ای ٹرانزیکشن کا رجحان بڑھنے لگا کاغذی لین دین اپنی جگہ برقرار
2015-16میں چیک، پے آرڈر،ڈیمانڈ ڈرافٹ و دیگرکاغذی لین دین1 فیصدکم، مالیت 6 فیصدبڑھ کر134.4ٹریلین تک پہنچ گئی
KARACHI:
پاکستان میں الیکٹرونک لین دین کا رجحان تیزی سے فروغ پا رہا ہے، پاکستان میں کام کرنے والے بینکوں کی بڑی تعداد مقامی پیمنٹ اسکیم ''پے پاک'' کے ذریعے لین دین کی سہولت کے حامل کارڈز کے اجرا کے لیے ون لنک کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہیں جن میں سے متعدد بینک رواں مالی سال کے دوران ہی پے پاک کے ذریعے کم لاگت کے حامل کارڈز کا اجرا شروع کردیں گے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی سالانہ کارکردگی رپورٹ برائے مالی سال 2015-16کے مطابق پاکستان میں الیکٹرونک بینکاری کے ذریعے لین دین کی مالیت 37 ہزار ارب روپے تک پہنچ چکی ہے، الیکٹرونک بینکاری کے رجحان میں بلحاظ مالیت 7.42فیصد جبکہ ٹرانزیکشن کی تعداد کے لحاظ سے 14.41 فیصد کا سال بہ سال اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کاغذی شکل(چیک، پے آرڈر، ڈیمانڈ ڈرافٹ اور دیگر) میں بینکاری ٹرانزیکشن کی تعداد 1 فیصد کمی کے ساتھ 33کروڑ 97لاکھ رہی جن کے ذریعے 134.4ٹریلین روپے کا لین دین عمل میں آیا، مالیت کے لحاظ سے کاغذی شکل میں بینکاری لین دین 6.36فیصد زائد رہا۔
دوسری جانب الیکٹرونک بینکاری سے مجموعی طور پر 54کروڑ 38لاکھ ٹرانزیکشنز کے ذریعے 37.22 ٹریلین روپے کا لین دین عمل میں آیا، ریئل ٹائم آن لائن بینکاری ٹرانزیکشن کی تعداد 10.26فیصد کے اضافے سے 13کروڑ 53لاکھ رہی جن کے ذریعے 32.34ٹریلین روپے کا لین دین کیا گیا، اے ٹی ایمز کے ذریعے ٹرانزیکشنز کی تعداد 16فیصد اضافے سے 13 کروڑ 53لاکھ رہی اور مجموعی طور پر 32.34ٹریلین روپے کا لین دین کیا گیا، پوائنٹ آف سیلز کے ذریعے ٹرانزیکشنز کی تعداد 17.6فیصد اضافے سے 3کروڑ 92لاکھ رہی جن سے 200ارب روپے کی ادائیگیاں عمل میں آئیں۔
انٹرنیٹ بینکاری ٹرانزیکشن کی تعداد 22.36 فیصد اضافے سے 1کروڑ 90لاکھ تک پہنچ گئی اور سال بھر کے دوران انٹرنیٹ بینکاری کے ذریعے 880ارب 47کروڑ روپے کا لین دین کیا گیا، موبائل بینکاری ٹرانزیکشن کی تعداد 16.29فیصد اضافے سے 66لاکھ 40ہزار تک پہنچ گئی اور مجموعی طور پر 112.53 ارب روپے کا لین دین کیا گیا، یہ مالیت مالی سال 2014-15کے مقابلے میں 55 فیصد زائد رہی،کال سینٹرز اور آئی وی آر بینکاری کے ذریعے ٹرانزیکشن کی تعداد 7لاکھ 14 ہزار رہی جن کی مالیت 10.11ارب روپے رہی۔
رپورٹ کے مطابق سال 2015-16 کے اختتام پر ملک بھر میں اے ٹی ایمز کی تعداد 14.65فیصد اضافے کے بعد 11ہزار 380تک پہنچ گئی، آن لائن برانچوں کی تعداد 6.41فیصد اضافے سے 12ہزار 670 تک پہنچ گئی، ملک بھر میں کریڈٹ کارڈز کی تعداد 3.33فیصد بڑھ کر 14لاکھ 50ہزار، ڈیبٹ کارڈز کی تعداد 11.39 فیصد کے اضافے سے 2کروڑ 74لاکھ تک پہنچ گئی، پوائنٹ آف سیلز کی تعداد 7.80 فیصد بڑھ کر 50 ہزار سے تجاوز کرگئی۔
