عدالت پاناما لیکس پر کمیشن بنائے یا کوئی اور حکم دے مانیں گے خواجہ آصف

عدالت میں معاملہ آنے کے بعد سڑکوں پر احتجاج کا کوئی مقصد نہیں رہتا، خواجہ آصف


ویب ڈیسک November 01, 2016
عدالت میں معاملہ آنے کے بعد سڑکوں پر احتجاج کا کوئی مقصد نہیں رہتا، خواجہ آصف۔ فوٹو : فائل

وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ عدالت پاناما لیکس پر کمیشن بنائے یا کوئی اور حکم دے ہم اس کو مانیں گے۔

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئےوزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عدالتی ریمارکس پر تبصرہ نہیں کرسکتا، سپریم کورٹ کی فائنڈنگ کا احترام کرتے ہیں اور وزیراعظم بھی عدلیہ پر مکمل اعتماد کا اظہار کرچکے ہیں جب کہ عدالت پاناما لیکس پر کمیشن بنائے یا کوئی اور حکم دے مانیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے واضح پیغام دیا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ اس معاملے کو جلد سے جلد حل کیا جائے لہذا اس کے بعد سڑکوں پر احتجاج کا کوئی مقصد نہیں رہتا، عدالت کے سامنے ہم دونوں فریق کھڑے ہیں اور یہاں سے سب ڈرائی کلین ہوکر نکلیں گے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ہم بحیثیت سیاسی ورکرز اور حکومت میں ہونے کے ناطے عدالت عظمیٰ کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں اور عدالتی حکم پر من وعن عمل کریں گے جب کہ حالات کا تقاضہ ہے کہ تمام فریقین عدالتی کارروائی پر اعتماد کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ مار دھاڑ، قبضے اور لاک ڈاؤن کی سیاست اقتدار کے حصول کے لیے تو ہوسکتی ہے لیکن ملک کے مفاد میں کسی صورت نہیں ہوسکتی تاہم امید کرتے ہیں کہ اس مسئلے کا حل جلد نکلے گا۔

اس موقع پر خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ہم اس مسئلے کا جلد از جلد حل چاہتے ہیں، جب سپریم کورٹ موجود ہے اور فریقین راضی ہیں تو احتجاج کا کوئی حق نہیں بنتا ہے لہذا اب بال عمران خان اور پی ٹی آئی کے کورٹ میں ہے، عمران خان کو کل کا احتجاج ختم کردینا چاہیے، ہم چاہتے ہیں کہ راستے کھلیں اور لوگ گھروں کو جائیں جب کہ ہم انتظار کررہے ہیں کہ پی ٹی آئی کی قیادت احتجاج کی کال واپس لے گی۔

اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری کا سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ جب عدالتیں فیصلہ کرتی ہیں تویہ لوگ فیصلہ نہیں مانتے ، عمران خان کے ثبوتوں کے کاغذ کہاں گئے اور وہ آج عدالت کیوں نہیں آئے، ہم تو تلاشی کے لیے تیار ہیں لیکن کل عمران خان کی بھی تلاشی ہونے والی ہے ۔ ان کا کہناتھا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ سرکاری غنڈے بنے ہوئے ہیں جب کہ 2 سال پہلے بھی اداروں کو نشانہ بنایا گیا اوراس وقت جو کھیل کھیلا گیا تھا وہ پھر کھیلا جا رہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں