جہانگیر خان کی 555 فتوحات کو چیلنج کردیا گیا
اس وقت میچز کا باضابطہ ریکارڈ نہیں ہوتا تھا، یہ واقعتاً غلط تعداد ہے، گلمور، تھیچر
جہانگیر خان عروج کے دور میں انٹرنیشنل اسکواش سرکٹ میں ایک ناقابل شکست کھلاڑی تصور کیے جاتے تھے، پاکستانی لیجنڈ کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ انھوں نے مسلسل555 میچز میں کامیابی کو گلے لگایا تھا تاہم ایک نئی کتاب میں کہا گیا ہے کہ جہانگیر کی جانب سے جیتے گئے میچوں کی تعداد اس سے کہیں کم ہے، سابق اسکواش پلیئر کے مطابق اگر نمائشی اور دیگر میچز کو بھی شمار کیا جائے تو یہ تعداد اور زیادہ بنتی ہے۔
واضح رہے کہ 1981 اور1986کے درمیان تقریبا ساڑھے پانچ سال تک جہانگیر خان ناقابل تسخیر رہے لیکن کتاب کے مصنفین روڈ گلمور اور ایلن تھیچر کا کہنا ہے کہ اس زمانے میں کوئی میچزکا باضابطہ ریکارڈ نہیں رکھتا تھا، انھوں نے کہا کہ یہ واقعتاً غلط تعداد ہے، بہرحال جہانگیر خان کے پاس تمام کھیلوں میں لگاتار میچ نہ ہارنے کا ریکارڈ ہے۔
گلمور نے پریس کانفرنس میں کہا اس زمانے میں کوئی بھی ان میچز کا ریکارڈ نہیں رکھتا تھا، اس دور کی خبروں میں ایک بار بھی اس کے متعلق کوئی بات نہیں آئی، ہمارے خیال سے یہ تعداد کافی کم ہو گی، اگر انھوں نے پانچ سال تک سارے20 ٹورنامنٹس میں ہر سال شرکت کی تب بھی یہ تعداد اتنی زیادہ نہیں ہوگی۔
دوسری جانب جہانگیر خان نے کہا کہ اگر آپ سارے میچز کو شمار کریں تو یہ تعداد کہیں زیادہ ہوگی کیونکہ میں نے بہت سے نمائشی اور انوی ٹیشنل میچوں میں بھی شرکت کی اور میں ان میں بھی کامیاب رہتا تھا، انھوں نے کہا کہ 555 صرف میرے ٹورنامنٹس کے میچزکی تعداد ہے۔ تاہم اگر آپ سارے میچز کو شمار کریں تو یہ تعداد 600سے700کے درمیان ہوگی کیونکہ میں اس وقت ہارتا نہیں تھا، جہانگیر خان کی لگاتار جیت کے سلسلے کو نیوزی لینڈ کے کھلاڑی راس نارمن نے1986میں توڑا جبکہ 1993 انھوں نے ریٹائرمنٹ لے لی تھی، جہانگیر خان 1982 سے 1991 کے درمیان 6 مرتبہ ورلڈ اوپن اور 10بار برٹش اوپن مقابلے اپنے نام کرنے میں کامیاب رہے تھے۔
واضح رہے کہ 1981 اور1986کے درمیان تقریبا ساڑھے پانچ سال تک جہانگیر خان ناقابل تسخیر رہے لیکن کتاب کے مصنفین روڈ گلمور اور ایلن تھیچر کا کہنا ہے کہ اس زمانے میں کوئی میچزکا باضابطہ ریکارڈ نہیں رکھتا تھا، انھوں نے کہا کہ یہ واقعتاً غلط تعداد ہے، بہرحال جہانگیر خان کے پاس تمام کھیلوں میں لگاتار میچ نہ ہارنے کا ریکارڈ ہے۔
گلمور نے پریس کانفرنس میں کہا اس زمانے میں کوئی بھی ان میچز کا ریکارڈ نہیں رکھتا تھا، اس دور کی خبروں میں ایک بار بھی اس کے متعلق کوئی بات نہیں آئی، ہمارے خیال سے یہ تعداد کافی کم ہو گی، اگر انھوں نے پانچ سال تک سارے20 ٹورنامنٹس میں ہر سال شرکت کی تب بھی یہ تعداد اتنی زیادہ نہیں ہوگی۔
دوسری جانب جہانگیر خان نے کہا کہ اگر آپ سارے میچز کو شمار کریں تو یہ تعداد کہیں زیادہ ہوگی کیونکہ میں نے بہت سے نمائشی اور انوی ٹیشنل میچوں میں بھی شرکت کی اور میں ان میں بھی کامیاب رہتا تھا، انھوں نے کہا کہ 555 صرف میرے ٹورنامنٹس کے میچزکی تعداد ہے۔ تاہم اگر آپ سارے میچز کو شمار کریں تو یہ تعداد 600سے700کے درمیان ہوگی کیونکہ میں اس وقت ہارتا نہیں تھا، جہانگیر خان کی لگاتار جیت کے سلسلے کو نیوزی لینڈ کے کھلاڑی راس نارمن نے1986میں توڑا جبکہ 1993 انھوں نے ریٹائرمنٹ لے لی تھی، جہانگیر خان 1982 سے 1991 کے درمیان 6 مرتبہ ورلڈ اوپن اور 10بار برٹش اوپن مقابلے اپنے نام کرنے میں کامیاب رہے تھے۔