پاکستان کا ریلوے نظام پرانا لیکن محفوظ ہے خواجہ سعد رفیق
اگر کراچی حادثے کے ذمہ داروں کو سزا نہ دی تو آئندہ بھی لوگ غلطیاں دہراتے رہیں گے، وزیر ریلوے
وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ کسی کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے پاکستان کا ریلوے نظام پرانا ضرور ہے لیکن غیر محفوظ نہیں ہے۔
کراچی میں گزشتہ روز ہونے والے ٹریفک حادثے کی جگہ کا معائنہ کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ حادثہ انتہائی المناک تھا اور اس میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر بہت افسوس ہے، ملتان میں ہونے والے ٹرین حادثے میں ملوث افراد کو معطل کردیا گیا ہے جب کہ کراچی میں ہونے والے حادثے کے ذمہ داروں کو بھی سخت سزا دی جائے گی، اگر حادثے کے ذمہ داروں کو سزا نہ دی تو لوگ آئندہ بھی غلطیاں دہراتے رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سگنلز برابر کام کر رہے تھے، ڈرائیور نے لال سگنل کو نظر انداز کیا، حادثے کے وقت ٹرین کی رفتار 60 میل فی گھنٹہ یا اس سے کچھ زیادہ تھی جو 30 میل فی گھنٹہ ہونی چاہیئے تھی، حادثہ بظاہر انسانی غلطی معلوم ہوتا ہے لیکن واقعہ کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے، 8 روز میں مکمل تحقیقاتی رپورٹ سامنے آ جائے گی جس کے بعد سب کچھ واضح ہو جائے گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: دو ٹرینوں میں تصادم سے 21 افراد جاں بحق
خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ریلوے کے وسائل پہلے ہی کم ہیں اور حادثے میں جانی نقصان کے ساتھ ہمارا بہت مالی نقصان بھی ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہر مسافر کی لائف انشورنس ہوتی ہے، لائف انشورنس کے لئے پریمییم ادا کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ خود ساختہ اینکرز ٹی وی پر بیٹھ کر عوام میں مایوسی پھیلا رہے ہیں، ہمارے ٹریکس پرانے لیکن محفوظ ہیں اس لئے کسی کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں۔ بلوچستان میں ریلوے کو تخریب کاری کا سامنا ہے اور ہم پر حملے بھی ہو رہے ہیں لیکن اس کے باوجود ریلوے کے نظام میں بتدریج بہتری آ رہی ہے۔
کراچی میں گزشتہ روز ہونے والے ٹریفک حادثے کی جگہ کا معائنہ کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ حادثہ انتہائی المناک تھا اور اس میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر بہت افسوس ہے، ملتان میں ہونے والے ٹرین حادثے میں ملوث افراد کو معطل کردیا گیا ہے جب کہ کراچی میں ہونے والے حادثے کے ذمہ داروں کو بھی سخت سزا دی جائے گی، اگر حادثے کے ذمہ داروں کو سزا نہ دی تو لوگ آئندہ بھی غلطیاں دہراتے رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سگنلز برابر کام کر رہے تھے، ڈرائیور نے لال سگنل کو نظر انداز کیا، حادثے کے وقت ٹرین کی رفتار 60 میل فی گھنٹہ یا اس سے کچھ زیادہ تھی جو 30 میل فی گھنٹہ ہونی چاہیئے تھی، حادثہ بظاہر انسانی غلطی معلوم ہوتا ہے لیکن واقعہ کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے، 8 روز میں مکمل تحقیقاتی رپورٹ سامنے آ جائے گی جس کے بعد سب کچھ واضح ہو جائے گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: دو ٹرینوں میں تصادم سے 21 افراد جاں بحق
خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ریلوے کے وسائل پہلے ہی کم ہیں اور حادثے میں جانی نقصان کے ساتھ ہمارا بہت مالی نقصان بھی ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہر مسافر کی لائف انشورنس ہوتی ہے، لائف انشورنس کے لئے پریمییم ادا کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ خود ساختہ اینکرز ٹی وی پر بیٹھ کر عوام میں مایوسی پھیلا رہے ہیں، ہمارے ٹریکس پرانے لیکن محفوظ ہیں اس لئے کسی کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں۔ بلوچستان میں ریلوے کو تخریب کاری کا سامنا ہے اور ہم پر حملے بھی ہو رہے ہیں لیکن اس کے باوجود ریلوے کے نظام میں بتدریج بہتری آ رہی ہے۔