سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کے خلاف درخواست دائر
عدالتیں پارلیمنٹ کے قوانین پر عمل درآمد کی پابند ہیں، درخواست میں موقف
سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے کمیشن بنانے کے خلاف درخواست دائر کرا دی گئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں بیرسٹر ظفراللہ خان کی جانب سے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے کمیشن بنانے کے خلاف درخواست دائرکرائی گئی۔ درخواست میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ چیف جسٹس کمیشن بنانے کی حکومتی درخواست پہلے ہی رد کرچکی ہے، چیف جسٹس نے حکومت کو معاملے کی تحقیقات کے لئے قانون سازی کی تجویز دی تھی، انکوائری کمیشن بل 2016 پارلیمنٹ میں زیر التواء ہے تو ایسے میں عدالت پارلیمنٹ کے اختیار میں مداخلت کیسے کر سکتی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: پاناما لیکس تحقیقات کی درخواستیں قابل سماعت قرار، ایک رکنی کمیشن قائم ہوگا
درخواست گزارکی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ پارلیمنٹ تمام اداروں کی ماں ہے اور عدالتیں بھی پارلیمنٹ کے قوانین پر عمل درآمد کی پابند ہیں، عدالت معاملہ کی تحقیقات کے لیے ٹی او آرز بنانے کی مجاز نہیں۔ بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ کسی سیاسی خاندان کا تنازع عدالت کا اختیار سماعت نہیں ہے جب کہ کوئی بھی مخالف اس طرح عدلیہ کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں بیرسٹر ظفراللہ خان کی جانب سے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے کمیشن بنانے کے خلاف درخواست دائرکرائی گئی۔ درخواست میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ چیف جسٹس کمیشن بنانے کی حکومتی درخواست پہلے ہی رد کرچکی ہے، چیف جسٹس نے حکومت کو معاملے کی تحقیقات کے لئے قانون سازی کی تجویز دی تھی، انکوائری کمیشن بل 2016 پارلیمنٹ میں زیر التواء ہے تو ایسے میں عدالت پارلیمنٹ کے اختیار میں مداخلت کیسے کر سکتی ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: پاناما لیکس تحقیقات کی درخواستیں قابل سماعت قرار، ایک رکنی کمیشن قائم ہوگا
درخواست گزارکی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ پارلیمنٹ تمام اداروں کی ماں ہے اور عدالتیں بھی پارلیمنٹ کے قوانین پر عمل درآمد کی پابند ہیں، عدالت معاملہ کی تحقیقات کے لیے ٹی او آرز بنانے کی مجاز نہیں۔ بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ کسی سیاسی خاندان کا تنازع عدالت کا اختیار سماعت نہیں ہے جب کہ کوئی بھی مخالف اس طرح عدلیہ کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