شکست کی تھپکی خواب غفلت سے بیداری کا پیغام لے آئی

نئے امتحان میں سرخرو ہونے کا عزم لیے پاکستان کرکٹ ٹیم دبئی سے نیوزی لینڈ روانہ،آسٹریلیا کا ٹور بھی شیڈول


Sports Desk November 05, 2016
ٹیم میں بیٹھے رہنے کے مزے نہیں لوٹے جا سکتے اہلیت بھی ثابت کرنا ہوگی کھلاڑیوں کو مکمل اندازہ ہو چکا، مکی آرتھر۔ فوٹو: فائل

شارجہ میں شکست کی تھپکی خواب غفلت سے بیداری کا پیغام لے آئی، نئے امتحان میں سرخرو ہونے کا عزم لیے پاکستان کرکٹ ٹیم دبئی سے نیوزی لینڈ روانہ ہو گئی، پہلا ٹیسٹ17 نومبر کو کرائسٹ چرچ میں شروع ہوگا،25 تاریخ سے دوسرے میچ کی میزبانی ہیملٹن کریگا، اس کے بعد دورئہ آسٹریلیا شیڈول ہے۔

ہیڈ کوچ مکی آرتھر کو امید ہے کہ کرکٹرز مشکل ٹورز میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی ساکھ برقرار رکھنے میں کامیاب ہونگے،انھوں نے کہاکہ انگلینڈ میں اچھی کرکٹ کھیل کر مختلف کنڈیشنز میں بھی مضبوط حریفوں کو ٹکر دینے کا اعتماد حاصل ہوا، آسٹریلیا کی شہریت حاصل کرنے کے باوجود تمام تر جذباتی وابستگی اور ہمدردیاں اپنی ٹیم کیساتھ ہوں گی، ہر میچ میں فتح کے سوا کوئی مقصد ذہن میں نہیں ہوگا، کھلاڑیوں کو ذہنی اور جسمانی طور پر اچھے نتائج کیلیے تیار کروں گا، اچھی کارکردگی ہمیں مستقبل کیلیے مضبوط بنیاد فراہم کریگی، تمام کھلاڑی اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہیں، سب کو اندازہ ہوچکاکہ بلاوجہ ٹیم میں بیٹھے رہنے کے مزے نہیں لوٹے جا سکتے،اپنی اہلیت بھی ثابت کرنا ہوگی۔

تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ کیخلاف 2ٹیسٹ میچزکی سیریز کیلیے پاکستانی اسکواڈ جمعے کو یواے ای سے آکلینڈ روانہ ہوگیا، مختصر دورے میں پہلا میچ 17 نومبر کو کرائسٹ چرچ جبکہ دوسرا 25تاریخ سے ہیملٹن میں شروع ہوگا، اس سے قبل2 وارم میچز بھی شیڈول ہیں، ان میں مہمان کرکٹرز کو مقامی کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہونے کا موقع ملے گا۔

یواے ای میں سخت گرم موسم کے بعد نیوزی لینڈ میں کھلاڑیوں کو قطعی مختلف حالات اور باؤنسی پچز پرمیزبان کا سامنا کرنا پڑیگا، سہل پسندی کے سبب ویسٹ انڈیز سے تیسرا ٹیسٹ ہارنے والی ٹیم غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے اب بہتر پرفارمنس کیلیے پُرعزم ہے، نیوزی لینڈ کا دورہ مکمل کرنے کے بعد گرین شرٹس مکمل سیریز کیلیے آسٹریلیا روانہ ہوجائیں گے۔

ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے امید ظاہر کی کہ ٹیم ان ٹورز میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی ساکھ برقرار رکھنے میں کامیاب ہوگی، ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ دورئہ انگلینڈ میں اچھی کرکٹ کھیلنے سے اعتماد میں اضافہ ہوا، ٹیم مختلف کنڈیشنز میں بھی مضبوط حریفوں کو ٹکر دے سکتی ہے،ان مشکل ٹورز میں فیلڈنگ اور فٹنس اہم ہوگی،بطور کوچ میرے لیے خوشی کی بات ہے کہ کھلاڑیوں سے میرے خوشگوار تعلقات ہیں،مجھے ان کو اپنی بات سمجھانے میں کوئی مشکل نہیں ہوتی۔

میرے خیال میں یہ تصور بھی غلط ہے کہ پاکستانی کرکٹرز کے ساتھ کام کرنے میں مشکلات پیش آتی ہیں، سب محنت پر یقین رکھتے اور بھرپور تعاون کرتے ہیں، بہتری کی جانب سفر جاری ہے،اس میں چند غلطیاں بھی ہوئی ہوںگی لیکن ان سے سبق سیکھتے ہوئے ٹیم کو انٹرنیشنل معیار کا برانڈ بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے،انھوں نے کہا کہ میں نے آسٹریلیا کی شہریت ضرور حاصل کررکھی ہے لیکن بطور پروفیشنل تمام تر جذباتی وابستگی اور ہمدردیاں پاکستان کے ساتھ ہونگی۔

کوچ کی حیثیت سے ہر میچ میں فتح کے سوا کوئی مقصد ذہن میں نہیں ہوتا، میں آسٹریلیا میں اپنے گھر نہیں جا رہا بلکہ میری رہنمائی میں گرین کیپس وہاں کا دورہ کریں گے، پوری کوشش کروں گا کہ ٹیم کو اس انداز میں ذہنی اور جسمانی طور پر تیار کروں کہ وہ اچھے نتائج دیکر اپنے ملک اور میرے لیے فخر کا باعث بن سکے۔

ایک سوال پر مکی آرتھر نے اطمینان کا اظہار کیا کہ یونس اور مصباح کے بیک اپ میں باصلاحیت نوجوان کھلاڑی موجود ہیں، سمیع اسلم، بابر اعظم، محمد نواز، شان مسعود اور محمد حفیظ کے نام لیے جاسکتے ہیں، شرجیل خان کی تکنیک بھی اچھی ہے،وہ ٹیسٹ ٹیم میں مستقل جگہ بنانے کی اہلیت رکھتے ہیں، دستیاب کھلاڑیوں کی کارکردگی میں مزید نکھار لانے کیلیے مجھے اور معاون اسٹاف کو کام کرنا ہوگا، انھوں نے کہا کہ سابق ہیڈ کوچ وقار یونس اور کپتان مصباح الحق نے طویل فارمیٹ کیلیے اچھا اسکواڈ تیار کیا۔

میری خواہش ہے کہ اس میں مزید بہتری لاؤں،فی الحال جونیئرز کیلیے اچھا موقع ہے کہ سینئرز کی موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے کھیل کو مطلوبہ معیار پر لائیں،امید ہے کہ مصباح الحق اور یونس خان ایک ساتھ کرکٹ کو خیرباد نہیں کہیں گے۔

آرتھر نے کہا کہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں اچھی کارکردگی ہمیں مستقبل کیلیے مضبوط بنیاد فراہم کرے گی، تمام کھلاڑی اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ اور چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے تیار ہیں،سب کو اندازہ ہوچکا ہے کہ صرف مہارت کافی نہیں،اس کا عملی اظہار نہ کرنے کی صورت میں ٹیم میں بیٹھے رہنے کے مزے نہیں لوٹے جاسکتے، کارکردگی سے اپنی اہلیت ثابت بھی کرنا ہوگی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں