڈار ایک ساتھ نصب ہیں اور یہ 170 کلومیٹر دُور تک نظر رکھنے کے علاوہ بیک وقت 15 اہداف کی شناخت اور (ان میں سے) 4 کا نشانہ لینے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
دیگر اے ای ایس اے ریڈارز کی طرح KLJ-7A بھی نہ صرف دشمن کے ریڈار سسٹم کو جام کرسکتا ہے بلکہ دشمن کی جانب سے اپنا ریڈار جام کرنے کی کوششوں کو ناکام بھی بناسکتا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: پاکستانی جے ایف 17 تھنڈر نے ٹیکنالوجی میں امریکی ایف 16 کو مات دے دی
واضح رہے کہ جے ایف 17 تھنڈر بلاک1 اور بلاک2 میں بالترتیب KLJ-7 اور KLJ-7V2 اے ای ایس اے ریڈار نصب ہیں۔ البتہ KLJ-7A کی جسامت اور ساخت کے مدنظر، ماہرین کو پورا یقین ہے کہ اسے خاص طور پر جے ایف 17 تھنڈر ''بلاک3'' میں تنصیب کےلئے ہی ڈیزائن کیا گیا ہے۔
دفاعی تجزیہ نگاروں کی رائے میں، KLJ-7 اور KLJ-7V2 سے نام کی حد تک مماثلت رکھنے والے KLJ-7A کی مشابہت ان دونوں سے یہیں پر ختم ہوجاتی ہے کیونکہ عملاً یہ ان سے کہیں مختلف اور بہت زیادہ جدید ہے۔ جے ایف 17 تھنڈر ''بلاک3'' میں اس ریڈار کی تنصیب خصوصی اہمیت رکھتی ہے کیونکہ اس کی بدولت یہ چوتھی نسل سے بھی زیادہ ترقی یافتہ، کثیرالمقاصد لڑاکا طیاروں کی صف میں نمایاں مقام حاصل کرسکے گا۔
KLJ-7A اپنی اعلیٰ کارکردگی اور ڈیزائن میں پیچیدگی کے باوجود مناسب قیمت کا حامل ہوگا، جو جے ایف 17 تھنڈر پروگرام کی لاگت کم رکھنے میں بھی بہت معاون رہے گا۔ علاوہ ازیں ''پاکستان ایئروناٹیکل کمپلیکس'' (PAC) کامرہ میں ایویانکس ڈویژن نے اپنے قیام سے لے کر اب تک ترقی کی بہت سی منزلیں طے کرلی ہیں، لہٰذا یہ امکان بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کہ KLJ-7A ریڈار کی تیاری میں بھی پاکستانی ماہرین شریک رہے ہوں اور جے ایف 17 تھنڈر ''بلاک3'' کے لیے اس ریڈار کے ساتھ ساتھ اس کی ٹیکنالوجی بھی پاکستان کو دستیاب ہو۔
KLJ-7A کہلانے والا یہ ریڈار ''اے ای ایس اے'' (AESA) قسم کے جدید ترین ریڈارز سے تعلق رکھتا ہے جنہیں لڑاکا طیاروں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ ژوہائی ایئر شو کے موقعے پر اس ریڈار کی جو نمایاں خصوصیات بتائی گئی ہیں ان میں جائزہ لیتے دوران ہدف کی درست شناخت، ایک وقت میں کئی اہداف کی نشاندہی اور انہیں نشانہ بنانے کی صلاحیت اور زمین پر حرکت کرتے ہوئے اہداف کی (سنتھیٹک اپرچر ریڈار کی مدد سے) شناخت وغیرہ شامل ہیں۔
اگرچہ KLJ-7A کے بارے میں اس سے زیادہ تفصیلات دستیاب نہیں لیکن دفاعی ٹیکنالوجی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں سینکڑوں چھوٹے چھوٹے ریڈار ایک ساتھ نصب ہیں اور یہ 170 کلومیٹر دُور تک نظر رکھنے کے علاوہ بیک وقت 15 اہداف کی شناخت اور (ان میں سے) 4 کا نشانہ لینے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
دیگر اے ای ایس اے ریڈارز کی طرح KLJ-7A بھی نہ صرف دشمن کے ریڈار سسٹم کو جام کرسکتا ہے بلکہ دشمن کی جانب سے اپنا ریڈار جام کرنے کی کوششوں کو ناکام بھی بناسکتا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: پاکستانی جے ایف 17 تھنڈر نے ٹیکنالوجی میں امریکی ایف 16 کو مات دے دی
واضح رہے کہ جے ایف 17 تھنڈر بلاک1 اور بلاک2 میں بالترتیب KLJ-7 اور KLJ-7V2 اے ای ایس اے ریڈار نصب ہیں۔ البتہ KLJ-7A کی جسامت اور ساخت کے مدنظر، ماہرین کو پورا یقین ہے کہ اسے خاص طور پر جے ایف 17 تھنڈر ''بلاک3'' میں تنصیب کےلئے ہی ڈیزائن کیا گیا ہے۔
دفاعی تجزیہ نگاروں کی رائے میں، KLJ-7 اور KLJ-7V2 سے نام کی حد تک مماثلت رکھنے والے KLJ-7A کی مشابہت ان دونوں سے یہیں پر ختم ہوجاتی ہے کیونکہ عملاً یہ ان سے کہیں مختلف اور بہت زیادہ جدید ہے۔ جے ایف 17 تھنڈر ''بلاک3'' میں اس ریڈار کی تنصیب خصوصی اہمیت رکھتی ہے کیونکہ اس کی بدولت یہ چوتھی نسل سے بھی زیادہ ترقی یافتہ، کثیرالمقاصد لڑاکا طیاروں کی صف میں نمایاں مقام حاصل کرسکے گا۔
KLJ-7A اپنی اعلیٰ کارکردگی اور ڈیزائن میں پیچیدگی کے باوجود مناسب قیمت کا حامل ہوگا، جو جے ایف 17 تھنڈر پروگرام کی لاگت کم رکھنے میں بھی بہت معاون رہے گا۔ علاوہ ازیں ''پاکستان ایئروناٹیکل کمپلیکس'' (PAC) کامرہ میں ایویانکس ڈویژن نے اپنے قیام سے لے کر اب تک ترقی کی بہت سی منزلیں طے کرلی ہیں، لہٰذا یہ امکان بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کہ KLJ-7A ریڈار کی تیاری میں بھی پاکستانی ماہرین شریک رہے ہوں اور جے ایف 17 تھنڈر ''بلاک3'' کے لیے اس ریڈار کے ساتھ ساتھ اس کی ٹیکنالوجی بھی پاکستان کو دستیاب ہو۔