عمران خان پہلے مان جاتے تو اب تک احتساب ہوچکا ہوتا چوہدری نثار
عمران خان کے فیصلے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں، وفاقی وزیرداخلہ
وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے فیصلے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں جب کہ عمران خان پہلے مان جاتے تو اب تک احتساب ہوچکا ہوتا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی کا کہنا تھا کہ پچھلے چند دن سیاسی طور پر کافی تلخ رہے جب کہ عمران خان کا دھرنا موخر کرنے کا فیصلہ کسی کی جیت یا ہار نہیں ہے بلکہ یہ صرف پاکستان، ہمارے بچوں کے مستقبل، اداروں کی اہمیت اور ان پر اعتماد کی جیت ہوئی جس کا ہمیں اعتراف کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جیت امن، قانون، اداروں پر اعتماد اور جمہوریت میں ہے اس لیے عمران خان نے جو بھی کہا ذاتی طور پر اس فیصلے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں، سیاسی مخالفت جب سیاسی دشمنی کا روپ لینے لگے اور اس کا بوجھ عوام پر گرنے لگے تو وہ عوام دشمنی کے زمرے میں آتا ہے لہذا حکومتی ترجمان ہونے کے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنے پر ان کا شکریہ اور معذرت چاہتا ہوں۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ آج سے پہلے کسی جلسے یا جلسی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنے اور اب بھی کوشش کی معاملہ صلح صفائی سے انجام پائے لیکن اسلام آباد کو بند کرنے کے اعلان کی وجہ سے ہمیں رکاوٹیں کھڑی کرنی پڑیں کیوں کہ یہ غلط روایت قائم کی جارہی تھی اور وفاقی دارالحکومت پر چڑھائی کی اجازت کسی کو نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے پر عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا لیکن میں قانون کی پاسداری کے حوالے سے عدالتوں کے فیصلوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، سیاستدانوں کا کام جلتی پر تیل ڈالنا نہیں بلکہ ملکر ملک کی بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہے جو کل سراج الحق نے اپنے بیان کے ذریعے کیا جس پر میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ کسی کے الزام لگانے سے فیصلہ نہیں ہوجاتا، مجھے بار بار کہا گیا کہ اپنے ضمیر کی آواز سنو اگر مجھے عہدے کی لالچ ہوتی تو مجھے بڑے بڑے عہدوں کی آفر ہوئی لیکن میں نے ہر بار اپنی پارٹی کا ساتھ دیا اور جس دن مجھے لگا میں غلط ہوں تو ایک پریس کانفرنس میں سب کچھ بول جاؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی پر اس لیے الزامات لگاتا ہوں کیوں کہ وہ حکومت کرچکے ہیں اور ان کے کرتوت سب کے سامنے ہیں جب کہ کیسز بھی عدالتوں میں چل رہے ہیں، قوم منتشر ہونے کے بجائے ایک بار پھر اکھٹے ہوگئی ہے جس کا فائدہ پاکستان کو ہوگا جب کہ یہ بہت پہلے ہوچکی ہوتی اگر عمران خان پہلے احتساب کے لیے مان جاتے جس کا خط وزیراعظم نے خود سپریم کورٹ کو لکھا تھا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی کا کہنا تھا کہ پچھلے چند دن سیاسی طور پر کافی تلخ رہے جب کہ عمران خان کا دھرنا موخر کرنے کا فیصلہ کسی کی جیت یا ہار نہیں ہے بلکہ یہ صرف پاکستان، ہمارے بچوں کے مستقبل، اداروں کی اہمیت اور ان پر اعتماد کی جیت ہوئی جس کا ہمیں اعتراف کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جیت امن، قانون، اداروں پر اعتماد اور جمہوریت میں ہے اس لیے عمران خان نے جو بھی کہا ذاتی طور پر اس فیصلے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں، سیاسی مخالفت جب سیاسی دشمنی کا روپ لینے لگے اور اس کا بوجھ عوام پر گرنے لگے تو وہ عوام دشمنی کے زمرے میں آتا ہے لہذا حکومتی ترجمان ہونے کے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنے پر ان کا شکریہ اور معذرت چاہتا ہوں۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ آج سے پہلے کسی جلسے یا جلسی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنے اور اب بھی کوشش کی معاملہ صلح صفائی سے انجام پائے لیکن اسلام آباد کو بند کرنے کے اعلان کی وجہ سے ہمیں رکاوٹیں کھڑی کرنی پڑیں کیوں کہ یہ غلط روایت قائم کی جارہی تھی اور وفاقی دارالحکومت پر چڑھائی کی اجازت کسی کو نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے پر عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا لیکن میں قانون کی پاسداری کے حوالے سے عدالتوں کے فیصلوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، سیاستدانوں کا کام جلتی پر تیل ڈالنا نہیں بلکہ ملکر ملک کی بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہے جو کل سراج الحق نے اپنے بیان کے ذریعے کیا جس پر میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ کسی کے الزام لگانے سے فیصلہ نہیں ہوجاتا، مجھے بار بار کہا گیا کہ اپنے ضمیر کی آواز سنو اگر مجھے عہدے کی لالچ ہوتی تو مجھے بڑے بڑے عہدوں کی آفر ہوئی لیکن میں نے ہر بار اپنی پارٹی کا ساتھ دیا اور جس دن مجھے لگا میں غلط ہوں تو ایک پریس کانفرنس میں سب کچھ بول جاؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی پر اس لیے الزامات لگاتا ہوں کیوں کہ وہ حکومت کرچکے ہیں اور ان کے کرتوت سب کے سامنے ہیں جب کہ کیسز بھی عدالتوں میں چل رہے ہیں، قوم منتشر ہونے کے بجائے ایک بار پھر اکھٹے ہوگئی ہے جس کا فائدہ پاکستان کو ہوگا جب کہ یہ بہت پہلے ہوچکی ہوتی اگر عمران خان پہلے احتساب کے لیے مان جاتے جس کا خط وزیراعظم نے خود سپریم کورٹ کو لکھا تھا۔