پاکستان میں الیکٹرونک لین دین کا رجحان تیزی سے فروغ پا رہا ہے، پاکستان میں کام کرنے والے بینکوں کی بڑی تعداد مقامی پیمنٹ اسکیم ''پے پاک'' کے ذریعے لین دین کی سہولت کے حامل کارڈز کے اجرا کے لیے ون لنک کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہیں جن میں سے متعدد بینک رواں مالی سال کے دوران ہی پے پاک کے ذریعے کم لاگت کے حامل کارڈز کا اجرا شروع کردیں گے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی سالانہ کارکردگی رپورٹ برائے مالی سال 2015-16کے مطابق پاکستان میں الیکٹرونک بینکاری کے ذریعے لین دین کی مالیت 37 ہزار ارب روپے تک پہنچ چکی ہے، الیکٹرونک بینکاری کے رجحان میں بلحاظ مالیت 7.42فیصد جبکہ ٹرانزیکشن کی تعداد کے لحاظ سے 14.41 فیصد کا سال بہ سال اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کاغذی شکل(چیک، پے آرڈر، ڈیمانڈ ڈرافٹ اور دیگر) میں بینکاری ٹرانزیکشن کی تعداد 1 فیصد کمی کے ساتھ 33کروڑ 97لاکھ رہی جن کے ذریعے 134.4ٹریلین روپے کا لین دین عمل میں آیا، مالیت کے لحاظ سے کاغذی شکل میں بینکاری لین دین 6.36فیصد زائد رہا۔
دوسری جانب الیکٹرونک بینکاری سے مجموعی طور پر 54کروڑ 38لاکھ ٹرانزیکشنز کے ذریعے 37.22 ٹریلین روپے کا لین دین عمل میں آیا، ریئل ٹائم آن لائن بینکاری ٹرانزیکشن کی تعداد 10.26فیصد کے اضافے سے 13کروڑ 53لاکھ رہی جن کے ذریعے 32.34ٹریلین روپے کا لین دین کیا گیا، اے ٹی ایمز کے ذریعے ٹرانزیکشنز کی تعداد 16فیصد اضافے سے 13 کروڑ 53لاکھ رہی اور مجموعی طور پر 32.34ٹریلین روپے کا لین دین کیا گیا، پوائنٹ آف سیلز کے ذریعے ٹرانزیکشنز کی تعداد 17.6فیصد اضافے سے 3کروڑ 92لاکھ رہی جن سے 200ارب روپے کی ادائیگیاں عمل میں آئیں۔
انٹرنیٹ بینکاری ٹرانزیکشن کی تعداد 22.36 فیصد اضافے سے 1کروڑ 90لاکھ تک پہنچ گئی اور سال بھر کے دوران انٹرنیٹ بینکاری کے ذریعے 880ارب 47کروڑ روپے کا لین دین کیا گیا، موبائل بینکاری ٹرانزیکشن کی تعداد 16.29فیصد اضافے سے 66لاکھ 40ہزار تک پہنچ گئی اور مجموعی طور پر 112.53 ارب روپے کا لین دین کیا گیا، یہ مالیت مالی سال 2014-15کے مقابلے میں 55 فیصد زائد رہی،کال سینٹرز اور آئی وی آر بینکاری کے ذریعے ٹرانزیکشن کی تعداد 7لاکھ 14 ہزار رہی جن کی مالیت 10.11ارب روپے رہی۔
رپورٹ کے مطابق سال 2015-16 کے اختتام پر ملک بھر میں اے ٹی ایمز کی تعداد 14.65فیصد اضافے کے بعد 11ہزار 380تک پہنچ گئی، آن لائن برانچوں کی تعداد 6.41فیصد اضافے سے 12ہزار 670 تک پہنچ گئی، ملک بھر میں کریڈٹ کارڈز کی تعداد 3.33فیصد بڑھ کر 14لاکھ 50ہزار، ڈیبٹ کارڈز کی تعداد 11.39 فیصد کے اضافے سے 2کروڑ 74لاکھ تک پہنچ گئی، پوائنٹ آف سیلز کی تعداد 7.80 فیصد بڑھ کر 50 ہزار سے تجاوز کرگئی۔