کسی آف شور کمپنی کا مالک نہیں وزیراعظم کا سپریم کورٹ میں تحریری جواب
عدالت کا وزیراعظم کے بچوں کو پیر تک تحریری جواب جمع کرانے کا حکم
پاناما لیکس کیس میں وزیراعظم نواز شریف نے تحریری جواب جمع کرا دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ میں کسی آف شور کمپنی کا مالک نہیں ہوں۔
پاناما لیکس سے متعلق دائر درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بنچ کر رہا ہے۔ سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے وزیراعظم کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے جواب جمع کرا دیا ہے جس پر وزیراعظم کے وکیل سلمان بٹ کا کہنا تھا کہ جن درخواستوں میں وزیراعظم فریق ہیں ان میں جواب جمع کرا دیا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر اعظم کے جواب کی کاپیاں دیگر فریقین کو بھی فراہم کی جائیں۔
سلمان اسلم بٹ کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف کا جواب پڑھ کر سناتے ہوئے کہا گیا کہ بیرون ملک فلیٹس اور دیگر بتائی گئی جائیدادوں کا مالک نہیں ہوں اور نا ہی کسی آف شور کمپنی کا مالک ہوں جب کہ میرا کوئی بچہ میرے زیر کفالت نہیں ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ریگولر ٹیکس قانون کے مطابق ادا کرتا ہوں، 2013 کے گوشواروں میں تمام اثاثے ڈکلیئرڈ ہیں، ویر اعظم آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہل نہیں قرار دیئے جاسکتے۔
چیف جسٹس نے وزیراعظم کے بچوں حسن، حسین اور مریم نواز کے اثاثے جمع نہ کرانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمیں معلوم ہوتا کہ آپ نے اس طرح کا رویہ اپنانا ہے تو ہم عدالت میں جمع ہی نہ ہوتے، جس پر سلمان بٹ نے کہا کہ وزیراعظم کے بچوں کے جواب بھی جمع کرانا چاہتے ہیں لیکن ملک سے باہر ہونے کی وجہ سے ان سے رابطہ نہیں ہو سکا اس لئے مزید وقت دیا جائے۔ چیف جسٹس نے وزیراعظم کے وکیل کی جانب سے مزید مہلت مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کہ میڈیا پر عدلیہ کو برا بھلا کہا جا رہا ہے اس لئے اس کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنا چاہتے ہیں، عدالت نے وزیراعظم کو بچوں کے تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت پیر ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کردی۔
https://www.dailymotion.com/video/x50gyds
پاناما لیکس سے متعلق دائر درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بنچ کر رہا ہے۔ سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے وزیراعظم کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے جواب جمع کرا دیا ہے جس پر وزیراعظم کے وکیل سلمان بٹ کا کہنا تھا کہ جن درخواستوں میں وزیراعظم فریق ہیں ان میں جواب جمع کرا دیا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر اعظم کے جواب کی کاپیاں دیگر فریقین کو بھی فراہم کی جائیں۔
سلمان اسلم بٹ کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف کا جواب پڑھ کر سناتے ہوئے کہا گیا کہ بیرون ملک فلیٹس اور دیگر بتائی گئی جائیدادوں کا مالک نہیں ہوں اور نا ہی کسی آف شور کمپنی کا مالک ہوں جب کہ میرا کوئی بچہ میرے زیر کفالت نہیں ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ریگولر ٹیکس قانون کے مطابق ادا کرتا ہوں، 2013 کے گوشواروں میں تمام اثاثے ڈکلیئرڈ ہیں، ویر اعظم آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہل نہیں قرار دیئے جاسکتے۔
چیف جسٹس نے وزیراعظم کے بچوں حسن، حسین اور مریم نواز کے اثاثے جمع نہ کرانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمیں معلوم ہوتا کہ آپ نے اس طرح کا رویہ اپنانا ہے تو ہم عدالت میں جمع ہی نہ ہوتے، جس پر سلمان بٹ نے کہا کہ وزیراعظم کے بچوں کے جواب بھی جمع کرانا چاہتے ہیں لیکن ملک سے باہر ہونے کی وجہ سے ان سے رابطہ نہیں ہو سکا اس لئے مزید وقت دیا جائے۔ چیف جسٹس نے وزیراعظم کے وکیل کی جانب سے مزید مہلت مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کہ میڈیا پر عدلیہ کو برا بھلا کہا جا رہا ہے اس لئے اس کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنا چاہتے ہیں، عدالت نے وزیراعظم کو بچوں کے تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت پیر ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کردی۔
https://www.dailymotion.com/video/x50gyds