شیزوفرینیا کی بیماری بوڑھوں کے علاوہ نوجوانوں میں بھی ہوسکتی ہے
شیزوفرینیا کے حوالے سے مذکورہ تحقیق میں بچوں خصوصاً نو عمر نوجوانوں کو تحقیق کا مرکز بنایا گیا۔
شیزوفرینیا (schizophrenia) کے بارے میں ایک عام رائے تھی کہ یہ بیماری معمر افراد کو ہی لاحق ہوتی ہے تاہم اب یہ مغالطہ دور ہوگیا ہے اور ایک تحقیق کے بعد پتہ چلا ہے کہ بوڑھوں کے ساتھ ساتھ یہ بیماری نوجوانوں کو بھی لاحق ہوسکتی ہے۔
یہ تحقیق البرٹ آئن اسٹائن کالج آف میڈیسن' نیویارک میں کی گئی۔اس تحقیق کے بعد اس ذہنی بیماری کو محققین کی جانب سے مختلف نظر سے دیکھا جارہا ہے۔ شیزوفرینیا کے حوالے سے مذکورہ تحقیق میں بچوں خصوصاً نو عمر نوجوانوں کو تحقیق کا مرکز بنایا گیا۔
تحقیق کے اختتام پر جو نتائج جاری کیے گئے ان میں وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا گیا کہ نوجوانوں میں یہ نقص دماغ کی شریانوں' جسے انھوں نے ''وائرنگ'' کا نام دیا، سے منسلک ہے۔ دماغ کی حساس شریانوں میں خلل ہو یا کوئی گڑبڑ ہو تو متاثرہ شخص کا دماغ بھی اس خلل سے متاثر ہوسکتا ہے۔ محققین نے خیال ظاہر کیا کہ دماغی شریانوں اور باریک باریک نسوں میں بگاڑ کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ حسیات کو کنٹرول کرنے والے سگنل درست انداز میں دماغ تک نہیں پہنچ پاتے اور اس خلل کے منفی نتائج رویوں میں تبدیلی کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں۔ تحقیق کے دوران دماغ کی اسکیننگ کے لئے ایک جدید ٹیکنالوجی بھی استعمال کی گئی جسے مختصر الفاظ میں DTI کہا جاتا ہے۔
اسکیننگ کے دوران معلوم ہوا کہ شیزوفرینیا میں مبتلا نوعمر افراد کے دماغ کے ایک حصے،جسے Frontal Lob کہا جاتا ہے ،میں خرابی کا پتہ چلا جس سے نہ صرف ان کے جذباتی رویے تبدیل ہوئے بلکہ دماغ کے کام کرنے کے معیار میں بھی خرابی پائی گئی۔ تحقیق کے دوران معلوم ہوا کہ دماغ کی ''وائرنگ'' کے گرد موجود ایک حفاظتی تہہ' جسے Myelin کہا جاتا ہے، بھی خلل سے دوچار نظر آئی۔ واضح رہے کہ myelin کی یہ حفاظتی تہہ جب خلل سے دوچار دکھائی دی تو انکشاف ہوا کہ دماغی خلیات اور شریانوں کے اوپر حفاظتی تہہ کی یہ خرابی ہی اصل وجہ ہے جو شیزوفرینیا پیدا کرتی ہے۔
تحقیق کے حوالے سے ڈاکٹرکمیونٹی کا کہنا ہے کہ ان نتائج کی روشنی میں DTI ٹیکنالوجی کی مدد سے دماغ کی اسکیننگ کی جائے اور Myelin کی صورت حال کے بارے میں کوئی درست اندازہ قائم کرنے کے بعد اس بیماری میں مبتلا افرادکا علاج کیا جائے تو یہ شیزوفرینیا کو لاحق ہونے سے روک سکتی ہے۔
شیزوفرینیا ایک ذہنی بیماری ہے جس میں مبتلا افراد کی شخصیت میں ایک قسم کی بے ربطی اور انتشار پیدا ہوجاتا ہے اور وہ اس کا دائمی مریض بن جاتا ہے جس کی وجہ سے اسے طویل عرصے کے لیے ذہنی علاج گاہوں اور ماہرین سے رجوع کرنا پڑتا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ شیزوفرینیا کا مریض اپنی پہلی جیسی حالت پر کبھی نہیں لوٹ پاتا۔ یاد رہے کہ شیزوفرینیا میں تین قسم کی علامات ہر مریض میں نمایاں ہوتی ہیں۔ اول جذباتی زندگی میں اس کی رفافت میں خلل، دوئم جذبات کی بے ترتیبی اور سوئم غیرحقیقی سوچوں کا پیدا ہونا وغیرہ۔
