شہر قائد کی معلومات اب شہر کی ہی دیواروں پر

مہم کا مقصد دیواروں کو خوب صورت بنانے کے ساتھ ساتھ شہریوں کو امن اور محبت کا پیغام دینا ہے۔


کنول فاطمہ November 02, 2016
کراچی شہر کے مشہور مقامات کو دیوار پر ہی طبع نہیں کیا گیا، بلکہ انہیں حرف تہجی کی ترتیب کے ساتھ ہماری قومی زبان اردو میں ان کی دل چسپ معلومات بھی رقم کی گئی ہے۔

ہمارے شہر کی دیواریں بھی کتنی بے بس اور معصوم ہیں، ان بیچاری دیواروں پر جو چاہے، جب چاہے اپنے دل کا غبار اور بھڑاس لکھ کر اپنے دل کو تسکین بخشتا ہے۔ اگر دل کی باتیں مثبت پہلو رکھتی تو کچھ بُرا نہیں تھا لیکن چنگھاڑتے ہوئے نعروں، غیر شائستہ اشتہارات اور نفرت انگیز جذبات کے اظہار کی بناء پر شہر کی عام دیواروں کو کچھ اچھے تاثر کے ساتھ یاد نہیں کیا جاتا۔ اِس بنا پر ان عوامی دیواروں کو 'غریبوں کا سوشل میڈیا' بھی کہا جانے لگا تھا۔ شاید ہی ہم میں سے کوئی ایسا ہو جو دیواروں پر پھیلی اِس گند پر کڑتا نہ ہو، لیکن اِس غصے کے باوجود بھی عملی اقدام سے ہم سبھی لوگ دور رہے۔ مگر جناب آخر کوئی کب تک اِسی طرح اِس طوفان بدتمیزی پر خاموش رہے؟ ہوسکتا ہے میں اور آپ اب بھی یونہی تماشہ دیکھتے رہیں لیکن تمام کے تمام لوگوں کا معاملہ ایسا نہیں رہ سکتا۔

کتنی ہی بار سمجھایا گیا، مگر حضور کس کس کو روکیے۔ بہتیری مہم چلیں، مگر خاطرخواہ کامیابی کسی کے حصے میں نہ آسکی۔ کراچی میں بے ہنگم ٹریفک کے ساتھ جو چیز سب سے زیادہ بُرا تاثر دیتی ہے، وہ یہی دیواریں ہیں۔ بلدیہ اور شہری انتظامیہ انہیں صاف کرتے کرتے ہانپ گئی مگر حاصل کچھ نہ ہوا۔ لیکن جب ریاست اپنی ہی دیواروں کی حفاظت میں ناکام رہی تو کچھ لوگ سامنے آئے جنہوں نے نئے اور منفرد انداز میں ہاتھ بٹایا اور اپنی تشہیر کے ساتھ ساتھ دیواریں صاف رکھنے کا سندیس دیا، مگر افسوس کے بغیر معاوضہ شہر کی خوبصورتی کے لیے کام کرنے والوں کا بھی ظالموں نے کچھ خیال نہ رکھا۔

شہر کی دیواروں کی خوبصورتی کو بحال رکھنے کے لیے ایسا ہی نمونہ شہر کے مرکز یعنی صدر کے علاقے میں دیکھنے کا ملا جہاں چند لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت فیصلہ کیا کہ اب وہ شہر کی دیواروں کو بے آسرا نہیں چھوڑیں گے بلکہ انہی دیواروں معلومات کا مرکز بنائیں گے۔

معاملہ کچھ یوں ہے کہ صدر کے علاقے سینٹ پیٹرک چرچ کے نزدیک کچھ لوگوں نے حکیموں کے نسخوں کو ہٹا کر حروف تہجی یعنی ''الف'' سے ''ی'' تک شروع ہونے والے شہر کے اہم ترین مراکز کی تفصیل دیواروں پر بیان کی ہے۔ اِس کوشش کے دو بہت ہی زیادہ اہم فوائد ہیں۔ پہلا یہ کہ اب وہ علاوہ خوبصورت لگ رہا ہے، اور دوسرا یہ کہ جن لوگوں کو اب تک یہ علم نہ کہ آخر شہر کے مرکزی شاہراہوں، چوراہوں اور علاقوں کا نام کس بنیاد پر رکھا گیا ہے اُن کے علم میں اضافہ ہوسکے۔







معاملہ شروع ہوتا ہے الف سے ایمپریس مارکیٹ، آ سے آئی آئی چندریگر روڈ، ب سے بندر روڈ، پ سے پاکستان چوک سے سلسلہ شروع ہوتا ہے تو پھر 'ی' سے یونیورسٹی روڈ تک پھیلتا چلا جاتا ہے۔













جس سے شائق افراد کے ذوق کی تسکین ہوتی ہے۔ دیکھنے والی آنکھیں ایسا لطیف اِبلاغ کرتی ہیں، کہ طبیعت خوش ہوتی ہے، لبوں پر مسکان پھیل جاتی ہے اورجی واقعی عش عش کر اٹھتا ہے۔





صدر، کراچی کے اس مصروف ترین علاقے میں اس دیوارپر کوئی بدنما داغ ہے، سیاسی دھاڑ ہے، اور نہ ہی کسی قسم کی کوئی مذہبی اور فرقہ وارانہ نفرت، بلکہ ایسا لگتا ہے کہ دیواریں بانہیں پھیلائے راہ گیروں کو خوش آمدید کہتے ہوئے بتا رہی ہیں کہ دیکھو یہ میں ہوں!



اِن دیواروں پر ریڈیو پاکستان، تین تلوار، بہادر آباد چورنگی اور اسٹیٹ بینک سے لے کر ڈھابے والوں اور پھل فروشوں کو بھی عکس بند کیا گیا ہے۔





دیواروں کو سجانے کا یہ ڈھب کافی نرالا ہے کہ ایک ہی دیوار پر شہر کے قابل ذکر اور مشہور تاریخی مقامات اردو کے حرف تہجی کی ترتیب سے طبع کیے گئے ہیں کہ ان دیواروں کے 'ناظرین' چلتے پھرتے کراچی شہر کے بارے میں کتنی معلومات حاصل کرلیتے ہیں۔





' آئی ایم کراچی' کی جانب سے مزین کی جانے والی اس دیوار کو سجانے والے مصور کہتے ہیں کہ ان کا دیواروں کو خوب صورت بنانے کے ساتھ ساتھ شہریوں کو امن اور محبت کا پیغام دینا ہے۔







سچ پوچھیے تو ہر حرف تلے ایک تاریخی عمارت کی معلومات کو شہر کی دیواروں پر دیکھ کر دل خوش ہوگیا ہے، جس سے اُمید ہوچلی ہے کہ یہ سلسلہ کراچی کے دیگر علاقوں اور ملک کے دیگر شہروں میں بھی دیکھا جائے گا، بلکہ ایک قدم آگے بڑھ کر کہنا چاہوں گی کہ ایسا ضرور ہونا چاہیے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کےساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں