چوتھی بار پاکستان آنا میری خوش نصیبی ہےایرینا ماکسمینکو
پاکستان میں وقت کے ساتھ شاید بہت کچھ بدل چکا مگر پاکستانی عوام کی روس اور اس کی عوام کے لیے والہانہ محبت نہیں بدلی۔
ISLAMABAD:
خوش نصیبی ہے کہ چوتھی بار پاکستان آئی ہوں' مجھے برصغیر میں لاہور سے سب سے خوبصورت اورمتاثر کن لگا۔
ماسکو اردو ریڈیو کی پاکستان سے براہ راست نشریات شروع کرنے کے لیے احکام بالا سے بات چیت چل رہی ہے۔ان خیالات کا اظہار وائس آف رشیا اردو سروس میں دی ساوتھ ایشین ڈیپارٹمنٹ کی ہیڈ ایرینا ماکسمینکو نے ''ایکسپریس آفس'' میں انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔
ایرینا ماکسمینکو نے کہا کہ پاکستان آکر مجھے ہمیشہ راحت اور سکون محسوس ہوتا ہے'خاص طور پر لاہوریوں کی مہمان نوازی اورمحبتوں نے مجھے اپنا گرویدہ بنا رکھا ہے۔یہ دورہ میرا چار دن پر مشتمل تھا جس میں ماسکو ریڈیو ''صدائے روس'' سننے والے سامعین اور اردو کی پروموشن کے لیے ایک کانفرنس کے انعقاد کے سلسلہ میں آئی تھی'جو سیفما میں گذشتہ دنوں ہوئی جس کے مہمان خصوصی معروف ادیب مستنصر حسین تارڈ تھے۔
انھوں نے کہا کہ آج واپس جارہی ہوں اور اس کی وجہ سے کافی دکھی ہوں کیونکہ میں کچھ دن مزید قیام کرنا چاہتی تھی مگر مصروفیت کے باعث ایسا نہیں کر پارہی 'مگر پرامید ہوں کہ سال 2013ء میں فروری یا مارچ میں پھر آؤں گی۔انھوں نے کہا کہ پاکستان میں صدائے روس کی براہ راست نشریات شروع کرنے کے حوالے سے بات چیت چل رہی ہے اگر معاہدہ ہوگیا تو صدائے روس (ماسکو اردو ریڈیو) کی نشریات بیک وقت نو جگہوں سے سنی جاسکیں گئیں۔
جس میں سامعین کو روس کی تہذیب وثقافت کے ساتھ دیگر معلوماتی اور تفریحی پروگرام پیش کیے جائینگے۔ جب ان سے اردو زبان سیکھنے کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ یہ ایک حسن اتفاق تھا اور میں خود کو خوش قسمت سمجھتی ہوں کہ اتنی اچھی زبان سیکھی اور اردو ادب کی معروف شخصیات سے ملاقاتیں کرنے کا شرف حاصل ہوا۔ ایرینا نے کہا کہ پاکستان میں وقت کے ساتھ شاید بہت کچھ بدل چکا ہو مگر پاکستانی عوام کی روس اور اس کی عوام کے لیے والہانہ محبت نہیں بدلی ہے۔ انھوں نے کہا کہ شاہی قلعہ اور لاہور میوزیم سمیت چند ایک جگہوں پر جانے کا اتفاق ہوا اور بے حد اچھا لگا ہے۔
خوش نصیبی ہے کہ چوتھی بار پاکستان آئی ہوں' مجھے برصغیر میں لاہور سے سب سے خوبصورت اورمتاثر کن لگا۔
ماسکو اردو ریڈیو کی پاکستان سے براہ راست نشریات شروع کرنے کے لیے احکام بالا سے بات چیت چل رہی ہے۔ان خیالات کا اظہار وائس آف رشیا اردو سروس میں دی ساوتھ ایشین ڈیپارٹمنٹ کی ہیڈ ایرینا ماکسمینکو نے ''ایکسپریس آفس'' میں انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔
ایرینا ماکسمینکو نے کہا کہ پاکستان آکر مجھے ہمیشہ راحت اور سکون محسوس ہوتا ہے'خاص طور پر لاہوریوں کی مہمان نوازی اورمحبتوں نے مجھے اپنا گرویدہ بنا رکھا ہے۔یہ دورہ میرا چار دن پر مشتمل تھا جس میں ماسکو ریڈیو ''صدائے روس'' سننے والے سامعین اور اردو کی پروموشن کے لیے ایک کانفرنس کے انعقاد کے سلسلہ میں آئی تھی'جو سیفما میں گذشتہ دنوں ہوئی جس کے مہمان خصوصی معروف ادیب مستنصر حسین تارڈ تھے۔
انھوں نے کہا کہ آج واپس جارہی ہوں اور اس کی وجہ سے کافی دکھی ہوں کیونکہ میں کچھ دن مزید قیام کرنا چاہتی تھی مگر مصروفیت کے باعث ایسا نہیں کر پارہی 'مگر پرامید ہوں کہ سال 2013ء میں فروری یا مارچ میں پھر آؤں گی۔انھوں نے کہا کہ پاکستان میں صدائے روس کی براہ راست نشریات شروع کرنے کے حوالے سے بات چیت چل رہی ہے اگر معاہدہ ہوگیا تو صدائے روس (ماسکو اردو ریڈیو) کی نشریات بیک وقت نو جگہوں سے سنی جاسکیں گئیں۔
جس میں سامعین کو روس کی تہذیب وثقافت کے ساتھ دیگر معلوماتی اور تفریحی پروگرام پیش کیے جائینگے۔ جب ان سے اردو زبان سیکھنے کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ یہ ایک حسن اتفاق تھا اور میں خود کو خوش قسمت سمجھتی ہوں کہ اتنی اچھی زبان سیکھی اور اردو ادب کی معروف شخصیات سے ملاقاتیں کرنے کا شرف حاصل ہوا۔ ایرینا نے کہا کہ پاکستان میں وقت کے ساتھ شاید بہت کچھ بدل چکا ہو مگر پاکستانی عوام کی روس اور اس کی عوام کے لیے والہانہ محبت نہیں بدلی ہے۔ انھوں نے کہا کہ شاہی قلعہ اور لاہور میوزیم سمیت چند ایک جگہوں پر جانے کا اتفاق ہوا اور بے حد اچھا لگا ہے۔