سوٹنگورکنگ وویمن کی اولین ترجیح بننے لگا

سیاہ، سرخ، نیلے اوردوسرے رنگوں میں بنائے گئے سوٹ اب ورکنگ وویمن کی ترجیح بن چکے ہیں۔


Qaiser Iftikhar December 16, 2012
فوٹو: ایم افضل

دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی طرح پاکستان میں بھی خواتین کی بڑی تعداد اب کاروبار اور پرائیویٹ سیکٹرمیں اہم ذمہ داریاں نبھا رہی ہیں۔

اعلیٰ تعلیم یافتہ خواتین بہت سے ملٹی نیشنل اداروں کی سربراہ کی حیثیت سے کام کررہی ہیں جس سے معاشرے میں بہترین تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ جہاں خواتین مختلف شعبوں میں نمایاں کام کررہی ہیں وہیں ایگزیکٹو کلاس کی نمائندہ خواتین اپنی شخصیت کو پرکشش بنانے اور فیشن کے تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے ملبوسات میں زیادہ ترسوٹنگ استعمال کرتی دکھائی دیتی ہیں۔ سیاہ، سرخ، نیلے اوردوسرے رنگوں میں بنائے گئے سوٹ اب ورکنگ وویمن کی ترجیح بن چکے ہیں۔

مغربی ممالک کے بعد اب مشرقی ممالک میں یہ ٹرینڈ بہت تیزی سے فروغ پا رہا ہے اور اس انداز کو ایگزیکٹو کلاس کی خواتین بہت پسند کررہی ہیں اوراس سے ان کی شخصیت بھی پرکشش نظر آتی ہے۔ روزنامہ ''ایکسپریس'' کیلئے ہونے والے اس خصوصی فوٹو شوٹ کے دوران ماڈل سوہاملک کا کہنا تھا کہ میں نے ایم بی اے کیا ہے اورجب میںنے دبئی میںکاروبارشروع کیا تومیری اولین ترجیح سوٹنگ ہی تھا۔ اس لباس سے خواتین کی شخصیت پرکشش دکھائی دیتی ہے اورکام کے وقت آرام دہ بھی رہتا ہے۔ میرے خیال سے ورکنگ وویمن کوسوٹنگ کا استعمال زیادہ سے زیادہ کرنا چاہئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں