عراق موصل میں فورسز کے ہاتھوں 1100 داعش جنگجو ہلاک

50 ہزار اہلکار مصروف جنگ،اب موصل میں گھر گھر لڑائی کیلیے تیارہیں، عراقی حکام

موصل میں10 لاکھ شہریوں کو شدید خطرات،داعشی6 لاکھ بچوں کو بطور انسانی ڈھال استعمال کرسکتے ہیں،امدادی تنظیمیں۔ فوٹو: فائل

عراق کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ موصل شہر کو داعش کے قبضے سے آزاد کروانے کیلیے پیش قدمی جاری ہے اور فورسز کے ہاتھوں 1100 داعشی جنگجوؤں کو ہلاک کردیا گیا ہے، اس دوران فورسز کا کوئی جانی نقصان نہیں ہواجبکہ عراقی افواج کے ترجمان صباح النعمان کا کہنا ہے کہ '' حکومتی افواج اب موصل شہر کی گلیوں میں گھر گھر لڑائی کیلیے تیار ہیں''۔

صباح النعمان کا کہنا تھا کہ منگل کو شدید جھڑپوں کے دوران موصل کے مشرقی کنارے پر داعش سے سرکاری ٹی وی کی عمارت کا قبضہ چھڑوایا گیا، عراقی افواج کو کسی جانی نقصان کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ کل بدھ کو موصل میں داعش کیخلاف کارروائی کا 17واں روز تھا جس میں کردش پیش مرگاہ اور سنی عرب قبائلیوں سمیت 50 ہزار جوان شریک ہیں۔


عراقی وزارت داخلہ کے ترجمان سعد معن نے اپنے بیان میں کہاہے کہ عراق کی مسلح افواج کے دستے جنوبی سیکٹر سے داعش کے ٹھکانوں کی جانب مسلسل پیش قدمی کر رہے ہیں، اس دوران 1100کے قریب داعش جنگجوؤںکو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے اور ہزاروں میل کا علاقہ داعش کے قبضے سے آزاد کرایا جا چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عراقی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں کے حملے میں 375 دہشت گرد مارے گئے ہیں جبکہ بری فوج نے جنوبی سیکٹر پر 778 داعش جنگجوؤں کو ہلاک کیا۔

ترجمان نے کہا کہ آپریشن کے دوران صوبہ نینوا کا 895 میل کا علاقہ دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرا لیا گیا ہے۔ ترکی کی مسلح افواج کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں عراق کی سرحد سے متصل علاقے سیلوبی میں پہنچا دی گئی ہیں، سیلوبی کا علاقہ ترکی، شام اور عراق تینوں ملکوں کی سرحد پر پھیلا ہوا ہے۔ دریں اثنا امدادی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ شہر کے قریب 10 لاکھ شہریوں کو شدید خطرات لاحق ہیں، کئی اندازوں کے مطابق شہر میں داعش کے زیر قبضہ علاقوں میں لگ بھگ 6 لاکھ بچے بھی موجود ہیں جنھیں یہ تنظیم انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر سکتی ہے۔
Load Next Story