یہ تحقیق البرٹ آئن اسٹائن کالج آف میڈیسن' نیویارک میں کی گئی۔اس تحقیق کے بعد اس ذہنی بیماری کو محققین کی جانب سے مختلف نظر سے دیکھا جارہا ہے۔ شیزوفرینیا کے حوالے سے مذکورہ تحقیق میں بچوں خصوصاً نو عمر نوجوانوں کو تحقیق کا مرکز بنایا گیا۔
تحقیق کے اختتام پر جو نتائج جاری کیے گئے ان میں وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا گیا کہ نوجوانوں میں یہ نقص دماغ کی شریانوں' جسے انھوں نے ''وائرنگ'' کا نام دیا، سے منسلک ہے۔ دماغ کی حساس شریانوں میں خلل ہو یا کوئی گڑبڑ ہو تو متاثرہ شخص کا دماغ بھی اس خلل سے متاثر ہوسکتا ہے۔ محققین نے خیال ظاہر کیا کہ دماغی شریانوں اور باریک باریک نسوں میں بگاڑ کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ حسیات کو کنٹرول کرنے والے سگنل درست انداز میں دماغ تک نہیں پہنچ پاتے اور اس خلل کے منفی نتائج رویوں میں تبدیلی کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں۔ تحقیق کے دوران دماغ کی اسکیننگ کے لئے ایک جدید ٹیکنالوجی بھی استعمال کی گئی جسے مختصر الفاظ میں DTI کہا جاتا ہے۔
اسکیننگ کے دوران معلوم ہوا کہ شیزوفرینیا میں مبتلا نوعمر افراد کے دماغ کے ایک حصے،جسے Frontal Lob کہا جاتا ہے ،میں خرابی کا پتہ چلا جس سے نہ صرف ان کے جذباتی رویے تبدیل ہوئے بلکہ دماغ کے کام کرنے کے معیار میں بھی خرابی پائی گئی۔ تحقیق کے دوران معلوم ہوا کہ دماغ کی ''وائرنگ'' کے گرد موجود ایک حفاظتی تہہ' جسے Myelin کہا جاتا ہے، بھی خلل سے دوچار نظر آئی۔ واضح رہے کہ myelin کی یہ حفاظتی تہہ جب خلل سے دوچار دکھائی دی تو انکشاف ہوا کہ دماغی خلیات اور شریانوں کے اوپر حفاظتی تہہ کی یہ خرابی ہی اصل وجہ ہے جو شیزوفرینیا پیدا کرتی ہے۔
تحقیق کے حوالے سے ڈاکٹرکمیونٹی کا کہنا ہے کہ ان نتائج کی روشنی میں DTI ٹیکنالوجی کی مدد سے دماغ کی اسکیننگ کی جائے اور Myelin کی صورت حال کے بارے میں کوئی درست اندازہ قائم کرنے کے بعد اس بیماری میں مبتلا افرادکا علاج کیا جائے تو یہ شیزوفرینیا کو لاحق ہونے سے روک سکتی ہے۔
شیزوفرینیا ایک ذہنی بیماری ہے جس میں مبتلا افراد کی شخصیت میں ایک قسم کی بے ربطی اور انتشار پیدا ہوجاتا ہے اور وہ اس کا دائمی مریض بن جاتا ہے جس کی وجہ سے اسے طویل عرصے کے لیے ذہنی علاج گاہوں اور ماہرین سے رجوع کرنا پڑتا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ شیزوفرینیا کا مریض اپنی پہلی جیسی حالت پر کبھی نہیں لوٹ پاتا۔ یاد رہے کہ شیزوفرینیا میں تین قسم کی علامات ہر مریض میں نمایاں ہوتی ہیں۔ اول جذباتی زندگی میں اس کی رفافت میں خلل، دوئم جذبات کی بے ترتیبی اور سوئم غیرحقیقی سوچوں کا پیدا ہونا وغیرہ۔