آذربائیجان سے تجارت 50 کروڑ ڈالر تک پہنچانے کیلیے پلان تیار
رواں ماہ تجارتی وفد دورہ، مشترکہ بزنس کونسل کا اجلاس ہوگا، نمائشیں منعقد کی جائیں گی
PESHAWAR:
وزارت تجارت اور وزارت دفاعی پیداوار نے آذربائیجان سے تجارت 50 کروڑ ڈالر تک بڑھانے کے لیے مشترکہ ایکشن پلان تیار کرلیا۔
گزشتہ روز بین الوزارتی ورکنگ گروپ کا اجلاس ہوا جس کی صدارت وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر اور وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر نے مشترکہ طور پر کی۔ یاد رہے کہ وزیر اعظم نے آزربائیجان سے تجارتی تعلقات کے فروغ کے لیے وزیرتجارت کی سربراہی میں تجارت، دفاعی پیداوار، صنعت وپیداوار، انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام، قومی تحفظ خوراک وتحقیق، خارجہ امور کے سیکریٹریز پر مشتمل کمیٹی بنائی تھی، سیکریٹری کامرس کوتجارتی واقتصادی تعلقات کے لیے فوکل پرسن بنادیا گیا ہے، کمیٹی کو پیشرفت کے لیے اقدامات کو حتمی شکل دینے کی ذمے داری دی گئی تھی۔
اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ ایکشن پلان کے تحت وفاقی وزیر تجارت رواں ماہ وفد لے کر آزربائیجان جائیں گے جو برآمدی شعبوں کے معروف تاجروں پر مشتمل ہوگا، دورے کے دوران باکو میں پاک آزربائیجان جوائنٹ بزنس کونسل کا اجلاس بھی ہو گا جس کے لیے ایف پی سی سی آئی نے پاکستان سے جے بی سی کے ممبرز کو پہلے ہی حتمی شکل دے دی ہے، پلان میں نمائشوں کا انعقاد اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی روابط کی بحالی بھی شامل ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ متعلقہ وزارتوں سے مشاورت کے بعد ورکنگ گروپ 2ہفتے کے اندر سفارشات وزیراعظم آفس کو بھیجے گا۔اجلاس کے دوران وزیر تجارت نے کہا کہ آزربائیجان نے تعاون بڑھانے کے منصوبے کے تحت پاکستان سے فارماسیوٹیکلز کی درآمدات کے ساتھ ٹیکسٹائل ویلیوایڈیشن کے لیے تجربات کے تبادلے میں خصوصی دلچسپی کا اظہار کیا ہے، ہم نے دوطرفہ تجارت 50 کروڑ ڈالر تک بڑھانے اور برآمدی شعبے کو متنوع بنانے کے لیے 5سالہ تجارتی تعاون منصوبہ تیار کیا ہے جس کا مقصد ترجیحی تجارتی انتظام کے ذریعے آذربائیجان کی مارکیٹ تک رسائی بڑھانا ہے، بعد میں اسے باہمی اتفاق رائے سے آزادتجارتی معاہدے میں تبدیل کردیا جائے گا۔
وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر نے کہاکہ آذربائیجان پاکستان سے دفاعی مصنوعات و ٹیکنالوجی کی درآمد اور تکنیکی تربیت کے لیے زیادہ دلچسپی لے رہا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان کی آذربائیجان کے لیے برآمدات صرف 6کروڑ ڈالر تک محدود ہیں جس میں زیادہ تر حصہ چاول کا ہے جبکہ پاکستان آذربائیجان سے صرف 31ہزار ڈالر کی اشیا درآمد کر رہا ہے۔
وزارت تجارت اور وزارت دفاعی پیداوار نے آذربائیجان سے تجارت 50 کروڑ ڈالر تک بڑھانے کے لیے مشترکہ ایکشن پلان تیار کرلیا۔
گزشتہ روز بین الوزارتی ورکنگ گروپ کا اجلاس ہوا جس کی صدارت وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر اور وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر نے مشترکہ طور پر کی۔ یاد رہے کہ وزیر اعظم نے آزربائیجان سے تجارتی تعلقات کے فروغ کے لیے وزیرتجارت کی سربراہی میں تجارت، دفاعی پیداوار، صنعت وپیداوار، انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام، قومی تحفظ خوراک وتحقیق، خارجہ امور کے سیکریٹریز پر مشتمل کمیٹی بنائی تھی، سیکریٹری کامرس کوتجارتی واقتصادی تعلقات کے لیے فوکل پرسن بنادیا گیا ہے، کمیٹی کو پیشرفت کے لیے اقدامات کو حتمی شکل دینے کی ذمے داری دی گئی تھی۔
اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ ایکشن پلان کے تحت وفاقی وزیر تجارت رواں ماہ وفد لے کر آزربائیجان جائیں گے جو برآمدی شعبوں کے معروف تاجروں پر مشتمل ہوگا، دورے کے دوران باکو میں پاک آزربائیجان جوائنٹ بزنس کونسل کا اجلاس بھی ہو گا جس کے لیے ایف پی سی سی آئی نے پاکستان سے جے بی سی کے ممبرز کو پہلے ہی حتمی شکل دے دی ہے، پلان میں نمائشوں کا انعقاد اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی روابط کی بحالی بھی شامل ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ متعلقہ وزارتوں سے مشاورت کے بعد ورکنگ گروپ 2ہفتے کے اندر سفارشات وزیراعظم آفس کو بھیجے گا۔اجلاس کے دوران وزیر تجارت نے کہا کہ آزربائیجان نے تعاون بڑھانے کے منصوبے کے تحت پاکستان سے فارماسیوٹیکلز کی درآمدات کے ساتھ ٹیکسٹائل ویلیوایڈیشن کے لیے تجربات کے تبادلے میں خصوصی دلچسپی کا اظہار کیا ہے، ہم نے دوطرفہ تجارت 50 کروڑ ڈالر تک بڑھانے اور برآمدی شعبے کو متنوع بنانے کے لیے 5سالہ تجارتی تعاون منصوبہ تیار کیا ہے جس کا مقصد ترجیحی تجارتی انتظام کے ذریعے آذربائیجان کی مارکیٹ تک رسائی بڑھانا ہے، بعد میں اسے باہمی اتفاق رائے سے آزادتجارتی معاہدے میں تبدیل کردیا جائے گا۔
وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر نے کہاکہ آذربائیجان پاکستان سے دفاعی مصنوعات و ٹیکنالوجی کی درآمد اور تکنیکی تربیت کے لیے زیادہ دلچسپی لے رہا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان کی آذربائیجان کے لیے برآمدات صرف 6کروڑ ڈالر تک محدود ہیں جس میں زیادہ تر حصہ چاول کا ہے جبکہ پاکستان آذربائیجان سے صرف 31ہزار ڈالر کی اشیا درآمد کر رہا ہے۔