شرح سود میں کمی کا فائدہ بینک اٹھا رہے ہیں شاہد حسن

حکومت آئی ایم ایف کے کہنے پرسود گھٹا رہی ہے، بچتوں میں اضافہ نہیں ہوا تومزید قرضے لینا ہونگے


Business Reporter November 05, 2016
اسلامی بچت اسکیمیں لائی جائیں، ورلڈ سیونگ ڈے پر منعقدہ سیمینار سے جاوید شیخ، ڈاکٹر خاور، اسرار صدیقی ودیگر کا بھی خطاب۔ فوٹو: فائل

QUNU: اقتصادی امور کے ماہر ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر حکومت شرح سود گھٹا رہی ہے جس سے سرمایہ کاری کرنے والوں کو بہتر منافع نہیں مل رہا لیکن شرح سود گھٹنے کا فائدہ بینکنگ سیکٹر اٹھا رہے ہیں، بینکوں کے مالکان غیرملکی ہیں اور وہ تمام تر منافع ملک سے باہر لے جا رہے ہیں، اوورسیز پاکستانیوں کے پاس 250ارب موجود ہے جسے ملک میں نیشنل سیونگز اسکیموں میں لگانے کی جانب راغب کیا جا سکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے شاہراہ فیصل پر نیشنل سیونگزکے ریجنل آفس میں ''ورلڈ سیونگ ڈے'' کے موقع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کے دوران کیا، اس موقع پر قومی بچت کے ریجنل ڈائریکٹر جاوید شیخ، ڈاکٹرخاور جمیل، ڈاکٹر اسرار صدیقی، ڈاکٹرسید امجدعلی ثاقب، جسٹس اطہر سعید، عبدالرب قریشی، ظہیر عباس، سر سید یونیورسٹی کے وائس چانسلر عادل عثمان، رابیل چنا، حمیرا رمضان، نازیہ جاوید، ثاقب ڈاھری اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر قومی بچت ایوب مرزانے بھی خطاب کیا۔

ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا کہ ملک میں بچتوں کے رجحان کو بڑھانا انتہائی ضروری ہے، پاکستان میں جی ڈی پی میں بچت کا تناسب 2002 میں 28.5 فیصد تھا جو اب صرف 15فیصد ہے، اگربچت کی شرح دگنی نہ ہوسکی تو پھر قرضوں میں اضافہ ہوتا رہے گا، 2008 کے بعد انٹرسٹ ریٹ کم ہونا شروع ہوئے تو بینکوں کا منافع بڑھ گیا اور یہ منافع بینکوں کے غیرملکی مالکان بیرون ممالک لے جا رہے ہیں جو پاکستان کے مفاد کیخلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی بچت کے اسٹاف اور افسران کو بینکوں کے مساوی گریڈ اور تنخواہیں دی جائیں، ادارہ بچت کی اسلامی مصنوعات متعارف کرائے۔

قومی بچت کے ریجنل ڈائریکٹر جاوید شیخ نے کہا کہ اگرچہ نیشنل سیونگز کے ریٹ پی آئی بی اور ٹی بلز سے منسلک کردیے گئے ہیں اس کے باوجود قومی بچت اسکیموں میں سرمایہ کاری محفوظ ہے، بچتیں کم نہیں ہورہیں بلکہ ان میں اضافہ ہورہا ہے۔ ڈاکٹر اسرار صدیقی نے کہا کہ قومی بچت میں منافع کی شرح کم ہونے سے سرمایہ کاروں کی روزمرہ زندگی متاثر ضرور ہوئی ہے لیکن اس کے باوجودقومی بچت کی شرح زیادہ ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں