ڈونلڈ ٹرمپ نے ابتدائی سروے میں ہیلری کلنٹن پر سبقت حاصل کرلی

خفیہ ای میل کے معاملے کے بعد ہیلری کلنٹن کو 45 اور ڈونلڈ ٹرمپ کو 46 فیصد عوام کی حمایت حاصل ہے، سروے

خفیہ ای میل کے معاملے کے بعد ہیلری کلنٹن کو 45 اور ڈونلڈ ٹرمپ کو 46 فیصد عوام کی حمایت حاصل ہے، سروے. فوٹو: فائل

KARACHI:
ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے مخالف جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہیلری کلنٹن پر 8 نومبر کو ہونے والے انتخاب سے قبل کئے گئے سروے میں سبقت حاصل کرلی۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایف بی آئی کی جانب سے ہیلری کلنٹن کے خلاف خفیہ ای میل کے معاملے کی دوبارہ تحقیقات کے اعلان کے بعد سے امریکا کی سیاست نے نیا رخ اختیار کرلیا ہے اور چند روز قبل ڈیموکریٹک امیدوار ہیلری کلنٹن کو مخالف امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پر سبقت حاصل تھی لیکن اب انہیں شدید دھچکے کا سامنا ہے۔ حالیہ نئے سروے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کو 46 فیصد عوام کی حمایت حاصل ہے اور ہیلری کلنٹن 45 فیصد کے ساتھ پیچھے ہیں جب کہ 9 روز قبل کئے گئے سروے میں ہیلری کلنٹن کو مخالف امیدوار پر 12 پوائنٹس کی سبقت حاصل تھی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: ایف بی آئی کا ہیلری کلنٹن کی خفیہ ای میلز کی دوبارہ تحقیقات کا اعلان

دوسری جانب ہیلری کلنٹن کے خلاف خفیہ ای میل کی دوبارہ تحقیقات کا معاملہ سامنے آنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے ان پر تنقید کے نشتر چلانے کی رفتار میں مزید اضافہ کردیا جب کہ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر یہی صورتحال رہی تو ٹرمپ کو ہیلری پر 8 پوائنٹس کی سبقت حاصل ہوسکتی ہے اور وہ 53 فیصد لوگوں کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے جب کہ ہیلری کلنٹن کو 45 فیصد عوام کی حمایت حاصل ہوگی۔


اس خبر کو بھی پڑھیں: خفیہ ای میل کا معاملہ؛ وائٹ ہاؤس کا ڈائریکٹر ایف بی آئی کا دفاع یا تنقید کرنے سے معذرت

اس سے قبل 22 اکتوبر تک ہیلری کلنٹن کو 52 فیصد اور ٹرمپ کو 49 فیصد عوام کی حمایت حاصل تھی۔ سال بھر انتخابی مہم چلانے والی ڈیموکریٹک امیدوار ہیلری کلنٹن نے 22 اکتوبر کو ٹرمپ پر سبقت حاصل کی لیکن 5 روز بعد ہی 28 اکتوبر کو خفیہ ای میل کا معاملہ سامنے آنے کے بعد انہیں ایک مرتبہ پھر سال بھر کی گئی کوششوں پر پانی پھرتا دکھائی دے رہا ہے۔

واضح رہے کہ ایف بی آئی ڈائریکٹر جیمز کومی نے 28 اکتوبر کو سینیٹ کو ایک خط کے ذریعے آگاہ کیا تھا کہ انہیں سابق وزیرخارجہ اور صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن کی خفیہ ای میل کی تحقیقات کے حوالے سے بعض شواہد ملے ہیں جس کے بعد ان کے خلاف ایک مرتبہ پھر تحقیقات شروع کی جارہی ہیں۔

Load Next Story