150 روسی کمپنیاں پاکستان میں انویسٹمنٹ کرنا چاہتی ہیں

روسی تجارتی وفدکی کراچی چیمبرآمد،براہ راست بینکاری روابط قائم کرنے پر زور


Business Reporter November 04, 2016
چیمبر کے سینئر نائب صدر آصف نثار نے روسی سفارتخانے کی جانب سے ویزے جاری کرنے کیلیے درکار اضافی وقت پر تشویش کا اظہار کیا۔۔ فوٹو: فائل

روسی تجارتی وفد کے سربراہ یورے ایم کوزلو نے کہا ہے کہ پاک روس تعاون میں بتدریج بہتری آرہی ہے لیکن اس ضمن میں مزید کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ دونوں ملکوں کے مابین تجارت و سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔

روس کی 150کے قریب کمپنیاں پاکستان میں براہ راست سرمایہ کاری کی خواہش مند ہیں جو پاکستانی معیشت کے مختلف شعبوں میں سرمایہ لگانا چاہتی ہیں جن میں بائیو انجینئرنگ، زراعت اور توانائی کے شعبے قابل ذکر ہیں نیز روسی کمپنیاں پاکستان کے ساتھ تعاون بڑھانے میں بھی گہری دلچسپی رکھتی ہیں۔

یہ بات انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس کے دورے کے موقع کہی، کراچی میں روس کے ٹریٖڈ کمیشن کے کنسلٹنٹس الیگزی کدریاؤسیو اورولادیمرٹیٹرن بھی ساتھ تھے۔ یورے ایم کوزلو نے دونوں ممالک کے درمیان بینکنگ چینلز کے ذریعے براہ راست تجارت میں حائل رکاوٹوں کے حوالے سے کراچی چیمبر کی تشویش سے اتفاق کرتے ہوئے کہاکہ براہ راست بینکنگ چینلز کا نہ ہونا واقعی اہم مسئلہ ہے جس پر دونوں جانب سے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

یورے ایم کوزلو نے روس کی جانب سے کراچی تا لاہور 2ارب ڈالر مالیت کے گیس پائپ لائن منصوبے کی تعمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ یہ منصوبہ یقینی طور پر روسی کمپنیوں کو دیگر منصوبوں میں سرمایہ کاری کی جانب راغب کرنے میں کردار ادا کریگا۔ انہوں نے پاکستان اور روس کی تاجربرادری کو ایک دوسرے کے مزید قریب لانے کیلیے کراچی چیمبر سے تجاویز طلب کرتے ہوئے کہا کہ کے سی سی آئی کی تجاویز پر ضرور غور کیاجائے گا۔


کراچی چیمبرکے صدر شمیم احمد فرپو نے کہاکہ چیمبر تجارت کی نئی راہیں تلاش کرنے اور پاک روس تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کا خواہش مند ہے، باہمی تجارت میںاضافہ سست روی کا شکار ہے اور موجودہ تجارتی حجم دستیاب گنجائش کے مطابق نہیں۔ انہوں نے روسی کمپنیوں کوکراچی چیمبر کے تحت اپریل میں ہونے والی ''مائی کراچی'' نمائش میں شرکت کی دعوت بھی دی۔ چیمبر کے سینئر نائب صدر آصف نثار نے روسی سفارتخانے کی جانب سے ویزے جاری کرنے کیلیے درکار اضافی وقت پر تشویش کا اظہار کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں