پریڈیٹر خطرناک اور نقصان دہ ویب سائٹس کی نشان دہی کرنے والا نیا اور مؤثر نظام

کمپنیاں سیکیورٹی خطرات کے ظاہر ہونے کا انتظار کرنے کے بجائے ان کی روک تھام کے لیے پیشگی اقدامات کرسکیں گی، تخلیق کار

جرائم پیشہ افراد بھی نام میں معمولی فرق کے ساتھ متعدد ویب سائٹس رجسٹر کرواتے ہیں۔فوٹو: فائل

کمپیوٹروائرس پھیلانے کے کئی طریقے ہیں۔ ان میں سے ایک وہ ویب سائٹس ہیں جو اسی مقصد کے لیے ڈیزائن کی جاتی ہیں۔ ان ویب سائٹس کو کھولتے ہی ان میں چُھپا ہوا وائرس پروگرام فعال ہوجاتا ہے اور جس ڈیوائس ( کمپیوٹر، لیپ ٹاپ، اسمارٹ فون وغیرہ) پر یہ ویب سائٹس کھولی جاتی ہیں انھیں متأثر کرنا شروع کردیتا ہے۔

کسی ویب سائٹ میں وائرس چھپا ہوا ہے یا نہیں، اس بات کا پتا ویب سائٹ کھولنے ہی پر چلتا ہے، اور وہ بھی اس صورت میں جب کمپیوٹر سسٹم میں اینٹی وائرس سوفٹ ویئر پہلے ہی موجود ہے۔ مگر اب ایک نئے سسٹم کی بدولت اس نوع کی ویب سائٹس رجسٹر کروانا انتہائی مشکل ہوجائے گا۔ یہ نظام ایک امریکی یونی ورسٹی کے ماہرین نے تیار کیا ہے۔

نئے نظام کے تخلیق کاروں کا کہنا ہے کہ اس سسٹم کی مدد سے انٹرنیٹ سیکیورٹی سے متعلق کمپنیاں سیکیورٹی خطرات کے ظاہر ہونے کا انتظار کرنے کے بجائے ان کی روک تھام کے لیے پیشگی اقدامات کرسکیں گی۔

کمپیوٹر سائنس کے پروفیسر نک فیمسٹر کی سربراہی میں یہ سسٹم کئی ماہرین پر مشتمل ٹیم نے ڈیزائن کیا ہے جو وائرسوں کے بجائے ویب سائٹس کی خریداری پر نظر رکھتا ہے۔ یہ نظام بتاتا ہے کہ ایک ویب سائٹ کی خریداری شفاف انداز سے ہوئی ہے یا پھر اس مقصد کے لیے غیرشفاف طریقہ اختیار کیا گیا ہے۔ پروفیسر فیمسٹر کے مطابق غیرشفاف اور مشکوک طریقے سے ویب سائٹ کی خریداری اس امر کی نشان دہی ہوتی ہے کہ مذکورہ ویب سائٹ کو غیرقانونی یا منفی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس خصوصیت کی بنا پر نئے سیکیورٹی سسٹم کا نام Proactive Recognition and Elimination of Domain Abuse at Time-Of-Registration ( PREDATOR) رکھا گیا ہے۔


پروفیسر فیمسٹر کہتے ہیں کہ کسی ویب سائٹ کے وائرس زدہ ہونے کا پتا اس وقت چلتا ہے جب اس سے اسپام ای میل وغیرہ وزیٹرز کو موصول ہونے لگیں۔ ان ای میلز وغیرہ کو بلاک کیا جاسکتا ہے مگر اس وقت تک اسپامرز کا مقصد پورا ہوچکا ہوتا ہے یعنی اسپام یوزرز کو موصول ہوچکے ہوتے ہیں۔ PREDATOR اس مرحلے سے پہلے ہی اسپام اور وائرس وغیرہ کا راستہ روک دیتا ہے۔

اس نظام کا انحصار اس مفروضے پر ہے کہ مشکوک اور منفی مقاصد کے لیے ویب سائٹس رجسٹر کرواتے ہوئے ویب سائٹس مالکان یا منتظم عام لوگوں کے مقابلے میں مختلف طرزعمل اختیار کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر یہ لوگ عموماً متعدد ڈومین بہ یک وقت خریدتے اور رجسٹر کرواتے ہیں، یا پھر رجسٹریشن کے ضمن میں رعایتی اسکیموں سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ متعدد ڈومین رجسٹر کروانے سے ان کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ اگر ایک ویب سائٹ کے بلیک لسٹ ہونے کے بعد فوری دوسری ویب سائٹ کو فعال کردیا جائے۔ جرائم پیشہ افراد بھی نام میں معمولی فرق کے ساتھ متعدد ویب سائٹس رجسٹر کرواتے ہیں۔

ان باتوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے پروفیسر فیمسٹر اور ان کے ساتھی PREDATOR کا استعمال کرتے ہوئے روزانہ 80000 ڈومین کا جائزہ لیتے تھے۔ بعدازاں یہ بات ثابت ہوگئی تھی کہ ان میں سے 70 فی صد ڈومین کی حامل ویب سائٹس مشکوک اور منفی سرگرمیوں کے لیے استعمال ہورہی تھیں یا وائرس زدہ تھیں۔

محققین کہتے ہیں کہ آن لائن خطرات سے یہ مستقل تحفظ فراہم کرنے والا سسٹم کیمپیوٹر سیکیورٹی کے میدان میں ایک نادر مثال ہے جہاں خطرناک اور نقصان دہ ویب سائٹس بہ آسانی روایتی حفاظتی حدوں کو پار کرکے مرکزی دھارے میں شامل ہوجاتی ہیں۔

 
Load Next Story