پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا مسئلہ

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو برقرار رکھنے کا فیصلہ عبوری طور پر خوش آیند ہے

وفاقی حکومت اس رد و بدل کو سالانہ بنیاد سے مشروط کردے تو مہنگائی کے ستائے عوام اسے ریلیف ہی سمجھیں گے۔ فوٹو؛ فائل

وفاقی حکومت نے نومبر کے لیے پٹرولیم مصنوعات کی موجودہ قیمتیں برقراررکھنے کا اعلان کیا ہے، اوگرا کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز دی گئی تھی اورنئی قیمتوں کی سمری وزارت پٹرولیم کوبھجوائی گئی تھی، تاہم وزارت پٹرولیم کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نے پٹرولیم مصنوعات میں اضافے کی سمری مسترد کردی۔

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو برقرار رکھنے کا فیصلہ عبوری طور پر خوش آیند ہے تاہم اس کے ماہانہ، سہ ماہی اضافہ کے میکنزم کو سالانہ کردیا جائے تو زیادہ صائب ہوگا اس مقصد کے لیے اوگرا حکام وزارت خزانہ سے باہم مشاورت کر کے اسے سالانہ بجٹ کی طرح فکس کرنے کا اقدام کرسکتے ہیں جس سے عام کاروباری حلقے اور عوام بھی پریشانی سے بچ سکتے ہیں، پٹرولیم مصنوعات کا معاملہ عام آدمی کی روزمرہ زندگی اور گھریلو بجٹ سے منسلک ہے، پٹرول کی قیمت بڑھنے کے اعلان کے ساتھ ہی سے دوسری اشیائے ضرورت بھی مہنگی ہوجاتی ہیں، ٹرانسپورٹ شعبہ اس کی ایک مثال ہے۔


وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پیر کو پریس کانفرنس میں بتایا کہ موجودہ حکومت نے جب اقتدار سنبھالا تو اس وقت یکم مارچ 2013 سے پٹرول پر 14.70 روپے، ہائی اسپیڈ ڈیزل 15.66روپے ، مٹی کا تیل 14.30 روپے، لائٹ ڈیزل آئل پر 13.55روپے، ہائی اوکٹین پر 19.32 روپے فی لٹر کے حساب سے جنرل سیلز ٹیکس لاگو تھا۔

یکم نومبر سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر درج ذیل حساب سے جنرل سیلز ٹیکس لاگو ہوگا، پٹرول پر 9.10 روپے، ہائی اسپیڈ ڈیزل 17.99 روپے، مٹی کے تیل 0.85 پیسے، لائٹ ڈیزل 0.85 پیسے، ہائی اوکٹین 10.56 روپے فی لٹر۔ وفاقی حکومت اس رد و بدل کو سالانہ بنیاد سے مشروط کردے تو مہنگائی کے ستائے عوام اسے ریلیف ہی سمجھیں گے۔

 
Load Next Story