آج کے اخبار
مسلمان صحافیوں کا فرض ہے کہ وہ ایسی کسی بھی بدمزگی کو ختم کر دیں اور اسے کسی حال میں بھی بڑھنے نہ دیں
میرے سامنے ہر روز کی طرح آج بھی اخباروں کا بنڈل کھلا رکھا ہے اور میرا منہ چڑا رہا ہے کہ تم اپنے آپ کو اس ملک کا صحافی کہتے ہو جس کی ہر خبر خوفناک ہے اور جس اخبار کو پڑھ کر اپنے ہی ملک سے ڈر لگنے لگتا ہے اور ڈرنے والوں میں تم خود سب سے آگے ہو۔ میں ایک ایسے اخبار کو سامنے رکھ کر اس کالم کا آغاز کر رہا ہوں جو اپنے آپ کو ایک سنجیدہ اور صاف ستھرا اخبار کہتا ہے اور اس اخبار کے مالک بھی یہی دعویٰ کرتے ہیں۔
اس اخبار کی خبر کی سرخیاں بہت ہی شریفانہ سمجھی جاتی ہیں۔ اب چند سرخیاں ملاحظہ فرمائیے کہ ایک سنجیدہ اخبار بھی مجبور ہو جاتا ہے۔ یہ گزشتہ پیر کے دن کا اخبار ہے اس کی چند سرخیاں ملاحظہ فرمائیں۔ ٭ خبر اور پانامہ لیکس ملک کو لے بیٹھیں گے۔ آرمی چیف سے ملاقات تلخ نہیں تھی۔ دھرنے والوں کا پلان پاکستان سیکریٹریٹ پر قبضہ کا ہے۔ عمران خان کو پیغام پہنچا دیا جو بیج وہ بو رہے ہیں ملک کی جڑیں ہلا دے گا۔ بنی گالہ سے ملا اسلحہ عدالت میں پیش کریں گے۔
چوہدری نثار کی پریس کانفرنس 2 نومبر کو 2 نمبری لوگوں کو2 نمبری نہیں کرنے دیں گے۔ مولانا فضل الرحمٰن ٭ قومی سلامتی کی خبر لیک ہونے پر کارروائی ضرور ہونی چاہیے۔ زرداری ٭ پنجاب بھر میں کریک ڈاؤن۔ ارکان اسمبلی سمیت سیکڑوں گرفتار حکومتی قربانی قبول نہیں۔ راز فاش کرنے والے اصل ملزم سامنے لائے جائیں۔ حکومت نے پرویز رشید کی قربانی تو دیدی مگر قربانی کے جانور کا بے عیب ہونا ضروری ہے۔
سراج الحق ٭ اسلام آباد بند کرنے کی تحریک کا حصہ نہیں بنیں گے۔ جماعت اسلامی ٭ اسلام آباد پولیس نے گرفتاری کے لیے فہرست تیار کر لی۔ عمران خان جہانگیر ترین سمیت94 افراد شامل ہیں۔ ٭ رکاوٹوں کے باوجود بنی گالہ میں ہجوم۔ کپتان نے ناشتہ تقسیم کیا۔ ٭ عمران خان اداروں پر الزام تراشی کے عادی اور فسادی ہیں۔ عمران خان ترقی کا پہیہ روکنا چاہتے ہیں ٭ کارکن آج بنی گالہ پہنچیں چاہے پہاڑ چڑھ کر آنا پڑے۔ عمران نے کال دے دی۔ حکومت نے 2 تاریخ کو روکا تو ہم 3 تاریخ دے دیں گے پیچھا چھوڑنے والے نہیں۔ چوری کا پیسہ ہضم نہیں کرنے دیں گے ٭ واپس آ گیا ہوں اب تیرا کیا بنے گا کالیا۔ خواجہ آصف کا عمران کو جواب ٭ پنجاب میں آج سے 2 روز کے لیے سی این جی اسٹیشن بند ٭ پرویز رشید کو ہٹانا معمولی بات نہیں ٭ پولیس پرندے پکڑنے پر مامور دفاتر میں امور ٹھپ سائل رُل گئے ٭ 2 نومبر کو 2 نمبری نہ بھی ہوئی تو جمہوریت چلتی رہے گی ٭ کسی کو دارالحکومت بند کرنے کا حق نہیں ٭ سانحہ کوئٹہ پر نثار کو استعفیٰ دینا چاہیے تھا جس کے بقول شریف برادران کو سی پیک نہیں اپنے کمیشن کی فکر ہے۔
بہرکیف ایک بڑے ملک کو جس کی زندگی میں حرارت ہے اور جس نے بہت کچھ دیکھنا اور کرنا ہے اس میں ہر طرح کے واقعات بھی ہوتے ہیں اور قسم قسم کے لوگ بھی سامنے آتے رہتے ہیں۔ ہم اپنے ملک میں دیکھ رہے ہیں کہ زندگی گرما گرم ہے اور یہاں کے شہری بہت ہی سرگرم۔ ان کے آس پاس دشمنوں کے پرانے ڈیرے ہیں۔
بھارت ہے افغانستان ہے ایران ہے اور ہر ایک کے اپنے اپنے مفادات ہیں۔ ہر کوئی اپنے مفاد کا غلام ہے اور ہونا بھی چاہیے آج کی دنیا میں کوئی کسی کا نہیں ہر کوئی اپنا ہے اور اپنی اپنی جگہ خوش ہے۔ زندگی میل ملاقات کا نام ہے یعنی خوش اور کامیاب زندگی اسی میل جول کا نام ہے اور ہم ابھی تک زندگی کے اس انداز پر خوش ہیں۔ انسانی زندگی کی طرح قومی زندگی میں بھی اونچ نیچ ہوتے اور آتے جاتے رہتے ہیں اور ہم خوشی کے ساتھ سب کچھ برداشت کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔
ہم انشاء اللہ اپنی اس زندگی میں خوش رہیں گے اور ہماری زندگی کی خوش کن سرخیاں ہمیں پڑھنے کو ملیں گی۔ ہم انشاء اللہ ایک کامیاب قوم ہیں جو نہ جانے کتنی مشکلات کے باوجود ابھی تک دشمنوں کے درمیان زندہ ہے اور خم ٹھونک کر زندہ ہے۔ ایک بھارت ہی بہت ہے اور نہ جانے کیوں کبھی کبھی افغانستان بھی ناراض ہو جاتا ہے۔ یہ مسلمان ملک ہمارا ایک غیر متنازعہ پڑوسی ہے پھر بھی متنازع بن جاتا ہے۔
اب آج کا کوئی سا اخبار آپ سامنے رکھ لیں اور اس کی سرخیوں پر غور کریں۔ تعجب ہو گا کہ ہمارے مسلمان اخبار اور صحافی بھی کبھی ناخوش ہو جاتے ہیں۔ یہ ناخوشی دور کرنے کی کوشش نہیں کی جاتی۔ مسلمان صحافیوں کا فرض ہے کہ وہ ایسی کسی بھی بدمزگی کو ختم کر دیں اور اسے کسی حال میں بھی بڑھنے نہ دیں اور آج کے یا کسی بھی دن کے اخبار ناراض نہ کریں۔